|

وقتِ اشاعت :   November 15 – 2014

سڈنی: آسٹریلیا نے ورلڈ کپ میزبانی کیلیے رشوت دینے کے الزامات پر برہمی ظاہر کی ہے، فیفا تحقیقاتی رپورٹ میں آسٹریلیا پر2022 ورلڈ کپ کیلیے ووٹس خریدنے کی کوشش اور پھر اسے چھپانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق فٹبال فیڈریشن آسٹریلیا کے چیئرمین فرینک لووے نے فیفا کی اس رپورٹ پر سخت ردعمل ظاہر کیا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس نے2022 ورلڈ کپ بڈنگ کے دوران ووٹس کیلیے مبینہ طور پر رشوت کی پیشکش کی تھی، فیڈریشن کا اسرار ہے کہ اس نے بڈنگ کی مہم میں شفاف طریقے سے حصہ لیا۔ آسٹریلوی فٹبال باڈی نے فیفا کی ایتھکس کمیٹی کی جانب سے ناکام بڈ کیلیے غیر موزوں اقدامات کے تاثر کو غلط قرار دیا، آفیشل نے کہا کہ اسے اس عمل سے مایوسی ہوئی تھی۔ ایف ایف اے چیئرمین فرینک لووے نے کہاکہ ہماری آرگنائزیشن نے قوانین کے مطابق مسابقتی بڈ میں حصہ لیا، وفاقی حکومت اور دیگر خودمختار اداروں نے اس کی نگرانی کی ۔ انھوں نے کہاکہ میں نے اپنی بڈ سے متعلق تمام اداروں کو بتا دیا تھا کہ ہم ایک شفاف مہم چلائیں گے جس کا ہر موقع پر اظہار کیا گیا۔ دوسری طرف فیفا کی رپورٹ میں ہے کہ افریقہ میں ترقیاتی منصوبوں کیلیے مختص 40 ملین ڈالر کی رقم کو آسٹریلیا نے بڈ اور فیفا ایگزیکٹیو کمیٹی کے ارکان سے تعلقات بہتر بنانے کیلیے استعمال کیا۔ فیفا نے کنفیڈریشن آف نارتھ، سینٹرل امریکن اور کیریبیئن ایسوسی ایشن فٹبال کو بھی بعض ادائیگیوں کا الزام لگایا۔ یاد رہے کہ فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی نے بے ضابطگیوں کے وسیع الزامات کے باوجود قطر اور روس کو کرپشن سے بری قرار دینے کے ساتھ ٹورنامنٹس کیلیے دوبارہ ووٹنگ کو بھی مسترد کردیا تھا۔ ایف ایف اے چیف کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا نے سابق یو ایس فیڈرل پراسیکیوٹر مائیکل گارشیا کی تحقیق میں مکمل تعاون کر کے بڈنگ عمل میں شفافیت کا ثبوت پیش کیا۔