|

وقتِ اشاعت :   October 2 – 2013

leadکوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے زلزلہ متاثرین کی بحالی کے لئے عالمی برادری اور اداروں سے مدد کی اپیل کردی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ زلزلے سے مثاثرہونے والے 25 ہزار خاندانوں کو شیلٹر دینا بلوچستان حکومت کے بس کی بات نہیں۔آواران کے چار روزہ دورے کے بعد کوئٹہ پہنچنے پر صوبائی وزارء اور اراکین اسمبلی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئیوزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ زلزلے سے آواران اور مشکے کی 6 یونین کونسل زیادہ مثاثرہوئے ہیں جہاں بڑی تعداد میں شہری جاں بحق اور زخمی ہیں لیکن سب سے زیادہ نقصان آواران کی تین تحصیلوں میں ہوا ہے۔ مشکے ، کشکور اور ڈانڈار سمیت کئی علاقوں میں ایک دو بازاروں کے علاوہ سب تباہ ہوچکا ہے جنہیں آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 24 اور 28 ستمبر کے روز آنے والوں زلزلوں سے 25ہزار خاندان جبکہ ایک لاکھ 25 ہزار لوگ متاثر ہوئے ہیں جنہیں 35 ہزار ٹینٹ کی ضرورت ہے اور ہم نے یہ تخمینہ لگایا تھا اور انہیں 35 ہزار ٹینٹ اور 3 ماہ کا راشن دیں گے اب تک ہم 27 ہزار خوراک کے پیکٹ اور 25 ہزار ٹینٹ تقسیم کر چکے ہیں،اب تک مجموعی طور پر 380 افراد جاں بحق جبکہ 700 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ 276افراد کو شدید زخم آئے ہیں جن کےآپریشن کیے گئے۔۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں 52 ڈاکٹرزخدمات انجام دے رہے ہیں متاثرین کے لیئے ٹراما سینٹر،موبائل ہسپتال اور موبائل آپریشن تھیٹربھی بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین میں اب تک 27ہزارخوراک کیپیکٹس اور25ہزارخیمے تقسیم کیے گئے۔متاثرہ علاقوں میں امدادکیلئے روزانہ100ٹرک بھجوایئے جارہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مثاثرہ علاقوں متاثرہ علاقوں کی بحالی تک سرگرمیاں جاری رکھی جائیں گی،بعض علاقوں میں امن وامان کامسئلہ ہے تاہم مقامی لوگوں کے ساتھ ملکر اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آواران میں پرسکون ہوکر کام کیا اور انہیں کسی جانب سے دھمکی نہیں ملی۔ علاقے میں مسلح تنظیمیں پانچ سال تک سرگرم رہی ہیں ان کا بہت اثر و رسوخ ہیں۔ مسلح تنظیم کی قیادت سے رابطہ نہیں ہوا تاہم مقامی سطح پر ہم نے لوگوں کو یقین دلایا ہے کہ پاک فوج اور ایف سی صرف ریلیف آپریشن کے لئے آئی ہے۔ زلزلہ میں سب سیزیادہ ریسکیوکاکام ایف سی نیانجام دیا۔ ڈاکٹر عبدالمالک کا کہناتھا کہ متاثرہ علاقوں میں ملیریا،ہیضہ سیبچاؤکیلییاسپریکیاجارہاہے۔ عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ پچیس ہزار خاندانون کے لئے مکانات کی تعمیر صوبائی حکومت کے بس کی بات نہیں ، اس سلسلے میں وفاقی حکومت، عالمی برادری،ادارے اور مخیر حضرات تعاون کریں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ امدادی سامان کی شفاف تقسیم کو یقینی بنایا جارہا ہے ، خرد برد ثابت ہوا اور امدادی سامان بازاروں میں فروخت کیا گیا تو ذمہ داروں کے خلاف انسداد دہشتگردی کا مقدمہ چلایا جائے گا۔ پریس کانفرنس کے موقع پر صوبائی وزراء عبدالرحیم زیارتوال نواب محمد خان شاہوانی چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد ٗ اراکین اسمبلی حاجی غلام دستگیر بادینی  سردار مصطفیٰ خان ترین  ڈاکٹر حامد اچکزئی  حاجی اکبر اسکانی  رحمت بلوچ  سرفراز بگٹی  نصراللہ زیرے  سید لیاقت آغا  میرخالد لانگو ،یاسین لہڑی ثمینہ خان ٗ ولیم برکت  سیکرٹری خزانہ دوستین جمالدینی  قمر مسعود  وزیراعلیٰ بلوچستا ن کے ترجمان میر جان میں بلیدی اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے بتایا کہ اس وقت 52 ڈاکٹر 28 ایمبولینس علاقے میں کام کررہی ہیں 8 ہزار افراد کو او پی ڈی میں چیک کیا گیا وہاں پر ٹروما سینٹر اور موبائل یونٹ کھول کر ادویات مہیا کر دی گئی ہے مختلف بیماریوں سے بچنے کیلئے جس طرح ملیریا اور دیگر وبائی امراض ہیں ان سے بچنے کیلئے موسکیٹو فراہم کررہے ہیں اور شدید زخمیوں کو کراچی ریفر کیا ہے جہاں پر طاہر بزنجو فوکل پرسن کی حیثیت سے ان کی دیکھ بحال کررہے ہیں انہوں نے بتایا کہ زلزلہ کے پہلے تین روز مشکلات پیش آئیں جس کے بعد سیاسی قیادت میں خود چیف سیکرٹری اور بیوروکریسی سمیت پاک فوج فرنٹیئر کور ضلعی انتظامیہ نے مکمل ہم آہنگی کیساتھ متاثرین کو ریسکیو کرنے کیساتھ ساتھ انہیں امداد فراہم کرنا شروع کی پہلے مرحلے میں ہمیں کچھ پریشانیوں کا سامنا تھا جس کے بعد ہم نے لوگوں سے بات چیت کی ڈپٹی کمشنر فرنٹیئر کور پاک فوج اور خیرجان سمیت ڈپٹی اسپیکر پرمشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جس کے توسط سے تمام متاثرین کو سامان پہنچایا لوگوں سے بات چیت کی انہیں قائل کیا اور فوج اور ایف سی سمیت انتظامیہ دکھی اور مصیبت میں پھنسے ہوئے عوام کی خدمت کیلئے ضلعی انتظامیہ اپنا کام کررہی ہے فورسز انہیں تحفظ دے رہی ہے انہوں نے بتایا کہ زلزلہ کے فوراً وزیراعلیٰ پنجاب اور وفاقی وزیر داخلہ نے متاثرہ علاقے کا دورہ اور وزیراعلیٰ نے 2 ماہ کیلئے اپنا ہیلی کاپٹر ہمیں دیا اور 15 ہزار ٹینٹ اس کیساتھ ساتھ تقریباً 50 ٹرک جس میں خوراک ودیگر سامان شامل ہے بھیجا ہے سندھ حکومت نے 5 ہزار ٹینٹ اور 5 کروڑ روپے فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے پنجاب حکومت پاک اور فرنٹیئر کور کی جانب سے زلزلہ متاثرین کو امدادی کاموں میں مدد فراہم کرنا اور انہیں ریسکیو کرنے کیلئے ان کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہے انہوں نے کہا کہ پاک فوج اور ایف سمیت سیاسی قیادت اور بیورو کریسی کے خصوصی اتحاد سے یہ معاملات بہت خلد حل ہوئے ہیں کیونکہ گزشتہ 10 سال اور سابقہ 5 سالہ دور حکومت میں تمام سرکاری محکمے ٹھپ ہوکر رہ گئے تھے زلزلہ کے بعد ہم نے 50 بستروں پر مشتمل ہسپتال کو فعال بنایا ہے جہاں پر زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ آج بھی ہمارا ٹارگٹ تھا کہ 23 دیہات میں امداد فراہم کی جائے گی انہوں نے کہا کہ سب سے خطرناک مرحلہ متاثرین کی بحالی کا ہے ہمارے لوگ بہت غریب ہیں اس لئے صوبائی حکومت ان کی اکیلے بحالی نہیں کر سکتی عالمی برادری ان کی بحالی میں ہمارے ساتھ تعاون کرے انہوں نے کہا کہ ماشکیل میں 100 گھروں کی تعمیر کے حوالے سے مسقط کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی تھی ہم تاحال انہیں پی سی ون بنا کر نہیں بھیج سکے آواران میں سیکورٹی کا مسئلہ تھا جسے ہم نے ختم کر دیا مشکے میں مشکلات ہیں قطر کے حوالے سے سامان آنے اور این ڈی ایم اے کی جانب سے اس کی وصولی نہ کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم وفاقی حکومت سے بات کر لیں گے انہوں نے کہا کہ زمینی راستہ بحال کر دیا گیا ہے اس لئے ہیلی کاپٹر سروس بند کی گئی ترتیج میں بھی ہم نے خود سامان تقسیم کیا ہے انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت نے بیوروکریسی اور اداروں سے ملکر متاثرین کی مدد کی ہے ہم نے متاثرہ علاقے میں کام کرنے والی 17 این جی اوز کیساتھ کوئی مسئلہ نہیں بنایا وہ کام کررہی ہیں فرنٹیئر کور ڈی پی او ایس ایچ او اور ڈپٹی کمشنر ملکر سب سے پہلے امدادی کاموں میں حصہ لیا انہوں نے کہا کہ ہم نے مشکے کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے انہوں نے بتایا کہ ہم نے روزانہ 100 ٹرک راشن کے متاثرہ علاقوں میں بھیجے ہیں ۔