|

وقتِ اشاعت :   October 3 – 2013

leadکوئٹہ(اسٹاف رپورٹر) غیر سرکاری تنظیموں نے آواران اور اس سے ملحقہ متاثرہ علاقوں میں حکومت کی جانب سے ریلیف کی کارروائیوں کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت بین الاقوامی امدادی کی اپیل میں تاخیر کررہی ہے زلزلہ متاثرین کی امداد کیلئے این جی اوز تیار ہیں مگر ان کیلئے این او سی کی شرط رکھی گئی، تفصیلات کے مطابق غیر سرکاری تنظیم نیشنل ہیومن نیٹ ورک کے زیراہتمام مقامی ہوٹل میں ایک روزہ سیمینارکا انعقاد کیا گیا جس میں اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کے بعض نمائندوں سمیت دیگراین جی اوزسے وابستہ افراد کے علاوہ اراکین بلوچستان اسمبلی اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی ۔ سیمینار کے شرکاء نے بلوچستان کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی مشکلات کا تفصیل سے ذکر کیا اور اس حوالے سے مختلف تجاویزبھی دیں ۔سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے این ایچ این کے مرکزی عہدیدار ایمل خٹک ، ایم پی اے رحمت علی بلوچ ، غیر سرکاری تنظیم ایس پی او کے سربراہ الٰہی بخش بلوچ،مختیار احمد چھلگری ، نذورا خاتون اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آواران اور دیگر متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی مشکلات نہ صرف موجود ہیں بلکہ ان میں مسلسل اضافہ بھی ہورہا ہے متاثرہ علاقوں میں غذائی قلت پیدا ہورہی ہے ، لوگ بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں ۔ مقررین نے کہا کہ وہاں جس بڑے پیمانے پر تباہی آئی ہے اسی تناسب سے ان علاقوں کوا مداد کی ضرورت ہے اس سلسلے میں این جی اوز اہم کردار ادا کرسکتی ہیں مگر این جی اوز کے لئے این اوسی کی شرط رکھی گئی ہے جو افسوسنا ک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانا چاہتے ہیں مگر وہاں این او سی کے بغیر کسی کو کام نہیں کرنے دیا جارہا ۔ سیمینار میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ متاثرہ علاقوں میں اقوام متحدہ اور اس کے ماتحت اداروں پر بھی پہلے پابندی تھی تاہم بعد میں یہ پابندی دو دن قبل ہٹائی گئی ۔مقررین نے بلوچستان کے زلزلہ زدہ علاقوں میں بین الاقوامی امداد کو ناگزیر قرار دیا اور اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت بین الاقوامی امداد کی اپیل میں مسلسل تاخیرکررہی ہے جس سے نقصانات میں مزید اضافے کا خدشہ ہے ۔ مقررین نے کہا کہ متاثرین تک امداد کی پہنچ کے لئے وہاں سیز فائر میں کوئی حرج نہیں کیونکہ انسانی زندگی سے بڑھ کر کوئی اور چیز نہیں سیمینار میں یہ مطالبہ بھی سامنے آیا کہ چونکہ متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے شناختی کارڈز گم ہوگئے ہیں اس لئے امداد وصول کرنے کے لئے شناختی کارڈ کی جو شرط رکھی گئی ہے وہ ختم کی جائے ۔ اس موقع پر اراکین اسمبلی رحمت بلوچ اور راحیلہ درانی نے این جی اوز کو آگاہ کیا کہ بلوچستان حکومت متاثرین کی امداد و بحالی کے لئے مکمل سنجیدہ ہے حکومت نے اب تک متعدد اقدامات اٹھائے ہیں اور متاثرین کی بحالی کے لئے مزید بھی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔