|

وقتِ اشاعت :   October 4 – 2013

کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے علمائے کرام کی طرف سے جنگ بندی اپیل کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت جنگ بندی میں پہل کرے توہم بھی جنگ بندی کرینگے۔ تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے عمران خان کی تجویز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پاکستان میں دفتر کھولنے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ طالبان شوریٰ کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اے پی سی کی روشنی میں آگے بڑھنا چاہیے اور ہم اس پر عمل کرینگے ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاق المدارس کے رئیس شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان کی صدارت میں ملک بھر کے نامور معروف اور صف اول کے بڑے مدارس سے تعلق رکھنے والے اکابر حضرات نے ایک انتہائی اہم اور غیر عمولی نوعیت کے منعقدہ اجلاس میں مختلف حادثات میں بے شمار بے گناہ جانوں کے ضیاع اور لوگوں کے زخمی ہونے کے واقعات پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے طالبان سے جنگ بندی کی اپیل کی تھی۔ اجلاس میں ملک کو خانہ جنگی ،بیرونی سازشوں سے نکالنے اور پوری قوم کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کا واحد راستہ مذاکرات کو قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ طاقت کا بے تحاشا استعمال اور خون ریزی کسی مسئلے کا مستقل حل نہیں، جب تک مذاکرات کسی نتیجے پر نہ پہنچ جائیں، اس وقت تک ہر قسم کی مسلح کارروائیوں سے مکمل گریز کیا جائے ۔حکومت ،فوج اور طالبان کا مذاکرات کے ذریعے قیام امن پر اتفاق خوش آئند ہے تاہم کچھ عناصر قیام امن کے راستے کو بند کرنے کے درپے ہیں۔ علماء کرام اور مشائخ عظام کو اللہ تعالیٰ نے جو منصب و سیادت عطاء کی ہے اس کا تقاضا یہی ہے کہ وہ عوام الناس کو باہمی اخوت اور بھائی چارے کا درس دیتے ہوئے معاشرے میں امن کے قیام کو یقینی بنائیں ۔یہ طبقہ دنیا کے کسی بھی خطے میں انسانی خونریزی کے قائل نہیں۔ کاش کہ بلوچستان میں بھی علماء و مشائخ کو بلوچوں کی مسخ شدہ لاشیں اور نسل کشی کے واقعات نظر آئیں اور وہ بلوچوں کو انسان کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے ان کا درد محسوس کرتے ہوئے انکے دکھوں کا مداوا کرنے کیلئے کسی فریق کے سامنے طالبان طرز کی اپیل کریں۔