|

وقتِ اشاعت :   October 12 – 2013

صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں مال مویشی کی منڈیاں سج گئی ہیں۔ملک بھر سے بڑی تعداد میں مال مویشیوں کے کھیپ در کھیپ ان منڈیوں میں لائے جارہے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی بھتہ مافیا نے بھی پرپرزے نکالنے شروع کردیئے ہیں ۔ مویشی فروخت کرنے والے بیوپاریوں سے بھتہ وصولی کا دھندا عروج پر ہے۔ پانچ ہزار سے لے کر دس ہزار روپے تک بھتہ وصولی کی جارہی ہے ۔ کوئی پوچھ پریت کرنے والا کوئی نہیں ہے ۔ ان بھتہ وصولیوں کے نام پر جگا ٹیکس لینے کے علاوہ سرکاری اہلکاروں کی بھی چاندی ہوگئی ہے ۔ وہ بھی اندرون ملک سے مال مویشی لانے والے ٹرکوں سے ’’ وصولی ‘‘ کے نام پر من مانا ٹیکس لے رہے ہیں ۔ حکومت کی جانب سے بکرے اور دنبے کی فروخت پر بیس روپے جبکہ بیل اور گائے کی فروخت پر پچاس روپے فی کس کے حساب سے ٹیکس عائد ہے ۔ جبکہ سرکاری اہلکار بالترتیب پچاس روپے اور سو روپے وصول کررہے ہیں اور سادہ لوح بیوپاری مال فروخت کرنے کے لالچ میں ان بھتہ خوروں کے منہ لگنا نہیں چاہتے اس لئے مجبوری میں ان کی ڈیمانڈ کے مطابق سرکار کی جانب سے مقرر کردہ ٹیکس سے اضافی رقم دے دیتے ہیں ۔ عیدالاضحیٰ جوں جوں قریب آرہی ہے توں توں مال مویشی کی منڈیوں کی رونقیں بڑھتی جارہی ہیں ۔ متوسط طبقہ جو ہر عید پر قربانی کرنے کے جذبہ کے تحت سنت ابراہیمی پر عمل پیرا ہونے کے لئے کمر باندھتا تھا اس بار ہوشربا مہنگائی کے باعث قیمتیں سن کر صرف ونڈو شاپنگ ہی میں مگن ہے ۔مسلمانوں کے علاوہ دنیابھر میں دیگر مذاہب کے پیرو کار بالخصوص عیسائی دنیا میں مسیحی ملت کے مذہبی تہواروں کے موقع پر اپنے عوام کو انتہائی زیادہ سبسڈی دیتے ہیں مگر ایک ہم ہیں کہ رمضان المبارک کے موقع پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں من پسند اضافہ کرکے اپنے ہی عوام کی جیبیں صاف کرنے کے درپے ہوتے ہیں اور عیدالاضحیٰ کے موقع پر بھی ہم اپنی اسی راویت کو برقرار رکھتے ہیں ۔ چائیے تو یہ تھا کہ سنت ابراہیمی کے زیادہ سے زیادہ مواقع دینے کے لئے مال مویشی کی قیمتوں میں پچاس فی صد تک کی رعایت دے دیتے تاکہ متوسط طبقہ بڑھ چڑھ کر اس فریضہ کی ادائیگی میں حصہ لیتا چونکہ ہم مسلمان ہیں اور ایسے مواقع کی تلاش اور تاک میں ہوتے ہیں تاکہ سال بھر کی کمائی انہی مخصوص میں دنوں کما کر چین کی بانسری بجائیں ۔ کوئٹہ کی اکثر سڑکوں کے کنارے مویشیوں کی منڈیا سج چکی ہیں۔ ان غیر قانونی منڈیوں کی وجہ سے ایک تو ٹریفک کی روانی میں خلل پڑ رہا ہے، دوسرا ان منڈیوں میں عوام کو خوب لوٹا جارہا ہے ۔ حکومتی حلقے ان منڈیوں پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں ۔ حکومت کو چائیے کہ ان غیر قانونی منڈیوں کا فوری نوٹس لیتے ہوئے مخصوص جگہوں پر منڈیاں قائم کی جائیں اور وہاں سیکورٹی کے خاطر خواہ انتظامات کیے جائیں ۔