|

وقتِ اشاعت :   December 11 – 2013

front1اسلام آباد(آن لائن)وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ ڈرون حملے کسی بھی صورت میں قبول نہیں ہے۔ ایسا راستہ اختیار کیا جائے جس سے منفی اثرات مرتب نہ ہوں،پاکستان تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، انفراسٹرکچر، تعلیم اور انسانی وسائل کی ترقی سمیت اہم شعبوں میں یورپی شراکت داروں کے ساتھ اپنے تعاون کو مزید تقویت دینے کا خواہاں ہے، ہم پاکستان کو جی ایس پی پلس مرتبہ دیئے جانے کے حوالہ سے پیش رفت پر بہت مطمئن ہیں اور اس سے ہماری بہت حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نوازشریف نے منگل کے روز یورپی یونین کے سفیروں کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے کے موقع پرخطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور ان ڈرون حملوں کے نتیجے میں امن معاہدوں پر قاری ضرب لگتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی لعنت 30 سال پرانی ہے اور اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے پاکستان اپنی تمام صلاحیتیں بروکار لا رہا ہے ۔دہشت گردی جیسی لعنت پر مقامی ،علاقائی اور عالمی سطح پر مذمت کی گئی ہے لیکن اس سے نمٹنے کے لئے ایسے اقدامات کئے جائیں جس سے منفی اثرات مرتب نہ ہوں ۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات چاہتا ہے اور خاص طور پر بھارت کے ساتھ احترام اور برابری کے تعلقات چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یورپی یونین ہمارے سب سے بڑے پارٹنرز ہیں اور یورپ میں تجارت ،تعلیم اور توانائی سمیت سرمایہ کاری میں تعاون چاہتے ہیں جبکہ وزیر اعظم جی ایس پی پلس کا درجہ حاصل کرنے کے لئے یورپی یونین کے ملکوں کا شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ پاکستان تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، انفراسٹرکچر، تعلیم اور انسانی وسائل کی ترقی سمیت کلیدی شعبہ جات میں یورپی شراکت داروں کے ساتھ اپنے تعاون کو مزید تقویت دینے کا خواہاں ہے، سب سے بڑے تجارتی اور سرمایہ کاری شراکت دار کی حیثیت سے یورپی ممالک کو ہماری ترجیحات میں منفرد مقام حاصل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاکستان کو جی ایس پی پلس مرتبہ دیئے جانے کے حوالہ سے پیش رفت پر بہت مطمئن ہیں اور اس سے ہماری بہت حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بات معلوم ہے کہ اس ضمن میں ریذیڈنٹ مشنز نے بہت معاون کردار ادا کیا، ہم ان کی حمایت اور تعاون پر شکرگزار ہیں۔ وزیراعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ یورپی ممالک کے ساتھ پاکستان کے تقویت پذیر اور باہمی اعتماد پر مبنی تعلقات کی بناء4 پر پاکستان کے لئے ان کی حمایت اور کاوشیں بالخصوص پاکستان کی اقتصادی ترقی کے عمل کو تیز کرنے، انتہا پسندی کے خاتمے اور سماجی استحکام کے فروغ سے ہم سب کے لئے مفید ہوں گی۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستان بھرپور صلاحیتوں کا حامل ملک ہے جن سے ابھی پوری طرح استفادہ نہیں کیا گیا، ہم ان مواقع کو تلاش اور ان سے بھرپور انداز میں فائدہ اٹھانے کے لئے یورپی ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔ ڈرون حملوں کے حوالہ سے وزیراعظم نے یورپی سفیروں سے کہا کہ وہ جاری ڈرون حملوں کے منفی اثرات سے پوری طرح آگاہ ہیں، ہم بین الاقوامی برادری کو ان حملوں کے اثرات سے آگاہ کر رہے ہیں اور اس امر پر زور دے رہے ہیں کہ دہشت گردی کی روک تھام کے ایسے طریقے تلاش کئے جائیں جو منفی اثرات کے حامل نہ ہوں۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہم پاکستان کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نجات دلانے کے لئے پرعزم ہیں، یہ لعنت پیچیدہ نوعیت کی ہے اور اس کی جڑیں گزشتہ تین دہائیوں میں عالمی علاقائی اور مقامی جہتوں کے حامل واقعات میں پیوست ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ ان چیلنجوں سے نمٹنے کا بہتر طریقہ قومی اتفاق رائے ہے جو ہم کل جماعتی کانفرنس، پارلیمانی قراردادوں سمیت مختلف فورموں کے ذریعے پیدا کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری اولین خارجہ پالیسی ترجیحات میں بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ باہمی عزت و احترام پر مبنی اچھے ہمسائیگی، دوستانہ اور معاون تعلقات استوار کرنا شامل ہیں۔ انہوں نے سفیروں کو بتایا کہ نئی جمہوری حکومت تمام جماعتوں کے مینڈیٹ کے احترام کی بنیاد پر سیاسی رواداری، برداشت اور تحمل کی فضاء4 پیدا کرتے ہوئے داخلی اور خارجی چیلنجوں سے نبرد آزما ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ابتدائی اقدامات اقتصادی استحکام پر مرکوز ہیں۔ وزیراعظم نے بتایا کہ توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لئے کثیر الجہتی حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہے، گزشتہ ہفتے ملک بھر میں چھوٹے اور درمیانے حجم کے کاروبار کے فروغ کے لئے کاروباری قرضہ سکیم کا آغاز کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات روزگار پیدا کرنے، شرح نمو میں اضافہ اور انسانی وسائل کے معیار کو بہتر بنانے میں معاون ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے جامع ترقیاتی منصوبہ وڑن 2025ء4 وضع کیا ہے ان اقدامات کا مقصد ملک کو پائیدار ترقی، امن اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ برطانیہ کے ہائی کمشنر، فرانس، اٹلی، جرمنی، جمہوریہ چیک، سپین، ہنگری، یونان، رومانیہ، بیلجیئم، ڈنمارک، ہالینڈ، سویڈن، پرتگال، پولینڈ کے سفیروں اور پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر نے ظہرانے میں شرکت کی۔