|

وقتِ اشاعت :   December 12 – 2013

downloadکوئٹہ (آن لائن ) بلوچ ریپبلکن پارٹی میڈیا سیل کے مطابق پنجگور ،واشک میں ایرانی فورسز کی جانب سے راکٹ حملوں میں حکمرانوں کی رضا مندی اور شراکت شامل ہے دونوں ممالک بلوچ نسل کشی کی جارحانہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں میڈیا سیل کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز بلوچستان علاقے پیرکوہ سے بی آر پی کے تین کارکنوں بائیان بگٹی ‘ صیفل بگٹی اور رضو بگٹی کی مسخ شدہ لاشیں ملیں جنہیں رواں سال فورسز نے اغوا کیا تھا دنیا بھر میں جہا ں انسانی حقوق کے عالمی دن منایا جا رہا تھا وہا ں بلوچ اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھارہے تھے مشکے اور نصیر آباد کے میں بھی فورسز مختلف علاقوں کو محاصرے میں لے رکھا ہے گھر گھر تلاشی اور لوٹ مار کی جارہی ہے دو روز قبل فورسز نصیر آباد میں مندوست کوہلی بگٹی کے گھر میں چھاپہ مار کر گھر میں موجود موٹر سائیکل سمیت دیگر اشیاء ساتھ لے گئیں اور گھر کو جلا کر خاکستر کردیا اسی طرح بی آر پی کے مرکزی رہنما غلام محمد بگٹی کے گھر کو فورسز نے گزشتہ ایک ماہ سے محاصرے میں لیا ہوا ہے اہلخانہ کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور اناج بڑی تعداد میں لوٹا جا رہا ہے بسیمہ میں بی آر پی میڈیا سیل کے ذرائع نے بتا یا کہ علاقے میں ایک نوجوان کی مسخ شدہ لاش برآمد ہوئی جس کی شناخت نور محمد بلوچ کے نام سے ہوئی ہے کچھ عرصہ قبل اس کو ریاستی فورسز اور ایجنسیوں نے اغوا کرکے لاپتہ کردیا تھاپنجگور سرحدی علاقے میں ایرنی فورسز نے فائرنگ کر کے ناصر بلوچ نامی ایک نوجوان کو شہید کردیا ہے واضح رہے کہ ایران کی جانب سے بلوچستان میں فائرنگ اور بمباری روز کا معمول بن چکا ہے جس میں معصوم لوگ شہید ہورہے ہیں ایران کی جانب سے اس طرح کے اقدامات میں قایض ریاست کی بھی رضامندی اور شراکت ہے۔ واشک کے تحصیل آبسر میں ایرانی فورسز کی جانب سے عام آبادیوں پر نو راکٹ فائر کئے تاہم اس میں جانی نقصانات کی اطلاع نہیں ہے لیکن گھرں کو شدید نقصان پہنچا۔