|

وقتِ اشاعت :   December 12 – 2013

imagesکوئٹہ (آن لائن ) بلوچستان میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے کامیاب انعقاد کے دعووں پر صوبائی حکومت،الیکشن کمیشن اور حکومتی اتحادی جماعتیں خوشی سے پھولے نہیں سما رہی،الیکشن کمیشن کے 40فیصد ٹرن آوٹ کے دعوے کی قلعی خود اس کا ریکارڈ کھول رہاہے الیکشن کمیشن کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ الیکشن میں عوام کی بھرپور دلچسپی کے باعث ٹرن آوٹ چالیس فیصدسے زائد رہا،لیکن اس دعوے کی قلعی خودالیکشن کمیشن کی ویب سائیٹ پر جاری کئے جانے والے ریکارڈ نے کھول دی بلوچستان کے ضلع چاغی کی یونین کونسل بربچاہ کے وارڈنمبر6سے پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ( ق) کے امیدوار چار چار ووٹ حاصل کر سکے جنکی جیت کا فیصلہ ٹاس نے کیا،کوہلوکی یونین کونسل سپید کے وارڈنمبر7سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار میرحاجی خان صرف سات ووٹ لے کر ہی کامیاب ہو گئے اسی طرح قلعہ سیف اللہ کی یونین کونسل بادینی کے وارڈ نمبر 5سے کامیاب ہونے والے جمعیت علماء4 اسلام (ف) کے امیدوار سعداللہ نے صرف 10ووٹ حاصل کئے،یونین کونسل طبلی کے وارڈز سے جمعہ خان 11، محراب خان نے 15حاصل کر کے ہی کامیابی حاصل کرسکے۔صوبے بھر میں 7190نشستوں میں سے2507امیدوار تو پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہو گئے اور513نشستیں خالی ہیں لیکن 4169نشستوں پر ہونے والے انتخاب میں عوام کی دلچسپی کا حال یہ تھا کہ بلوچستان بھر میں پچاس سے بھی کم ووٹ لے کر کامیاب ہونے والے نومنتخب کونسلرز کی تعدادڈیڑھ سو سے زیادہ ہے جبکہ ایک سو سے بھی کم ووٹ لے کر کامیاب ہونے والے امیدواروں کی تعداد700کے لگ بھگ ہے جبکہ بلوچستان بھر سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کااعزاز کوئٹہ ڈسٹرکٹ کونسل کی یونین کونسل 1سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے امیدوارعزیزاللہ کو4166ووٹوں کے ساتھ حاصل ہوا۔