|

وقتِ اشاعت :   December 13 – 2013

accidentکوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچستان کے ضلع قلات میں کراچی سے کوئٹہ آنے والی مسافر کوچ حادثے کا شکار ہوگئی، خاتون سمیت 7افراد جاں بحق جبکہ 15زخمی ہو گئے، ٹرانسپورٹرز نے دعویٰ کیا ہے کہ مسافر کوچ نہ روکنے پر ڈاکوؤں نے فائرنگ کرکے ٹائر برسٹ کردیئے جس سے کوچ الٹ گئی ، واقعہ کے خلاف کوئٹہ کراچی کوچز یونین نے غیر معینہ مدت تک ہڑتال کا اعلان کردیا جبکہ ضلعی انتظامیہ نے حادثے کی وجہ تیز رفتاری بتائی ہے ۔تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کراچی شاہراہ پر قلات سے تقریباً بیس کلو میٹر دور رودینجہ کے قریب کراچی سے کوئٹہ آنے والی مسافر کوچ الٹ گئی۔ حادثہ اتنا شدید تھا کہ بس میں سوار مسافروں میں سے سات موقع پر ہی جاں بحق اور 15 زخمی ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ جاں بحق افراد میں چھ افراد کی شناخت ہوگئی جن میں دو افراد عبدالغفار ولد محمد رفیق اور اس کی بیٹی زہرا بی بی کا تعلق کراچی کے علاقے لیاری، نور اللہ ولد حبیب اللہ بھٹو کا تعلق نوشہرو فیروز سندھ سے تھا جبکہ تین افراد لیاقت علی ولد عبدالغفور ،علاؤ الدین بادیزئی ولد غلام نبی پشین ،عبداللہ ولد محمد طاہر قلعہ عبداللہ کی تحصیل کا رہائشی تھا۔ جاں بحق ہونے والے ساتویں شخص کی شناخت نہ ہوسکی۔ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال قلات اور سول اسپتال کوئٹہ منتقل کیا گیا۔ کوئٹہ منتقل کئے گئے زخمیوں میں بیشتر کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔کوئٹہ منتقل کئے گئے پندرہ زخمیوں میں کو چ ڈرائیور عبدالمناف ولد عبدالرحمان بڑیچ سکنہ کلی شیخان رئیسانی روڈ کوئٹہ ،احمد اقبال ولد الہٰ دین راجپوت سکنہ پنجاب، عارف اقبال ولد فتح محمد اعوان سکنہ پنجاب ، عبدالرزاق ولد نور محمد اچکزئی سکنہ چمن،ابراہیم ولد جہانگیر کاکڑ سکنہ فیض آباد پشین ، محمد نعیم ولد سلطان محمد کھرل سکنہ چمن، عثمان ولد محمد سلیم راجپوت سکنہ سرکی روڈ کوئٹہ، محمد شفیع ولد نعمت اللہ غبیزئی سکنہ چمن، نافع ولد گل بدین اچکزئی سکنہ چمن، عمرانولد جمیل اقبال بلوچ سکنہ بروری روڈ اے ون سٹی کوئٹہ، فیض محمد ولد اختر محمد بڑیچ سکنہ میاں غنڈی کوئٹہ،عبدالقدوس ولد امان اللہ مینگل سکنہ سریاب روڈکوئٹہ،محمد داؤد ولد عبداللہ اچکزئی سکنہ بائی پاس بھوسہ منڈی کوئٹہ، محمد داؤد کی دو رشتہ دار خواتین پروزانہ دختر عبداللہ اچکزئی سکنہ بھوسہ منڈی اور لائبہ دختر محمد رؤف سکنہ بائی پاس کوئٹہ شامل ہیں۔ڈپٹی کمشنر قلا ت صلاح الدین نورزئی کے دفتر سے جاری وضاحتی بیان میں بتایا گیا ہے کہ صبح چار بجکر بیس منٹ پر مسافر کوچ نمبر بی ایس بی 305کو پیش آنے والا حادثہ تیز رفتاری کے باعث پیش آیا ، بد قسمتی کے باعث ایک خطرناک موڑ کاٹتے ہوئے بس حادثے الٹ گئی۔ بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے فوری طور پر امدادی کارروائیاں شروع کریں اور ضلعی اسپتال قلات کے ایمبولنسوں میں زخمیوں کو کوئٹہ بروقت منتقل کیا گیا ، اسی طرح جاں بحق ہونے والے افراد کو ان کے لواحقین سے رابطہ کرکے کراچی و کوئٹہ منتقل کیا گیا۔ تاہم کوئٹہ کراچی کوچز یونین کے عہدے دار عبداللہ بلوچ نے دعویٰ کیا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی مسافر کوچ کو خضدار کے علاقے وڈھ میں ڈاکوؤں نے لوٹنے کی کوشش کی جس پر ڈرائیور نے مسافر کوچ تیز رفتار ی سے چلائی ،قلات پہنچنے پر ایک بار پھر مسلح افراد نے کوچ کو روکا ، نہ روکنے پر مسلح افراد نے فائرنگ کرکے کوچ کے ٹائر برسٹ کردیئے جس کے بعد کوچ ڈرائیور سے بے قابو ہوگئی اور یہ حادثہ پیش آیا۔ دریں اثناء واقعہ کے خلاف کوئٹہ میں ٹرانسپورٹرز نے حادثے میں جاں بحق مسافر کوچ کے کنڈیکٹر کی میت کے ہمراہ سریاب روڈ ،ریلوے ہاکی چوک اورپریس کلب کوئٹہ پر احتجاجی دھرنے اور مظاہرے کئے۔ مظاہرین نے واقعہ کی ذمہ داری قلات اور خضدار کی ضلعی انتظامیہ پر عائد کی اور مطالبہ کیا کہ کوئٹہ کراچی شاہراہ پر سفر کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کوئٹہ کراچی کراچی یونین کے رہنماء عبداللہ کرد نے بلو چستان بھر میں غیر معینہ مدت کیلئے ہڑتال کرنے کا اعلان کیا۔ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ کراچی شاہراہ پر سفر کو محفوظ بنانے کی بجائے ٹرانسپورٹرز کو تنگ کیا جارہا ہے ، جگہ جگہ قائم کی گئی چیک پوسٹیں مسافروں کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے زحمت کا باعث بنی ہوئی ہیں جہاں کئی کئی گھنٹوں تک لائنوں میں چیکنگ کے نام پر گاڑیوں کو روکا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود کوئٹہ سے لیکر کراچی تک سات سو کلو میٹر کے علاقے میں روزانہ ڈکیتی کی وارداتیں پیش آتی ہیں ،ہمارا مطالبہ ہے کہ فورسز کی چیک پوسٹیں کم کرکے پٹرولنگ کا عمل بڑھایا جائے اور چوری و ڈکیتی میں ملوث عناصر کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا احتجاج غیر معینہ مدت تک جاری رہے گا ، ہڑتال کو ودسعت دینے کے لئے بلوچستان کے دیگر ٹرانسپورٹرز سے بھی رابطے کئے جائیں گے۔