|

وقتِ اشاعت :   December 15 – 2013

imagesکوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)الیکشن کمیشن بلوچستان نے صوبے کے سات دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج اور پارٹی پوزیشن کا اعلان کردیا۔ آزاد امیدوار نے میدان مار لیا جبکہ سیاسی جماعتوں میں سب سے زیادہ اپوزیشن جماعت جمعیت علمائے اسلام ف نے 964نشستیں حاصل کیں، پشتونخواملی عوامی پارٹی 765نشستوں کے ساتھ دوسری ،نیشنل پارٹی 562نشستوں کے تیسری اور مسلم لیگ ن 472نشستوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے،ٹرن آؤٹ مجموعی طور پر42سے45فیصد کے درمیان رہا ، حساس بلوچ علاقوں میں ٹرن آؤٹ 25سے29فیصد رہا ۔الیکشن کمشنر بلوچستان سید سلطان بایزید نے اپنے دفتر میں نیوز کانفرنس کے دوران صوبائی بلدیاتی انتخابات کے ایک ہفتے بعد چھ ہزار ایک سو چھیاسٹھ نشستوں پر نتائج کا اعلان کیا۔ الیکشن کمشنر کے مطابق صوبے کی سات ہزار ایک سو نوے میں سے چار ہزار چھتیس نشستوں پر براہ راست انتخاب ہوا جبکہ پچیس سو چون نشستوں پر امیدوار پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہوگئے تھے۔ نتائج کے مطابق سب سے زیادہ 2675 نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔ اپوزیشن جماعت جمعیت علمائے اسلام ف 964 نشستوں کے ساتھ سیاسی جماعتوں میں سرفہرست رہی۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی 765 نشستوں کے ساتھ دوسرے اور نیشنل پارٹی 562 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔ مسلم لیگ ن کو 472 نشستوں، جمعیت علماء اسلام نظریاتی کو 227 جبکہ بی این پی مینگل 198 نشستوں پر کامیابی ملی۔ مسلم لیگ ق کو68، عوامی نیشنل پارٹی کو62، بی این پی عوامی کو 54، تحریک انصاف کو 22، جاموٹ قومی موومنٹ کو 11 ، جماعت اسلامی کو9نشستوں پر نمائندگی ملی۔ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی پانچ ، ایم کیو ایم 4نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی۔سابق حکمران جماعت پیپلز پارٹی صرف 39نشستوں تک محدود رہی۔ الیکشن کمشنر نے کہا کہ بلوچستان میں 7 دسمبر کو ہونیوالے انتخابات میں مجموعی طور پر 4036حلقوں پر انتخابات ہوئے جس میں ڈسٹرکٹ کونسل کی 635میں سے 472حلقوں پر انتخابات ہوئے جبکہ یونین کونسلوں کی 2842اور میٹروپولٹین کارپوریشن کی 722نشستوں پر انتخابات ہوئے ڈسٹرکٹ کونسلز میں 150یونین کونسلز میں 2120جبکہ میٹروپولٹین کارپوریشن میں 284نشستوں پر امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے جبکہ ڈسٹرکٹ کونسلز میں 14یونین کونسلز میں 511اور میٹروپولٹین کارپوریشن میں 34نشستیں خالی رہ گئی ہے انہوں نے کہاکہ پولنگ سے قبل بعض علاقوں میں امیدوار دستبردار ہوگئے جبکہ تین اضلاع آواران کیچ اور ہرنائی میں انتخابات نہیں ہوئے وہاں انتخابات کرانے کیلئے جلد شیڈول کا اعلان کردیا جائیگا جبکہ منتخب ارکان نوٹیفکیشن کے جاری ہونے کے ایک ماہ کے اندر اپنا حلف اٹھاسکیں گے جبکہ اسی دوران خالی نشستوں پر انتخابات کرائے جائیں گے اگر ضمنی انتخابات میں کوئی نشست خالی رہ جاتی ہے تو وہاں پر ایک سال تک دوبارہ انتخابات نہیں کرائے جائیں گے جبکہ مخصوص نشستوں پر انتخابات کے بعد چیئرمین ڈپٹی چیئرمین میئر اور ڈپٹی میئرکا انتخاب عمل میں لایا جائیگا ہر سطح پر خواتین کی 33فیصد نشستیں ہونگی جبکہ 5فیصد کسان 5فیصد لیبر اور5فیصد اقلیتیوں کیلئے نشستیں ہونگی انہوں نے کہاکہ مخصوص نشستوں پر کامیاب ہونے والے ارکان بھی میئر اور ڈپٹی میئر اور چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب کرسکیں گے ،انہوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ نتائج کے اعلان میں تاخیر ہوئی انہوں نے کہاکہ نتائج بروقت جاری کئے گئے تاہم نوٹیفکیشن کے اجراء میں کچھ تاخیر ہوئی ہے ،انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 2330 خواتین کی نشستیں جبکہ کسان کی 744 اور مینارٹی کی 744 لیبر کی 744 نشستیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت سمیت انتظامیہ کے تعاون سے الیکشن کا عمل پر امن ماحول میں مکمل ہوا نتائج کے اعلان میں تاخیر نہیں ہوئی بلکہ نوٹیفکیشن کے جاری ہونے میں کچھ تاخیر ضرورہوئی ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات میں ہمیشہ اعتراضات جنم لیتے رہے ہیں مگر اس دفعہ بلوچستان میں انتخابات مکمل طور پر پرامن رہے اور ہم بلدیاتی انتخابات پر پوری طرح مطئمن ہیں قائمقام چیف الیکشن کمشنر،ممبر الیکشن کمشنر اور سیکرٹری الیکشن کمیشن نے خود 7دسمبر کو کوئٹہ کا دورہ کیا اور پولنگ سمیت دیگر امور کا جائزہ لیا صوبائی حکومت قانون نافذ کرنیوالے ادارے سیکورٹی فورسز میڈیا سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ہم شکر گزار ہیں کہ انہوں نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں بھر پور تعاون کیا ریٹرننگ آفیسران نے 10دسمبر کی رات 12بجے تک تمام شکایات کا جائزہ لینے کے بعد قواعد واضوابط کے مطابق اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے قانون کے مطابق ذمہ داریاں پوری کی اور ہم نے 12دسمبر کو نتائج مکمل کرکے چیف الیکشن کمشنر کو اسلام آباد بجھوادئیے ہیں جہاں سے ایک دو روز میں سرکاری نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا انہوں نے کہاکہ ہم سے مجموعی طور پر 17حلقوں پر ریٹرننگ آفیسران نے نتائج روکنے کی استعدعا کی ہے انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی منظوری سے نتائج کے اعلان کے بعد الیکشن ٹریبونلز قائم کردیئے جائیں گے اور ہر ضلع میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یا ایڈیشنل سیشن جج ٹریبونل کے سربراہ ہونگے ۔صوبائی الیکشن کمشنر نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں عوام نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا لیکن بعض مقامات پر مشکلات بھی پیش آئیں۔ مجموعی طور پر ٹرن آؤٹ 42 سے 45 فیصد کے درمیان رہا جبکہ پنجگور اور گوادر سمیت کئی علاقوں میں ٹرن آؤٹ تیس فیصد سے کم رہا۔ صوبائی الیکشن کمشنر کے مطابق خالی رہ جانے والی پانچ سو انسٹھ نشستوں پر ضمنی انتخاب کا شیڈول آئندہ چند دنوں میں جاری کردیا جائے گا جس کے بعد خواتین اور اقلیت سمیت مخصوص نشستوں پر انتخاب ہوگا۔ اس طرح مقامی حکومتوں کی تشکیل کا یہ عمل جنوری کے آخر تک مکمل ہوجائے گا۔صوبائی الیکشن کمشنر کے مطابق کوئٹہ میٹروپولٹین کارپوریشن کی ا58سیٹوں پر سب سے زیادہ 21آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جبکہ پشتونخواملی عوامی پارٹی نے 18پاکستان مسلم لیگ ن نے 5جبکہ بی این پی (مینگل) پی ٹی آئی، ایچ ڈی پی نے تین تین جبکہ جے یو آئی ف اور جے یو آئی ن نے ایک ایک سیٹ حاصل کی ہے ۔میونسپل کارپوریشن کی117نشستوں میں سے سب سے زیادہ42نشستوں پر پشتونخوا ، 24نشستوں پر جمعیت علمائے اسلام ف ،15پر مسلم لیگ ن اور 13پر آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ۔ جمعیت نظڑیاتی کو پانچ، بی این پی مینگل کو تین، بی این پی عوامی ار اے این پی کو میونسپل کارپوریشنز کی دو دو نشستوں پر کامیابی ملی۔ ڈسٹرکٹ کونسلز کی563نشستوں پر سب سے زیادہ195پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔ 76نشستوں پر جے یو آئی ف، 71پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، 69پر نیشنل پارٹی،67ڈسٹرکٹ کونسلز کی نشستوں پر مسلم لیگ ن کو کامیابی ملی۔ بی این پی مینگل کو23، جمعیت نظریاتی کو 21، مسلم لیگ ق12، بی این پی عوامی کو9جبکہ اے این پی کو ڈسٹرکٹ کونسل کی 7نشستوں پر کامیابی ملی۔ میونسپل کمیٹیوں کی793میں سے338نشستوں پر آزاد امیدار کامیاب ہوئے ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے104،نیشنل پارٹی 88، جمعیت علمائے اسلام ف 84، مسلم لیگ ن 71،بی این پی مینگل53، بی این پی عوامی13، جمعیت نظریاتی 12جبکہ مسلم لیگ ق کے11امیدوار میونسپل کمیٹیوں کے ممبر زبنے۔ یونین کونسلز کی 4635نشستوں پر کامیاب ہونے والے2108امیدوار آزاد تھے جس کے بعد سب سے زیادہ جمعیت علمائے اسلام کے779امیدوار یونین کونسلز کی نشستوں پر کامیاب ہوئے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کو530،نیشنل پارٹی کو392، مسلم لیگ ن کو314 ، جمعیت علمائے اسلام نظریاتی کو 188،بی این پی مینگل کو116یونین کونسلز نشستوں پر کامیابی ملی۔ اے این پی کے49، مسلم لیگ ق 45، بی این پی عوامی 30، پیپلز پارٹی29،پی ٹی آئی کے18امیدوار یونین کونسل کی نشستوں پر کامیاب ہوئے۔