|

وقتِ اشاعت :   April 4 – 2014

کراچی(رپورٹ :ظفراحمدخان)افغانستان میںآج ہونیوالے تیسرے صدارتی انتخابات میں پاکستان میں موجود40لاکھ افغان مہاجرین افغانستان کے صدارتی انتخابات میں ایک بارپھراپناووٹ ڈالنے سے محروم رہیں گے۔کراچی سمیت ملک بھرمیں افغان مہاجرین کی بڑی تعداد رہائش پذیرہے۔پاکستان ،ایران،گلف اوریورپی ممالک میں افغانستان میں دہشت گردی کیخلاف جاری جنگ کی وجہ سے سکونت اختیارکرنیوالے لاکھوں کی تعدادمیں افغان مہاجرین اپنے ملک کے مستقبل کے اہم صدارتی الیکشن میں حصہ نہیں سکیں گے۔پاکستان سمیت دنیابھرمیں مقیم افغان مہاجرین کے ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے افغان حکومت اور الیکشن کمیشن آف افغانستان کی جانب سے کوئی انتظامات نہیں کئے گئے ہیں۔افغان صدارتی الیکشن میں آج افعانستان میں ایک کروڑسے زائد افراداپناحق رائے دہی استعمال کریں گے۔جوافغانستان کے مستقبل کیلئے نہایت ہی اہمیت کاحامل ہے۔پاکستان میں کراچی کومنی کابل سمجھا جاتاہے۔ افغان باشندے گڈاپ ٹاؤن، ملیر ٹاؤن، کیماڑی ٹاؤن اور لانڈھی ٹاؤن کے مختلف علاقوں مہاجر کیمپ سپر ہائی وے ٹول پلازہ، کیمپ جدید الآصف اسکوائر، مچھر کالونی،گل احمد چورنگی لانڈھی، بلال کالونی، کیماڑی گلشن سکندرآباد،وسان روڈ، جیکسن، سلطان آباد، پرانا حاجی کیمپ سمیت علاقوں میں لاکھوں کی تعدادمیں موجودہیں۔افغانستان کے صدارتی الیکشن کے سلسلہ میں کراچی میں افغان بستی،الآصف اسکوائر،مہاجرین کیمپ کے سروے کے دوران افغانستان کے صوبہ تخار سے ہجرت کرکے آنے والے45سالہ حاجی یاسین نے بلوچستان ایکسپریس کوبتایاکہ افغانستان گزشتہ تین دہائیوں سے دہشت گردی کیخلاف جنگ جاری ہے۔30سال قبل افغانستان سے پاکستان آئے ۔افغانستان میں 2003سے ہونیوالی صدارتی انتخابات سے افغان مہاجرین ایک باربھی ووٹ کاحق استعمال نہیں کرسکے ہیں۔ان کاکہناتھاکہ افغانستان میں صدارتی انتخابات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔صدارتی الیکشن پردنیابھرکی نظریں مذکورہیں۔لیکن بدقسمتی سے افغان حکومت کی جانب سے مہاجرین کوووٹ ڈالنے کاحق نہیں دیاگیاہے۔جس کی وجہ سے اپنے ملک کے اہم صدارتی الیکشن میں ووٹ کاسٹ کرنے سے محروم ہیں۔صوبہ قندوزسے تعلق رکھنے والے حاجی عبدالرحمن،عبداللہ،عبدالحکیم اور نذر محمد کا کہنا تھا کہ افغان انتخابات سے افغانستان جمہوری عمل آگے بڑھاہے۔الیکشن میں مہاجرین ووٹ نہیں ڈل سکتے۔صدارتی امیدوارزلمے رسول،عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی سے افغان عوام کی توقعات وابستہ ہیں۔ان کاکہناتھاکہ افغانستان اورحکومت پاکستان کی جانب سے انہیں دونوں ممالک کاشہری تسلیم نہیں کیاجاتا ہے۔ افغان مہاجرین افغانستان اور پاکستان کے الیکشن میں اپنے ووٹ کاحق استعمال نہیں کرسکتے۔جوزیادتی ہے۔افغان حکومت کی جانب سے مہاجرین کوافغانستان کاشہری تصورنہیں کیاجاتاہے۔صدارتی الیکشن میں ووٹ ڈالنے کیلئے مہاجرین کیلئے کوئی سسٹم وضع نہیں کیاگیاہے۔سہراب گوٹھ میں رہائش پذیرافغان مہاجر50سالہ حاجی امان اللہ کاکہناتھاکہ افغانستان کے صدارتی الیکشن سے کوئی صورتحال بہترنہیں ہوگی۔صدارتی انتخابات دکھاوا ہیں۔ افغانستان کے عوام کافیصلہ امریکاکے ہاتھوں میں ہے۔صدارتی الیکشن کے باوجودبھی امریکاکی مرضی کے بغیرکوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔لاکھوں افغان ووٹ کاسٹ کرنے سے محروم ہیں۔افغان باشندے حاجی عبدالقدوس کاکہناتھاکہ طالبان کے دورحکومت میں افغانستان کے حالات بہترتھے۔افغان طالبان لیڈرملاعمرکے دورمیں افغانستان کے حالات قدرے بہترتھے۔حامدکرزئی کے دورمیں افغانستان میں جمہوری عمل آگے بڑھاہے۔معاشی حالات میں بہتری آئی ہے۔سندھ میں افغان مہاجرین کے صدرحاجی عبداللہ شاہ بخاری کاکہناتھاکہ افغانستان کے صدارتی انتخابات میں حق رائے دہی استعمال کرناہرافغان کابنیادی حق ہے۔ان کاکہناتھاکہ پاکستان میں موجودلاکھوں کی تعدادمیں افغان مہاجرین نے صدارتی الیکشن میں ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے افغان حکومت یاقونصلیٹ سے کوئی رابطہ نہیں کیاہے۔افغانستان میں دہشت گردی سے حالات اورعوام متاثرہوئے ہیں۔صدارتی الیکشن سے ملکی معیشت اورسیاست میں استحکام پیدہوگا۔پاکستان اورخصوصاًکراچی میں آبادلاکھوں افغان مہاجرین نے الیکشن میں ووٹ ڈالنے کیلئے عدم دلچسپی ظاہرکی ہے۔افغان مہاجرین نے افغان حکومت سے ووٹ کے سلسلہ میں کوئی رابطہ نہیں کیاہے۔ کراچی میں تعینات افغان قونصل جنرل شاہ احمدسعیدنے افغان قونصلیٹ میں بلوچستان ایکسپریس کوخصوصی انٹرویومیں بتایاکہ افغان حکومت چاہتی تھی کہ افغانستان سے باہرپاکستان سمیت دیگرممالک میں رہائش پذیرافغان مہاجرین کوصدارتی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم کی جائے۔لیکن افغان الیکشن کمیشن کی جانب سے ٹیکنیکل اورلاجسٹک وجوہات کی بناء پرافغان مہاجرین کوصدارتی الیکشن میں ووٹ کاحق استعمال کیلئے کوئی سہولت فراہم نہیں کی گئی۔ان کاکہناتھاکہ جولوگ صدارتی الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں کوووٹ دیناچاہتے ہیں وہ افغانستان جاکراس عمل میں حصہ لے سکتے ہیں۔شا ہ احمدسعیدکاکہناتھاکہ افغان مہاجرین سے ووٹ کاحق کبھی نہیں چھیناگیا۔افغان باشندے افغانستان میں ہوں یاافغانستان سے باہروہ افغانستان جاکرووٹ کاحق استعمال کرسکتے ہیں۔صدارتی الیکشن کے امیدوارعبداللہ عبداللہ،اشرف غنی اورزلمے رسول کوافغان عوام ان کی پالیسیوں کومدنظررکھتے ہوئے ووٹ دیں گے۔سندھ میں68ہزارافغان باشندوں کونادراکی مددسے نئے رجسٹریشن کارڈزجاری کئے گئے ہیں۔نادراکی مددسے افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کاعمل جاری ہے۔افغان قونصل جنرل کاکہناتھاکہ صدارتی انتخابات کے بعدافغانستان کے حالات بہترہوں گے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں قیام امن کیلئے آنے والے صدرکو طالبان سے مذاکرات کاعمل شروع کرناچاہتے۔افغان عوام کی بہتری کیلئے طالبان سے مذاکرات میں کوئی حرج نہیں۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین ( یواین ایچ سی آر)کے مطابق پاکستان میں صرف17لاکھ رجسٹرڈافغان مہاجرین موجودہیں۔لاکھوں کی تعدادمیں غیررجسٹرڈافغان باشندے کراچی کے مختلف علاقوں،اندرون سندھ،خیبرپختونخواسمیت دیگرعلاقوں میں رہائش پذیرہیں۔ یواین ایچ سی آرکے مطابق2002سے اب تک38لاکھ کے قریب افغان مہاجرین افغانستان واپس جاچکے ہیں۔