|

وقتِ اشاعت :   April 11 – 2014

پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں آج جمعے کے روز تحریکِ طالبان پاکستان کے دو دھٹروں میں تصادم کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ تازہ جھڑپ جمعہ کی صبح شمالی وزیرستان کی تحصیل شوال میں ہوئی جس میں دس افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ خیال رہے کہ گزشتہ تین روز جاری ان جھڑپوں میں دونوں جانب کے جنگجوؤں نے تحصیل شوال، شکتوئی، مکین اور ٹانک میں ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر بھاری اور خود کار ہتھیاروں سے حملے بھی کیے ہیں۔ ڈان نیوز ٹی وی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکیم اللہ محسود گروپ کے شہریار محسود اور ولی الرحمٰن گروپ کے خان سید سجنا میں ایک دوسرے کے علاقوں میں مداخلت کرنے پر اختلافات نے جنگ کی شکل اختیار کرلی ہے۔ برطانوی خبررساں ادارے بی بی سی کی اردو ویب سائٹ پر جمعرات کے روز پبلش ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ دو روز سے جاری ان جھڑپوں میں اب تک بیس کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ دوسری جانب ڈان نیوز ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ تصادم کے باعث تقریباً تیس سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ تاہم باضابطہ طور پر ان ہلاکتوں کی اب تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ گزشتہ تین روز جاری ان جھڑپوں میں دونوں جانب کے جنگجوؤں نے تحصیل شوال، شکتوئی، مکین اور ٹانک میں ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر بھاری اور خود کار ہتھیاروں سے حملے بھی کیے ہیں۔ یاد رہے گزشتہ سال امریکی ڈرون حملوں میں حکیم اللہ محسود اور ولی الرحمان کی ہلاکت کے بعد سے تحریک طالبان پاکستان کے گروپس میں وسیع اختلافات پیدا ہوئے تھے اور ان میں برسوں پرانی لڑائی اور دشمی ایک مرتبہ پھر ابھرنے لگی تھی۔ شمالی وزیرستان وفاق کے زیرانتظام علاقوں کا وہ علاقہ ہے جہاں پر تحریک طالبان پاکستان کے علاوہ القاعدہ اور دوسری کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کے ٹھکانے موجود ہیں۔ دتہ خیل میں دھماکا: اسی دوران شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل میں ایک گاڑی پر ہونے والے ریمورٹ کنٹرول بم حملے تین افراد ہلاک ہوگئے۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق پہلے واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔