|

وقتِ اشاعت :   June 22 – 2014

تہران( مانیٹرنگ ڈیسک) عورتوں کے خلاف مظالم کو نہ صرف زیادہ تر ممالک میں قابل قبول سمجھا جاتا ہے بلکہ کئی ممالک میں تو قانون بھی عورتوں پر ظلم کی کھلی حمایت کرتا ہے ایران میں 14سال کی عمر میں زبردستی بیاہی جانے والی ایک لڑکی کو اب پھانسی پر لٹکانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں کیونکہ اس نے شادی کے نام پر جنسی ہوس کا نشانے بنانے والے اور کئی سال تک ظلم و ستم کرنے والے خاوند کو تنگ آ کر قتل کردیا تھا۔ رضیہ ابراہیمی کو اس کے خاندان والوں نے زبردستی ایک ہمسائے سے بیاہ دیا تھا اور ایک سال بعد 15 سال کی عمر میں وہ ایک بچے کی ماں بن گئی ۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کا زبردستی بنایا گیا خاوند اُ سے ظلم و ستم کا نشانہ بناتا تھا اور ہر لمحہ اس کی بے عزتی کرتا تھا جس سے تنگ آ کر اس نے اسے ہلاک کردیا رضیہ نے جب یہ قتل کیا اس وقت اس کی عمر 17 سال تھی اور وہ چار سال جیل میں گزار چکی ہے جرم کے وقت اس کی عمر اور اس پر ہونے والے مظالم کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے اس پھانسی کی سزا دے دی گئی تھی اور اب اس پر عمل درآمد کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس فیصلے کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور ایک بچی پر ہونے والے ظلم کو نظر انداز کر کے اسے قاتلہ قرار دے کر پھانسی پر لٹکانے کے فیصلے کو انصاف کا قتل قرار دیا ہے ۔