|

وقتِ اشاعت :   July 22 – 2014

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون، انصاف اور انسانی حقوق نے غیر مسلموں کو الکہل پینے پر دی گئی چھوٹ ختم کرنے کے حوالے سے تجویز کی مخالفت کر دی۔ اس بات کا فیصلہ کمیٹی کے پیر کو ہونے والے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت رکن قومی اسمبلی محمود بشیر وِرک نے کی، اجلاس میں کمیٹی اراکین سمیت وزارت قانون، انصاف اور انسانی حقوق کے حکام نے بھی شرکت کی۔ جمعیت علمائے اسلام(ف) کے رکن اسمبلی مولانا محمد شیرانی نے کہا کہ قومی اسمبلی غیر مسلموں کے الکہل پینے پر پابندی عائد کرے اور قانون میں دی گئی اس طرح کی چھوٹ ختم کی جائے۔ وزارت کے ایک آفیشل نے کمیٹی اراکین کو بتایا کہ یہ آئین میں لکھا ہوا ہے کہ غیر مسلموں کے الکہل یا شراب پینے پر کوئی پابندی نہیں اور یہ بات حدود آرڈیننس کا بھی حصہ ہے۔ اس موقع پر کمیٹی اراکین نے مولانا شیرانی کی جانب سے پابندی کی تجویز پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ کمیٹی کے چیئرمین محمود بشیر وِرک نے کہا کہ حکومت سب سے پہلے مسلمانوں کے الکہل پینے سے روکنے کے لیے کوششیں کرے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا پہلے ہی پاکستانیوں کو تنگ نظر سمجھتی ہے۔ کمیٹی اراکین کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اقدام سے دنیا بھر میں پاکستان کا تشخص بری طرح مجروح ہو گا۔ اراکین کمیٹی نے الکہل پینے پر پابندی کے حوالے سے قانون میں مجوزہ ترامیم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کی شدید مخالفت کی۔