|

وقتِ اشاعت :   July 31 – 2014

کراچی: پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے ساحل پر گزشتہ روز نہاتے ہوئے ڈوبنے والے 23 افراد میں سے 19 کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔ حکام کے مطابق 12 لاشیں گرشتہ رات تک نکالی گئیں، جبکہ جمعرات کی صبح چھ بجے شروع ہونے والے امدادی آپریشن کے دوران مزید لاشوں کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے نکالا گیا۔ خیال رہے کہ بدھ کو عید کے دوسرے دن تقریباً 23 افراد گہرے سمندر میں جانے کے بعد ڈوب کر لاپتہ ہوگئے تھے۔ سمندر کے مختلف حصوں میں ڈوبنے والے یہ افراد اس دوران لہروں کی تاب نہ لا سکے اور اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔ ہلاک افراد کی لاشوں کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا جن میں سے تین کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی۔ ہلاک ہونے والوں میں سے ایک لڑکے کی عمر 12 سال ہے جس کی منظر کے نام سے شناخت ہوئی ہے جبکہ دو لڑکوں کے نام خضر اور سہراب ہیں جن کی عمر 20 سے 25 سال کے درمیان ہے۔ منظر کے اہلخانہ نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بتایا کہ مظہر چھ بہن بھائیوں میں پانچویں نمبر پر تھا اور چوتھی جماعت کا طالبعلم تھا۔ انہوں نے بتایا کہ بدھ کی صبح منظر اہلخانہ کو بغیر بتائے اپنے سے دو سال بڑے بھائی کے ساتھ سمندر پر نہانے چلا گیا۔ یاد رہے کہ سمندر میں نہانے پر دفعہ 144 نافذ ہے جسے کمشنر کراچی شعیب صدیقی نے رواں سال جون کے اوائل میں نافذ کیا تھا۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سمندر میں نہانے پر دفعہ 144 کے تحت پابندی ہے لیکن لوگ عید کی خوشی میں کوئی پابندی قبول نہیں کررہے۔ انہوں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ سمندر میں نہانے پر عائد پابندی کا احترام کریں۔