|

وقتِ اشاعت :   August 12 – 2014

لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ اس وقت ملک بے انتہا خطروں سے دوچار ہے اور ہماری جدوجہد کا مقصد ملک اور آئین کو بچانا ہے کیونکہ اگر کوئی حادثہ ہوا تو ٹریفک پولیس نے آکر راستہ صاف کرنا ہے جو ہم نہیں چاہتے۔ لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف سے ملاقات کےبعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ شہبازشریف سے تفصیلی گفتگو ہوئی جس میں لانگ مارچ اور انقلابی مارچ سمیت دیگر امور پر کھل کر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو اس وقت شدید مشکلات کا سامنا ہے اور چاروں طرف خطرات ہیں اس لیے ہم سیاست سے بالاتر ہوکر ملک وقوم اور جمہوریت کے لئے محنت کررہے ہیں اور ہماری جدوجہد کا مقصد یہی ہے کہ ان خطرات میں ملک آئین اور جمہوریت کو بچایا جائے۔ سراج الحق نے کہا کہ دونوں طرف منتخب سیاسی جماعتیں موجود ہے اس لیے ہمارا پیغام ہے کہ تمام مسائل بات چیت اور سیاست کے ذریعے ہی حل کیے جائے کیونکہ ہماری کوشش ہے کہ 14 اگست کو جشن آزادی کے دن اسلام آباد کے چوراہوں پر خون بہے اور نہ ہی لاشیں گریں اور پاکستان دنیا کے سامنے تماشہ بننے سے بچ جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ 14 اگست کا دن خیر سے گزر جائے جس کے لیے اپوزیشن لیڈر سمیت تمام جماعتوں کے قائدین سے رابطے میں ہیں اور جو بھی کامیابی حاصل ہورہی ہے اس سے سب کو آگاہ کررہے ہیں کیونکہ یہ کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ قوم کا مسئلہ ہے۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ہم بھی انتخابی نظام میں اصلاحات چاہتے ہیں اور دھاندلی کا راستہ بند کرنا چاہتے ہیں جس کے لئے تجاویز پر بات چیت جاری ہے لیکن کچھ لوگ ایسا نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے بھی ملاقات میں وہ کچھ کہا جو شہبازشریف سے کہا، ہم دونوں کو ایسے نکتے پر لانے کی کوشش کررہے ہیں جس سے جمہوریت کو بچایا جاسکے کیونکہ اگر کوئی حادثہ رونما ہوتا ہے تو ٹریفک پولیس نے آکر سب کا چالان کرنا ہے کیونکہ یہ دنیا کا قانون ہے حادثوں کے بعد راستے کھولے جاتے ہیں اور ہم نہیں چاہتے کہ کسی کا چالان ہو اس لیے یہ بعد میں دیکھا جائے کہ کس کی غلطی ہے اور کس کی نہیں فی الحال معاملات کو حل کیا جائے۔ سراج الحق نے کہا کہ ہمیں بالکل مایوسی نہیں بلکہ ہم پر امید ہیں کہ کوئی نہ کوئی باعزت راستہ نکل جائے گا اور دنیا ہم پر نہیں ہنسے گی اس لیے سب کو کہا ہے کہ پارٹی مفادات سے بالاترہوکر ملک وقوم کے مفادات کو مد نظر رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ طاہرالقادری کو بھی ہمارا یہی مشورہ ہے کہ وہ جو بھی کام کریں قانون اور آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کریں تو ان کو اس میں ہر طرح کی آزادی ملنا چاہئے۔