|

وقتِ اشاعت :   August 19 – 2014

حالیہ دنوں میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بہت سے اعلانات کئے ان میں ایک یہ بھی تھا کہ وہ ملک کے وزیراعظم ہیں۔ لوگ سول نافرمانی کی تحریک میں شامل ہوکر ٹیکس نہ دیں۔ بجلی کے بل نہ دیں اور حکومت کو اس طرح سے مجبور کریں کہ وہ جلد استعفیٰ دے ۔ معلوم یہ ہوتا ہے کہ عمران خان کی عجیب و غریب باتوں سے اس کی مقبولیت میں کمی آئی ہے۔ آئے دن وہ عوام سے غائب رہتے ہیں اور عوام الناس کو یہ حکم دیتے ہیں کہ آئندہ صبح 7بجے ان کے اسکول میں بچوں کی طرح حاضری دیں۔ سیاست میں ایک گرما گرمی کا ماحول ہوتا ہے اور اکثر زیرک سیاستدان اس ماحول کو گرما کررکھتے ہیں اور اس کو ٹھنڈا ہونے نہیں دیتے۔ جلسہ یا جلوس میں ہمیشہ سنجیدگی اختیار کرتے ہیں تاکہ سیاستدان اپنے اہداف کو جلد اور آسانی کے ساتھ حاصل کرسکیں۔ عمران خان واحد سیاستدان ہیں جنہوں نے ایک سیاسی میلہ لگارکھا ہے۔ اس میں ناچ گانے زیادہ اور سیاست کم نظر آتی ہے۔ وہ خود بھی ناچتے اور گاتے رہتے ہیں اور لوگوں سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں۔ زیادہ سنجیدہ لوگ ان کے جلسے کا دوبارہ رخ نہیں کررہے ہیں بلکہ انہوں نے خود اپنی کمزوری کا اظہار کیا کہ وہ زیادہ دن تک انتظار نہیں کرسکتے۔ اس کے برعکس خان عبدالغفار خان بھی ایک بڑے سیاستدان تھے جنہوں نے صبر کے ساتھ 22سال جیلوں میں گزارے اور اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔ ویسے آغا عبدالکریم بلوچ بھی ایک سانس میں جیل میں 20سال گزارے آخر کار ان کو کامیابی یہ ملی کہ ون یونٹ ٹوٹ گیا اور بلوچستان کا تاریخی صوبہ بحال ہوگیا۔ عمران خان گھنٹوں میں نتائج کے خواہاں ہیں اور انہوں نے کہہ دیا کہ وہ زیادہ دیر انتظار نہیں کرسکتے اس لئے نواز شریف ان کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے جلد سے جلد استعفیٰ دیں۔ ان کو ذہنی اذیت سے چھٹکارادلادیں۔ عمران خان چند ہزار حامیوں کی مدد سے نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹنا چاہتے ہیں جو ممکن نظر نہیں آتا۔ ان کے پاس ایک ہی حربہ رہ گیا ہے کہ وہ ملک میں خون خرابہ کرائیں تاکہ حکومت پر مزید دباؤ بڑھے۔ عمران خان حسب وعدہ 10لاکھ انسان اسلام آباد میں نہیں جمع کراسکے۔ اس میں حکومت کا کوئی قصور نہیں ہے یہ سب ان کی اپنی غلطیاں ہیں بلکہ ان کی ناتجربہ کاری ہے کہ جتنے لوگ جمع ہوگئے تھے ان کو منتشر ہونے نہیں دیتے۔ ان کی موجودگی سے عمران خان کے قد میں اضافہ ہوسکتا تھا مگر سب کچھ اس کے برعکس ہوا۔ لوگ گھروں کو چلے گئے اور واپس نہیں آئے۔ ایک دن انہوں نے کھیل تماشا دیکھ لیا اور ان کو یہ یقین ہوگیا کہ عمران خان کوئی انقلابی تبدیلی اس ملک میں نہیں لاسکتے اور نہ ہی عوام الناس کی صحیح رہنمائی کرسکتے ہیں۔ ان تمام باتوں سے عمران خان کے سیاسی ساکھ کو بہت نقصان پہنچا بلکہ ناتلافی نقصان پہنچا۔ جلد یا بدیر وہ سیاست سے غائب ہوسکتے ہیں۔