|

وقتِ اشاعت :   August 20 – 2014

تقریباً ملک کے تمام سیاسی قوتوں کو یہ شکایت ہے کہ عمران خان اور طاہر القادری نے ان سے بات چیت کرنے سے انکار کیا ہے۔ ان کے فون تک نہیں سنتے اور بڑی حد تک ہٹ دھرمی کا شکار ہیں وہ بضد ہیں کہ ان کے حامی ریڈ زون میں حملہ کرکے گھنٹوں میں حکومت کا تختہ الٹ دیں گے۔ ان دو حضرات نے ایک وقت میں ہلہ بولنے کا پروگرام بنایا ہے۔ وہ کسی وقت منگل کی شام کو شروع ہوگا۔ کب ختم ہوگا؟ کوئی نہیں جانتا۔ اس سے قبل عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری نے سیاسی قوتوں سے رابطہ ختم کررکھا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ یہ تمام سیاسی قوتیں صرف حکومت کا پیغام لارہی ہیں۔ حالانکہ تمام سیاسی قوتوں کا اسٹیک موجودہ نظام میں ہے۔ ایم کیو ایم کی چالیس سے زیادہ نشستیں ہیں اگر یہ سیاسی اور عبوری نظام ختم ہوجاتا ہے تو ان قوتوں کو زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان میں پی پی پی، جماعت اسلامی، ایم کیو ایم کے علاوہ بہت سی چھوٹی بڑی پارٹیاں ان نقصانات کا سامنا کریں گے۔ سیاسی طور پر دیکھا جائے تو کچھ بھی نہیں ہوا۔ عمران کا چار نشستوں پر دوبارہ گنتی کرانے کا مطالبہ وزیراعظم سے استعفیٰ طلب کرنے تک پہنچ گیا ہے۔ حالانکہ قادری صاحب کا احتجاج بہت حد تک جائز ہے۔ ان کے 18افراد کو بے گناہ موت کے گھاٹ اتارا گیا اور ان کی ایف آئی آر آج تک درج نہیں کی گئی مگر عمران خان کا کچھ بھی نہیں بگڑا۔ وہ ناچ گانے سے موجودہ حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں انہوں نے اپنے آپ کو خود وزیراعظم بنادیا ہے۔ ان کو خود نہیں معلوم کہ ان کے مطالبات کیا ہیں۔ اکثر و بیشتر وہ مطالبات بدلتے رہتے ہیں۔ انہوں نے اب قومی حکومت کا مطالبہ کیا ہے اور یہ کہا ہے کہ ان کو قومی حکومت کا وزیراعظم بنایا جائے۔ ظاہر ہے ملک کے اندر سیاسی قوتوں کو ان کے مطالبات منظور نہیں ہیں۔ زیادہ سے زیادہ ان کی پارٹی کی نمائندگی قومی حکومت میں شاہ محمود قریشی اور اسد عمر کریں گے۔ عمران خان خود اور اس کے دوسرے رہنما ء گھروں کو چلے جائیں گے۔ ان کے لئے کچھ بھی نہیں بچے گا۔ بعد میں ان کو زبردست پشیمانی ہوگی۔ سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف ان کے کہنے پر کیوں استعفیٰ دیں۔ اگر کوئی سیاسی یا غیر سیاسی قوت ان سے استعفیٰ طلب کررہی ہے تو وہ خود سامنے آئے۔ عمران خان کو استعمال نہ کرے ۔بہر حال عمران خان تنہائی کی جانب رواں ہیں اور ان کی انا پرستی اور سیاسی غرور ان کو عنقریب لے ڈوبے گی۔ سیاست سے ان کا نام و نشان ختم ہوجائے گا کیونکہ وہ سیاست میں فحاش غلطیاں کرچکے ہیں۔