|

وقتِ اشاعت :   August 25 – 2014

کبیلی (اسپورٹس ڈیسک)کیمرون کے فٹبال کے مشہور کھلاڑی ایلبرٹ ایبوسی الجزائرمیں تماشائیوں کی جانب سے پھینکی جانے والی کسی شے کے لگنے سے انتقال کر گئے ہیں۔ چوبیس سالہ ایبوس کو جب حادثے کے بعد الجزائر کے دارالحکومت کے قریب ایک ہسپتال پہنچایا گیا تو وہ دم توڑ چکے تھے۔ الجیرین لیگ کے سلسلے میں ہونے والے اس میچ میں ایبوسی جے ایس کبیلی نامی کلب کے خلاف الجزائری دارالحکومت کے مقامی کلب یو ایس ایم ایلگلر کی جانب سے کھیل رہے تھے۔ انھوں نے میچ میں مہمان کلب کے خلاف ایک گول بھی کیا، تاہم میزبان کلب یہ میچ دو کے مقابلے میں ایک گول سے ہار گیا۔ میچ کے اختتام پر جے ایس کبیلی کے حامی شائقین نے اپنے کلب کی شکست پر برہم ہو کر میدان سے باہر جاتے ہوئے کھلاڑیوں پر مخلتف چیزیں پھینکتا شروع کر دیں جن میں سے ایک چیز ایلبرٹ ایبوسی کے سر میں جا لگی۔ الجزائر کی وزارتِ داخلہ نے واقعہ کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ یاد رہے کہ ایبوسی اس سال کی الجزیریئن لیگ میں سب سے زیادہ گول کرنے والے کھلاڑی تھے اور وہ اب تک ٹورنامنٹ میں 17 گول کر چکے تھے۔ ایبوسی کے کلب کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایبوسی کی موت سر پر چوٹ‘ لگنے سے ہوئی ہے۔ ابھی تک یہ تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ شائقین کے غل غپاڑے کے دوران ایبوسی کو کیا چیز لگی۔ تاہم الجزائر کے ایک اخبار کا کہنا ہے کہ مقامی شائقین اپنے کلب کی شکست کے بعد کھلاڑیوں کی جانب پتھر پھینک رہے تھے۔ ایبوسی کے کلب کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایبوسی کی موت سر پر چوٹ‘ لگنے سے ہوئی ہے۔ مخالف ٹیم، یو ایس ایم ایلگر، نے ایبوسی کی موت کو انتہائی بری خبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خبر ان کے لیے ’اندوہناک اور انتہائی دکھ‘ کا سبب بنی ہے۔ کلب کا مزید کہنا تھا کہ ’ان دکھ کے لمحات میں یو ایس ایلگر اور اس کے ارکان کی جانب سے ہم مرحوم کے خاندان اور جے ایس کبیلی کلب سے انتہائی دکھ اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔‘ اس حادثے کے بعد الجیریئن لیگ کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے اور مذکورہ سٹیڈیم کو تاحکم ثانی بند کر دیا گیا ہے۔ لیگ کے صدر خود میدان میں موجود تھے۔ انھوں نے ایبوس کی ناگہانی موت کو قومی کھیل کے لیے ایک بڑا حادثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ایبوس نے ہزارہا الجزائری عوام کے دل جیت لیے تھے اور ایبوس کے اپنے ساتھی اور مخالف کھلاڑی ان کی بہت عزت کرتے تھے۔‘