|

وقتِ اشاعت :   August 30 – 2014

کوئٹہ/ماشکیل(مانیٹرنگ ڈیسک/نامہ نگار)ایران میں سرگرم دو عسکریت پسند تنظیموں جیش العدل اور جیش النصر کے درمیان تصادم کے نتیجے میں جنداللہ کے سربراہ مرحوم عبدالمالک ریکی کے بھائی عبدالرؤف ریکی اور ان کے بھتیجے ہلاک ہوگئے۔ مقتول عبدالرؤف ریکی جیش النصر کے سربراہ تھے۔ ایرانی سرکاری ٹی وی پریس ٹی وی نے اس خبر کی تصدیق کی ہے کہ سنی عسکریت پسند تنظیم جیش النصر کے سربراہ اور ان کے بھتیجے پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں تصادم میں ہلاک ہوئے ہیں۔بعض اطلاعات کے مطابق جیش النصر کے رہنماؤں عبد الرؤف ریکی و بھتیجے کی ہلاکت کا واقعہ تین روز قبل کوئٹہ میں پیش آیا ہے ۔ ریکی کے ساتھ ہلاک ہونے والے ایک شخص کی تدفین ایرانی سرحد سے ملحقہ بلوچستان کے ضلع واشک کی تحصیل ماشکیل کے علاقے سوتگان میں ہوئی ہے۔ تاہم پاکستانی حکام نے ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کی ۔جبکہ ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ایرنا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ عبدالرؤف ریکی اور ان کے بھتیجا ابو بکر ریکی پاک ایران سرحدی ضلع چاغی کے علاقے دالبندین میں جیش العدل کے حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ عبدالرؤف ریکی جنداللہ کے سربراہ عبدالمالک ریکی کے بھائی تھے جنہیں 20جون 2010ء کو ایرانی حکومت نے پھانسی دے دی تھی۔ ایرانی سیکورٹی فورسز نے فروری 2010ء میں دبئی سے کرغستان جانے والی کرغزستان ایئر وائز کی اس پرواز کو زبردستی بندر عباس کے ہوائی اڈے پر اتارا تھاجس میں ایرانی حکومت کو کئی عرصے سے مطلوب عبدالمالک ریکی سوار تھے۔ اطلاعات کے مطابق جنداللہ کا نام بعد ازاں تبدیل کرکے جیش العدل رکھ دیا گیاتھا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق عبدالمالک ریکی کی گرفتاری اور پھانسی کے بعد ان کے بھائی عبدالرؤف ریکی اور تنظیم کی قیادت کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔ عبدالرؤف ریکی قیادت خود سنبھالنا چاہتے تھے ۔ بعض رپورٹس کے مطابق اختلافات پانچ مغوی ایرانی سرحدی فورسز میں سے ایک اہلکار کے قتل کی وجہ سے پیدا ہوئے ۔ ان ایراہلکاروں کو چھ فروری 2014ء کو ایرانی صوبے سیستان بلوچستان کے علاقے جیکی کور سے اغواء کیا گیا تھا۔ باقی چار اہلکاروں کو بعد ازاں چار اپریل کو رہا کردیا گیا تھا۔ اس سے قبل اکتوبر2013ء میں بھی جیش العدل نے ایرانی صوبے سیستان بلوچستان میں ایرانی سرحدی فورس کے14اہلکاروں کو قتل کردیا تھا۔ اس کے رد عمل میں اسی دن ایرانی فورسز نے ایرانی جیلوں میں مقید سولہ بلوچوں کو تختہ دار پر چڑھا دیا تھا۔ رپورٹس کے مطابق عبدالرؤف ریکی نے بعد ازاں جیش النصر کے نام سے علیحدہ تنظیم قائم کرلی تھی جبکہ جیش العدل کی قیادت محمد ظاہر بلوچ نے سنبھال لی۔ دوسری جانب آذر بائیجان کی ایک ویب سائٹ ٹرینڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق جیش العدل نے اپنے فیس بک ویب اکاؤنٹ پر 29اگست کو ایک بیان کے ذریعے اس بات کی تردید کی ہے کہ عبدالرؤف ریکی کے قتل میں جیش العدل کا ہاتھ ہے ۔جیش العدل نے دعویٰ کیا ہے کہ عبدالرؤف ریکی کے قتل میں ایرانی حکومت ملوث ہے۔ رپورٹ کے مطابق جیش العدل نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے عبدالرؤف ریکی کے ساتھ اختلافات تھے لیکن یہ اختلافات اتنی شدت کے نہیں تھے کہ بات تصادم تک چلی جائے۔