|

وقتِ اشاعت :   September 1 – 2014

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ قلات دشت گواران میں میر قمبر مینگل کے گھر پر فورسز کی جانب سے چھاپہ ، چادر و چار دیواری کے تقدس کی پامالی اور تربت گومازی کے مقام پر بلوچ نسل کشی اور بے گناہ لوگوں ظلم کے پہاڑ توڑنے کا عمل باعث مذمت ہے ایسے واقعات کا مقصد بھی یہی ہے کہ بلوچستان کے حالات کو مزید بحرانی کیفیت کی جانب دھکیلا جائے اور یہ امر بھی یقینی ہے کہ سول انتظامیہ اور حکمران بے اختیار ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں سرچ آپریشن کے نام پر بلوچ روایات کے برعکس اقدامات کا سلسلہ آمر وقت کے دور سے ہنوز جاری ہے جس میں چادر و چار دیواری کے تقدس کی پامالی اور رات کی تاریکی میں بلوچ روایات کی پامالی کا سلسلہ انتہائی تشویشناک عمل ہے پارٹی قومی و جمہوری سیاست کے ذریعے بلوچستان میں ماورائے قانون قتل و غارت گری ، بلوچ نسل کشی کے خلاف آوازسیاسی قومی انداز میں بلند کر رہی ہے چاہئے مارشل لاء ہو یا نام نہاد جمہوریت کے دعویدار کی حکمرانی ،بلوچ مسئلے کو ہمیشہ کی طرح اب بھی طاقت سے حل کرنے کی کوششیں و تگ و دو میں قوتیں مصروف دکھائی دیتے ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طریقے سے بلوچستان کے سیاسی ، قبائلی ، سماجی رہنماؤں کا دور اور اسی طرح کیچ گومازی کے واقعات میں کھلم کھلا انسانی حقوق کی پامالی یہ تمام ایسے دلخراش واقعات ہیں جو نہ قابل برداشت عمل ہیں اور ایسے واقعات سے یہ امر واضح ہو چکا ہے کہ بلوچستان میں سرچ آپریشن ، انسانی حقوق کی پامالی اور بلوچوں کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ تمنا تو درکنا بلکہ اس میں تیزی لائی گئی ہے اور اسی طرح بلوچستان میں بلوچوں کے خلاف مختلف قسم کی سازش ترتیب دی جا چکی ہیں جن میں ذکری بلوچوں کا قتل عام ، بلوچ طلباء و طالبات پر تعلیم کے دروازے بند کرنے اور افغان مہاجرین کی لاکھوں کی تعداد میں آباد کاری کا سلسلہ یہ تمام اقدامات بلوچوں کی نسل کشی ، معاشی استحصال اور ان کو پسماندہ و بدحال اور جہالت کے دلدل میں دھکیلنے اپنے ہی سرزمین پر غیر ملکی مہاجرین کے ذریعے اقلیت میں تبدیل کرنا ہے بیان میں کہاگیا ہے کہ ایسے واقعات کے روک تھام اور طاقت کا بے جا استعمال سے حالات مزید مخدوش ہو جائیں گے اور حکمرانوں کیلئے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ جو یہ بولتے نہ تھکتے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے پارٹی بیان میں کہا گیا ہے کہ 3ستمبر کو کوئٹہ ، نوشکی ، چاغی ، خاران ، بسیمہ میں ذکری بلوچوں اور صحافیوں کی بہیمانہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے تمام اضلاع کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان احتجاجی مظاہروں کو کامیاب بنانے کیلئے حکمت عملی ترتیب دیں ۔