|

وقتِ اشاعت :   September 1 – 2014

کوئٹہ : بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے گومازی تمپ میں فورسز کی بمباری سے شہید ہونے والے فرزندوں کو سرخ سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ نام نہاد پارلیمنٹ میں موجود خود کو بلوچ کہنے والے تاریخ کی عبرت ناک احتساب سے نہیں بچ سکتے۔مرکزی ترجمان نے کہا کہ تمپ گومازی وگرد نواع میں آپریشن میں5 افراد کو شہید کیا گیاجس میں دو بچے بھی شامل ہیں جبکہ فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے فیصل بلوچ کی مسخ شدہ لاش بھی دوران آپریشن انکے گھر کے پاس پھینکی گئی اور انکے والد واجہ سلا م بلوچ کو بھی دوران شیلنگ شہید کیا گیا۔ترجمان نے کہا فورسز نے جنگی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے علی الصبح چار بچے تمپ کے علاقے گومازی کو گھیرے میں لے لیا جہاں فورسز نے زمینی آپریشن کا آغاز کیا جو شام چار بجے تک شدت سے جاری رہی۔ سول آبادیوں پر ہیلی کاپٹروں نے شیلنگ کے ساتھ مارٹر گولے بھی داغے۔اقبال بلوچ، صدیق بلوچ ،واجہ سلام بلوچ فورسز کی شیلنگ سے شہید ہوئے جبکہ گھر کے سامنے باغ میں موجود دو بچے دس سالہ سیف بلوچ اور8 سالہ ذکریا بلوچ بھی جہازوں کی بمباری سے شہید ہوئے جو بھائی تھے اور اسی گھر سے تین بچے اور ایک خاتون زخمی ہوا۔ جبکہ زخمیوں کی تعداد دس سے اوپر ہے۔ شہید ہونے والے بلوچ فرزند صدیق بلوچ ولد شاہ بیگ کے گھر کو بھی جلایا گیا اور انکے دو بھائیوں کو اغوا کیا گیا۔ نصیر ولد گہرام بلوچ کے دو بچوں کو بھی فورسز اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے ،جبکہ واحد بلوچ کے ایک بیٹے کو اغوا کیا گیا،پیر جان بلوچ کے دکان اور امجد ولد حاجی مراد کے گھر اور دکان جلادئیے گئے،بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے چےئر پرسن بی بی گُل بلوچ کے گھر پر بھی بمباری کی گئی، جس سے گھر کو نقصان پہنچا، کئی علاقوں میں موبائل نیٹ ورک نہ ہونے اور جنگی صورت حال کے باعث ابھی بھی جانی و مالی نقصانات کی تفصیلات آنا باقی ہیں۔ ہم اقوام متحدہ سے پرزو اپیل کرتے ہیں کہ ایک قوم کی نسل کشی پر ہنگامی طور پر نوٹس لیکر ادارے کی اغراض و مقاصد کیمطابق بلوچ قوم کی آزادی و شناخت کو قبول کرائیں ۔مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ نارومے میں مقیم پارٹی کے رہنما کچکول علی ایڈوکیٹ کے فرزند نبیل بلوچ کو خفیہ اداروں نے کراچی سے اغوا کیا ،جسکی جان کو دیگر بلوچ فرزندوں کی طرح شدید خطرات لاحق ہیں،دراصل بیرونی و اندرنی ملک ریاست بی این ایم و دیگر آزادی پسندوں کی سیاسی جہد سے خائف ہو کر رشتہ داروں و گھر والوں کو نشانہ بنا رہی ہے ۔مگرہم سمجھتے ہیں کہ ؤ قومی آزادی کی جہد میں قربانیاں ہی قومی بقا و تشخص کا ضامن ہیں۔