|

وقتِ اشاعت :   September 29 – 2014

نئی افغان حکومت کے قیام سے یہ امید پیدا ہوسکتی ہے کہ افغان طالبان کو شکست کا سامنا کرنا پڑے گا، ملک میں امن ہوگا۔ امریکی اور اتحادی افواج افغانستان خالی کردیں گے اور مہاجرین اپنی وطن واپسی کا عمل شروع کردیں گے۔ نئی افغان حکومت اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد اہم ترین قومی معاملات ، خصوصاً افغان مہاجرین کی ایران اور پاکستان سے واپسی کا عمل تیز کردی گی ۔ا قوام متحدہ کے ذرائع بھی یہی توقع کررہے ہیں کہ افغان مہاجرین رضاکارانہ طورپر وطن واپس جانے کو تیار ہیں ۔ ویسے بھی افغانستان میں ان کا کوئی دشمن نہیں ہے اور نہ ہی ان کی زندگیوں کو کسی قسم کے خطرات لاحق ہیں ۔ اس لئے یہ ممکن ہے کہ افغان مہاجرین بشمول تارکین وطن اپنی سوچ بدل دیں اور رضا کارانہ طورپر اپنی واپسی کا عمل شروع کردیں ۔اسکے لئے اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین ان کو مالی اور دوسرے مفادات فراہم کرے گا۔ دوسری جانب آج کل پاکستان اور اس کا سیاسی ماحول افغان مہاجرین کو مزید پاکستان میں رہنے کی اجازت نہیں دیتا ۔ جلدیا بدیر حکومت پاکستان غیر ملکی تارکین وطن کیخلاف جلد کارروائی کرنے والی ہے چونکہ پاکستان پر دہشت گرد حملہ آور ہیں اور ان دہشت گردوں میں بعض افغان ملوث ہیں اس لئے مجموعی طورپر افغانوں کو ایک سیکورٹی رسک سمجھا جانے لگا ہے ۔ انہیں سیکورٹی کی کارروائی کے دوران گرفتار کیا جا سکتاہے۔ بہر حال حکومت پاکستان غیر ملکی تارکین وطن کے خلاف ضرور کارروائی کرے گی تاکہ ان میں سماج دشمن عناصر کا صفایا کیا جائے ۔یہ کلین اپ آپریشن کبھی بھی شروع ہوسکتا ہے ۔ پاکستان کے اطراف میں سیکورٹی کی صورت حال روز بروز خراب تر ہوتی جارہی ہے جس سے مجبور ہو کر حکومت کلین اپ آپریشن کا حکم دے سکتی ہے ۔ بہر حال افغان مہاجرین اب سیاسی مہاجرین نہیں رہے وہ اب معاشی مہاجر ہیں جن کو پاکستان میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ وہ مقامی لوگوں کا روزگار چھین رہے ہیں مقامی وسائل کا بے دریغ استعمال کررہے ہیں اس لئے مقامی آبادی خواہ وہ بلوچ ہو یا پختون سب ہی معاشی مہاجرین کے خلاف ہیں ۔ان کا یہ جائز مطالبہ ہے کہ مقامی وسائل پر ان کا پہلا حق ہے ۔ افغان یا دوسرے ملکوں کے شہریوں کا نہیں ہے یہ بات واضح ہے کہ ایران اور پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کا اپنی افغان حکومت کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں ہے کسی دشمن ملک نے افغانستان پر قبضہ نہیں کیا ہے وہاں ایک نمائندہ حکومت آئی ہے جو افغانوں کے ووٹوں سے منتخب ہوئی ہے جو آئندہ پانچ سال تک حکومت کرے گی ۔ نئے افغان صدر کرپٹ نہیں ہیں کم سے کم حامد کرزئی کی طرح کرپٹ نہیں جو اکثر و بیشتر ایران سے ڈالروں سے بھرا سوٹ کیس وصول کرتے رہے ۔ اشرف غنی ایک ایماندار شخص ہیں اور وہ اپنے لوگوں کی خدمت کرنا چاہتے ہیں بحیثیت ماہر معاشیات وہ ہر افغان کی زیست کوآسان بنائیں گے کہ ان کو روزگار مہیا ہو۔ آنے والے دنوں میں ڈرگ مافیا اورجنگی سرداروں کا کردار ختم ہوتا نظر آرہا ہے اس لئے افغان اپنی قومی امیدوں کے ساتھ اپنے وطن واپس جائیں اور رضا کارانہ طورپر جائیں پیشتر اس کے کہ انکو پاکستان اور ایران کے اندر گرفتار کرکے افغان حکومت کے حوالے کیا جائے۔ بین الاقوامی برادری اور خصوصاً اقوام متحدہ اپنے تمام مہاجرین کیمپ بند کرنا چاہتا ہے اور زیادہ توجہ شامی مہاجرین پر مرکوز کرنا چاہتا ہے۔ آئندہ سال کے آخر تک اقوام متحدہ کا کوئی مہاجر کیمپ پاکستان میں نہیں ہوگا اور حکومت پاکستان غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف اپنی مہم جاری رکھے گی ان کو نہ صرف گرفتارکیاجائے گا بلکہ ان کی جائیدادیں بھی ضبط کی جائیں گی ۔ ایک خطر ناک بات یہ ہے کہ افغان اپنی جنگ بلوچستان کی سرزمین پر لڑ رہے ہیں ۔ آئے دن افغان ایک دوسرے کو اغواء کرتے ہیں مغویوں کو قتل کرتے اور لاش کو ئٹہ اور اس کے گردو نواح میں پھینک دیتے ہیں ۔افغان ایک دوسرے کا پیچھا بلوچستان تک کررہے ہیں اور ہماری سرزمین کو سول وار میں استعمال کررہے ہیں ۔ اس لئے حکومت ان کو نہ صرف گرفتار کرے بلکہ ان کو ملک بدر کرے تاکہ کوئٹہ اور گردونواح میں امن بحال ہو ۔