|

وقتِ اشاعت :   November 20 – 2014

کوئٹہ: نیدرلینڈزکے سفیرمارسل ڈی ونک(H.E.Marcel De Vink)نے کہاہے کہ ہماری حکومت بلوچستان میں تعلیم کی بہتری کرائمز پرکنٹرول اورمنشیات کی روک تھام سمیت قیام امن کویقینی بناکرانصاف کی فراہمی کیلئے گزشتہ کئی سالوں سے کام کررہی ہے دہشت گردی پرقابوپاکرسرحدوں کومحفوظ بناکرمنشیات کی نقل وحمل کوروکنے کے ساتھ ساتھ مختلف بیماریوں پرقابوپانے کیلئے مددفراہم کررہی ہے ان خیالات کااظہارانہوں نے جمعرات کو کوئٹہ پولیس لائن میں جرائم سے متعلق پولیس اہلکاروں کوتربیت فراہم کرنے والے سینٹرکے دورے کے موقع پر میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کیااس موقع پر قائم مقام سی سی پی او کوئٹہ سیدامتیاز شاہ،ایس پی سیکورٹی احمدسلطان،ایس پی اویس احمدیواین او ڈی سی کی کمیونکیشزآفیسررضوانہ اسد سمیت دیگرپولیس آفیسران بھی موجود تھے مارسل ڈی ونک(H.E.Marcel De Vink)نے کہاکہ میرے بلوچستان کے دورے کامقصدیہاں پرتعلیمی پسماندگی کودورکرنے کیلئے تعلیم کے شعبے کی بہتری کرائمز اورمنشیات کی نقل وحمل پر قابوپانے کے ساتھ ساتھ امن وامان کی صورتحال کوبہتربناکرانصاف کی فراہمی کے حصول میں مددفراہم کرناہے انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت بلوچستان میں گزشتہ 5سال سے تعلیمی شعبے میں کام کررہی ہے تاکہ بلوچستان سے تعلیمی پسماندگی کودورکیاجاسکے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی جغرافیائی لحاظ سے ایک اپنی اہمیت اورحیثیت ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں پردہشت گردوں کوکنٹرول کرنے کیلئے ضروری ہے کہ بلوچستان کی دیگرہمسایہ ممالک سے ملنے والی سرحدوں پرمنشیات کی نقل وحمل کوروکنااوراس سے وابستہ بیماریوں جس میں ایچ آئی وی ایڈز کوناصرف ختم کرنابلکہ اس سے بچاؤ کے طریقے متعارف کرانابھی ہے یواین او ڈی سی بلوچستان میں امن وامان کی بحالی اورقانون کی عملداری سمیت انصاف کی فراہمی کویقینی بنانے کیلئے بلوچستان حکومت کوہرطرح کی مددفراہم کررہی ہے انہوں نے کہاکہ مرکز کے قیام کامقصدپراسکیوٹرزاورتفتیش کاروں کوجدیدٹیکنالوجی کے ذریعے تربیت فراہم کرناہے جومتعلقہ محکمہ جات کے مابین رابطہ قائم کرنے کے مرکز کے طورپربھی کام کرے گااس مرکز میں جدیدلائبریری بھی قائم کی جائے گی جہاں پرمتعلقہ شعبہ جات کامواد بھی دستیاب ہوگاانہوں نے کہاکہ یواین او ڈی سی نے بلوچستان کے پراسکیوٹرز کیلئے جائے واردات کی تفتیش پرمشتمل تربیت فراہم کی ہے اس کے علاوہ تفتیش کے عمل میں مختلف طریقہ کاربھی تیارکئے گئے ہیں اس موقع پر قائم مقام سی سی پی او سیدامتیاز شاہ نے کہاہے کہ بلوچستان میں تربیتی لیبارٹری کے قیام کامقصدکرائم کے سین کے شواہدکومحفوظ بنانے کنٹینئرزگاڑیوں کی اسکینگ کی تربیت دی جارہی ہے اب تک 17گروپوں کے 195پولیس اہلکاروں کوتربیت فراہم کی جاچکی ہے جبکہ ہرگروپ میں15پولیس اہلکارتربیت حاصل کرتے ہیں تربیت حاصل کرنے والے جوانوں کے ذریعے صوبے سے مجرمانہ سرگرمیوں کوروکنااورجرائم کاقلع قمع کرنے میں معاون اورمددگارثابت ہونگے انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ اس تربیتی عمل کوبلوچستان کے دیگرعلاقوں میں بھی شروع کیاجائے لیکن ہمارے وسائل اس کی اجازت نہیں دیتے لیکن ہماری کوششیں جاری ہے کہ پولیس اہلکاروں کوتربیت فراہم کرکے ان صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بلوچستان کے طول وعرض میں جرائم پرقابوپانے میں مدد حاصل کی جاسکے بلوچستان کابارڈروسیع عریض علاقے پرمشتمل ہے یہاں پرمنشیات کی نقل وحمل کوروکنابہت مشکل ہے لیکن ہماری کوشش ہے کہ دیگراداروں کے ساتھ ملکراس کی روک تھام کویقینی بنائے جس میں ہم کافی حدتک گزشتہ کئی سالوں سے کامیاب رہے ہیں کہ گزشتہ کئی سالوں سے بلوچستان منشیات سے پاک علاقہ رہاہے دریں اثناء سفیرمارسل ڈی ونک(H.E.Marcel De Vink)اوریونائٹیڈنیشن کے کنٹری نمائندے سیزرگوئیڈز(Mr.Cesar Guades)نے انسپکٹرجنرل پولیس کے علاوہ ایڈیشنل آئی جی احسن محبوب سے بھی ملاقات کی جس میں انہوں نے بلوچستان کے فوجداری نظام کومتحرک بنانے کیلئے یواین او ڈی سی کے تعاون سے حکومت بلوچستان کو اس چارسالہ پروگرام کیلئے 2.5ملین ڈالرکی رقم فراہم کی ہے جس کاشراکت داراقوام متحدہ کادفتربرائے انسدادمنشیات وجرائم ہے اوراس کابنیادی مقصدمنشیات اورجرائم کے مسائل سے نمٹناہے یہ پروگرام2010-15حکومت پاکستان کی انسدادمنشیات کی حکمت عملی کے عملدرآمد کوکامیاب بنانے کیلئے تیارکیاگیاتھا۔