|

وقتِ اشاعت :   November 28 – 2014

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے 14 اگست کے دن شروع ہونے والی حکومت کے خلاف دھاندلی تحریک شروع میں انتہائی موثر رہی جس میں ملک کے دیگر شہروں سے عوام کی بڑی تعداد اسلام آباد دھرنے میں جوش و جذبے کے ساتھ شریک ہوئی، مگر جاوید ہاشمی کی تحریک انصاف سے علیحدگی کے بعد کے بیانات نے ملکی سیاست سمیت دھرنا سیاست پر انتہائی برے اثرات مرتبکیے ،عوام کی بڑی تعداد اسلام آباد دھرنے سے مایوس ہوکر اپنے شہروں کی طرف لوٹ گئی، پی ٹی آئی کے سربراہ نے بھی اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے ملک گیر جلسوں کا اعلان کیا، ایک بار پھر عمران خان ملکی سیاست پر اثرانداز ہونے لگے، اس دوران پارلیمنٹ کا جوائنٹ سیشن اجلاس بھی ہوا جہاں تمام پارلیمنٹیرینز نے موجودہ حکومت کی بھر پور حمایت کی اور عمران خان کے موجودہ دھرنے اور جلسوں سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پیچھے کون سے خفیہ ہاتھ ہیں۔یہ سوالات نہ صرف اسمبلی فلور پر اٹھائے گئے بلکہ عام لوگوں کے ذہنوں میں بھی بہت سارے شک وشہبات اٹھے۔ ایک بات مسلمہ ہے کہ عمران خان کے جلسوں میں اب بھی لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی شرکت کرتی ہے۔ سوالات اپنی جگہ جو عمران خان کی موجودہ سیاست پر اٹھائے جارہے ہیں مگر کسی حد تک ان کی سیاست نے سب کی توجہ اپنی طرف مرکوز کیے رکھی ہے۔ اسلام آباد دھرنا فلاپ ہونے کے بعد ملک گیر جلسوں کی پالیسی کس نے تشکیل دی؟ جاوید ہاشمی کے بیانات میں کس حد تک حقیقت ہے جو انہوں نے کہاکہ عمران خان نے خود اشارہ دے کر کہا تھا کہ’’ وہ‘‘ کچھ دنوں میں تبدیلی لائینگے؟ اب سب کی نظریں 30 نومبر کے ہونے والے جلسے کی طرف ہیں کہ آخر اس دن کیا ہونے جارہا ہے، عمران خان نے تندوتیز لہجے میں یہ بات تو کہہ ڈالی کہ اب ہم خاموش تماشائی نہیں بنیں گے اگر تشدد کا راستہ اختیار کیا گیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ اسی طرح شیخ رشید جسے ان دھرنوں اور جلسوں ماسٹر مائنڈ کہا جاتا ہے انہوں نے بھی کہاکہ 30 نومبر کو کچھ نہ کچھ تو ہوگا اور جس دھمکی آمیز لہجے میں شیخ رشید نے تقریر کی اس سے لگتا ہے کہ 30 نومبر کو ایک بڑا معرکہ ہونے والا ہے۔ جوابی حکمت عملی کے تحت حکومت نے بھی کمرکس لی ہے کہ اس جلسے سے کیسے نمٹا جائے۔ 30 نومبر کو اسلام آباد میں آگ وخون کی ہولی کھیلی جائے گی یا پھر ڈی جے بٹ کے میوزک سے عوام بھرپور لطف اٹھائینگے۔ خیر اب تک سامنے آنے والے تقاریر اور بیانات سے یہ نہیں لگتا کہ میوزک پروگرام ہوگا بلکہ ہلہ گلہ بھی ہوسکتا ہے۔ اگر 30 نومبر کے دن اسلام آباد میں جنگی معرکہ ہوگا تو اس سے ملکی سیاست میں ایک بہت بڑی تبدیلی رونما ہوسکتی ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ موجودہ حکمران کیا حکمت عملی اپناتے ہیں اور عمران خان کا 30 نومبر کا الٹی میٹم ملکی حالات کو کس رخ موڑے گا؟ یہ 30کو طے ہوگا۔