|

وقتِ اشاعت :   December 22 – 2014

پشاور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ سانحہ پشاور پورے ملک پر اثر انداز ہوا ہے لیکن اگر پوری قوم متحد ہوجائے تو دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتی جا سکتی ہے۔ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر قانونی افغان مہاجرین کو واپس بھیجا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ تورخم بارڈر پر صرف ویزے پانچ سو دیئے جاتے ہیں مگر پاک افغان بارڈر کراس کرنے والے افراد کی تعداد 15 سے 20 ہزار ہے اس لیےغیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کی نگرانی کی جانی چاہیے۔ عمران خان نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں سترہ لاکھ افغان مہاجرین اور بیس لاکھ آئی ڈی پیز موجود ہیں، جس سے صوبائی حکومت پر بوجھ پڑا ہے۔ آئی ڈی پیز کی دیکھ بھال کے لیے وفاقی حکومت سے فنڈز جاری کرنے کی اپیل کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کی مدد کی جانی چاہیے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ صوبہ خیبر پختونخوا دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہے اس لیے یہاں فرنٹیئر کانسٹبلری (ایف سی) کو واپس لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ایف سی کو قبائلی اور بندو بستی علاقوں کے درمیان تعینات کرنے کے انتظامات کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا پولیس کو انٹیلی جنس اورجدید نظام کی اشد ضرروت ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ فاٹا کے 5 ہزار نوجوانوں کو پولیس میں بھرتی کیا جائے۔ اس سے نہ صرف صوبے کو مدد ملے گی بلکہ قبائلی عوام بھی ملکی ترقی کے دھارے میں شامل ہو سکیں گے، کیونکہ خیبر پختونخوا کی ترقی کا اصل حل ان قبائیلیوں کے ہاتھوں میں ہی ہے۔ سولہ دسمبر کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد اسکولوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ اسکول کھلنے سے پہلے صوبے کے تمام اسکولوں کا جائزہ لیا جائے گا اور اسکولوں کے اندر کسی کی ذمہ داری لگائی جائے گی جو اپنی مقامی سیکیورٹی پر نظر رکھے گا۔ انھوں نے بتایا کہ موبائل فون کے ذریعے آپریٹ ہونے والا ایک ایسا سسٹم بنایا گیا ہے، جو کسی خطرے کی صورت میں محض ایک بٹن دبانے سے آٹھ دس جگہ پر اطلاع پہنچا سکے گا، جس سے کسی بھی ناخوسشگوار واقعے سے بچا جا سکے گا۔ چیئرمین تحریک انصاف نے غیر قانونی سمز کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ یہ سمز دہشت گردی کا بڑا ذریعہ ہیں۔