|

وقتِ اشاعت :   December 23 – 2014

کابل: افغانستان کے صوبہ کنڑ کے پولیس چیف کے ترجمان کے مطابق پاکستانی سرحد کے قریب گزشتہ 12 روز سے جاری لڑاکے دوران کم از کم 151 طالبان جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق جنرل عبدالحبیب سیدخیلی نے کہا کہ دنگم ضلع میں ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 100 عسکریت پسند زخمی بھی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ لڑائی میں پاکستانی طالبان اور لشکر طیبہ کے جنگجوؤں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جھڑپوں میں 17 غیر ملکی جنگجوؤں کی ہلاکت سے ثابت ہوتا ہے کہ غیر ملکی مقامی جنگجوؤں کو مدد فراہم کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دنگم سرحد سے بہت قریب ہے اور عسکریت پسندوں کو سرحد عبور کرنے افغانستان آنا بہت آسان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے کاررائیوں کے دوران احتیاط برت رہے ہیں تاکہ سویلین ہلاکتوں کو بچا جاسکے۔ دنگم پاکستان سرحد سے صرف چار کلو میٹر فاصلے پر واقع ہے۔ طالبان نے اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کو مسترد کیا ہے تاہم انہوں نے اپنے تعداد نہیں دی۔ ترجمان نے کہا کہ مقامی افراد سیکورٹی فورسز کے ساتھ مل کر کاررائیوں میں حصہ لے رہے ہیں تاہم اس میں پاکستانی فورسز یا کسی دیگر عالمی فورس حصہ نہیں لے رہی۔ خیال رہے کہ یہ کاررائیاں ایک ایسے موقع پر کی جارہی ہیں جب گزشتہ ہفتہ پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں بچوں سمیت تقریباً 150 افراد کو طالبان نے ایک حملے میں نشانہ بنایا۔ بعدازاں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے افغانستان کا فوری ہنگامی دورہ کیا جس کے دوران افغان حکام نے پاکستانی طالبان کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کروائی تھی۔ پاکستان کا ماننا ہے کہ ٹی ٹی پی سربراہ ملا فضل اللہ افغانستان میں چھپا ہوا ہے۔