|

وقتِ اشاعت :   December 24 – 2014

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہوں کے اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف ایکشن پلان پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔ خصوصی عدالتوں سمیت تمام تجاویز پر اتفاق رائے کرلیا گیا۔ خصوصی عدالتوں کے معاملے پرحکومتی یقین دہانی کے بعد متحدہ قومی موومنٹ بھی اطلاعات کے مطابق رضامند ہوگئی۔ وزیراعظم کی زیر قیادت ہونے والے اس اجلاس کے بعد نواز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف لنگڑے لولے فیصلوں کا وقت نہیں، سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے اور سب کو ملکر دہشت گردی کو شکست دینا ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ معاہدہ پاکستان کے لیے فیصلہ کن لمحہ ہے جبکہ پوری قوم ہماری پشت پر لگی ہے۔ وزیراعظم ہاؤس کے کے ترجمان کے مطابق نواز شریف جلد قوم سے خطاب کریں گے۔ اس سے قبل وامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی (میپ) کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے اجلاس میں شرکت سے معذرت کرتے ہوئے نمائندے بھیجنے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس میں تمام صوبوں کو وزراء اعلیٰ کو بھی مدعو کیا گیا تھا مگر سندھ کے وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ نے طبیعت کی ناسازی کے باعث اجلاس میں شرکت سے رخصت لی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ فضل الرحمن، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندے اجلاس میں وفود کے ساتھ شریک ہیں۔ اجلاس کے ابتدائی میں ہی نواز شریف نے افتتاحی خطاب میں کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین دہشت گردی برداشت نہیں کرے گا، شہروں میں بھی ایک ’ضرب عضب‘ کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور جیسا کوئی بھی واقعہ ہونے سے قبل ہی بڑے فیصلے کرنے ہیں، اب مشکل فیصلے کرنے کا وقت آگیا ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ سانحہ پشاور نے پوری قوم کو دہشت گردوں کے خلاف یکجا کر دیا ہے، دہشت گردوں کو سزا ہو گی تو ہی قوم مطمئن ہو گی۔ اشرف غنی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ افغان صدر نے بھی دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا ہے اور اب دونوں ممالک اپنے مسائل میڈیاکے ذریعے بیانات کے بجائے مل کر حل کریں گے۔ فوجی عدالتوں کے قیام پر بحث
اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی نے فوجی عدالتوں کے قیام کی مشروط حمایت کی ۔ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتیں مخصوص مدت کے لیے ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انسداددہشت گردی کے لیے حکومت کے تمام اقدامات کی حمایت کریں گے۔ دوسری جانب ملٹری کورٹس کے حوالے سے پی پی پی نے بھی اسی موقف کی حمایت کی ہے۔ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ق) نے بھی ملٹری کورٹس کے قیام کی حمایت کردی ہے۔ سینیٹر مشاہد حسین نے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس کے دوران کہا کہ ‘میں اس فیصلے کی مکمل حمایت کرتا ہوں، ماضی میں امریکا میں بھی ایسا ہی فیصلہ کیا گیا تھا’۔ بلوچستان نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر حاصل بزنجو نے بھی فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ضیا) کے سربراہ اعجازالحق نے ملٹری کورٹس کو دہشت گردی کے مسئلے کا حل قرار دیا۔ دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے اس حوالے سے مشاورت کے لیے وقت مانگ لیا ہے۔ اے این پی رہنما غلام بلورکا کہنا تھا کہ ‘ہم پہلے قانون سازی دیکھنا چاہتے ہیں، تاہم دہشت گردوں کا ملک سے خاتمہ کیا جانا چاہیے’۔ واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، جماعت اسلامی (جے آئی) اور جمیعت علمائے اسلام (فضل الرحمان گروپ) کی جانب سے فوجی عدالتوں کے قیام پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔

چوہدری نثار کی بریفنگ


وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اجلاس کو بریفنگ دی جس میں انہوں نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے بنائی گئی پالیسی کو پیش کیا جس پر تجاویز مانگی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کالعدم جماعتوں کو نئے ناموں سے کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بھی کہا کہ میڈیا دہشت گردوں کے بیانات کو بریکنگ نیوز نہ بنائے، ذرائع ابلاغ کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہو گا۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ فوج کاؤنٹر ٹیرر ازم سمیت ریپڈ رسپانس فورس کا بھی کام انجام دے رہی ہے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے 5ہزار جوانوں کی فورس بنائی جائے گی جس کی تربیت فوج کرے گی ۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے ریٹائرڈ فوجیوں کی خدمات سے استفادہ کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ نے مزید بتایا کہ صرف وفاق اور پنجاب میں فوج کو آرٹیکل 245 کے تحت بلایا گیا، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں فوج کو نہیں بلایا گیا، صوبوں نے ریکوزیشن نہ دی تو فوج واپس بلا لی جائے گی۔

آرمی چیف کی بریفنگ


وزیراعظم کی زیرِ صدارت پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی بریفنگ دی۔ جنرل راحیل شریف نے بتایا کہ آپریشن ضروب عضب اور آپریشن خیبر – ون کامیابی سے جاری ہے۔ آپریشن ضرب عضب کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس آپریشن میں ابتک 2100 سے زائد دہشت گرد ہلاک ہوچکے ہیں۔ جنرل راحیل شریف کے مطابق آپریشن ضرب عضب میں 190 اہلکار شہید ہوئے ہیں۔