|

وقتِ اشاعت :   February 1 – 2015

کوئٹہ ( این این آئی ) بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں بلوچ قومی آزادی کے شہداء شہید امیر بخش سگار شہید حمیدشاہیں شہید شاہ محمد بگٹی شہید بازخان بلوچ شہید نثار مینگل شہید قمبرچاکر شہید الیاس نذر بانک جانل ڈومبکی بانک زامور ڈومبکی اور دیگر شہداء کو یاد کرتے ہوئے کہاکہ بلوچ شہداء حق سچائی اور آزادی کے لئے خاک وطن پر قربان ہوکر فکری ورثہ کے طور پر انہوں نے ہمیں آزادی کا ایک نصب العین اور فلسفہ دیا ہمیں ان کی فکر اور نظریہ کے رہنمائی اور روشنی میں آگے بڑھنے چاہیے ترجمان نے کہاکہ بلوچ سماج تاریخی طور پر ایک انسان دوست سماج رہاہے بلوچ قوم کھبی بھی کسی قوم پر تسلط حاصل کرنے کی کوشش کی اور نہ ہی کسی کو تکلیف پہنچانے کی کوشش کی بلکہ یہ بلوچ کی تاریخ رہاہے کہ انہوں نے اپنے آزادی کے لئے جان کی حد تک قربانی دی اپنی ننگ ناموس وطن ثقافت اور باوقار تشخص کی حفاظت کے لئے اپنی جان تک کی قربانی سے دریغ نہیں کیا شہداء کے بہتے لہو اس بات کی گواہ ہے کہ ان کے ان کے خون کا ایک ایک قطرہ بلوچ قوم کی سربلندی اور آزادی کے لئے بہاہے یقیناًجو چیز ان کی شہادت سے ہمیں وراثت میں ملی ہے وہ صرف اور صرف ان کا نظریہ اور مشن ہے ان کی قربانیوں کا منشور و مقصد اس کے سوا کچھ نہیں کہ بلوچ قوم آسودہ اور آزاد ہواور آنے والے بلوچ نسلوں کو غلامی کے بیڑیوں سے آزادی ملیں ترجمان نے کہاکہ بلوچ قوم کو غلام بنانے کے لئے ریاست اپنے تمام وسائل اور تمام زرائع بروئے کار لارہاہے وہ نہ صرف بلوچ قوم پر جارحیت تشدد کررہاہے بلکہ بلوچ قوم کا تعلیمی ادبی تاریخی اور نظریاتی حوالہ سے استحصال کررہاہے 1948سے اب تک بلوچستان میں تسلسل کے ساتھ انسانی حقوق کی صورتحال ابتر ہے تمام تر انسانی اقدار کو پاؤں تلے روندا جارہاہے بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عالمی دنیا اور انسان دوست ممالک کے نظروں سے اوجھل نہیں بلکہ ہر دن ہر مہینہ اور ہرسال بلوچ قوم کے لئے خونی سال کی حیثیت رکھتی ہے اس سنگیں صورتحال میں اقوام متحدہ کی خاموشی نہ صرف حیران کن بلکہ ان کی انسان دوستی پر سوالیہ نشان ہے ترجمان نے کہاکہ بلوچ قوم اپنی وطنی آزادی کے لئے سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہے بلوچ گلزمین کسی کے لئے ترنوالہ نہیں ہوگا جو غاصب کہتے ہیں کہ اس سے ہمارا مستقبل وابسطہ ہے انہیں بلوچ سرزمین ہضم نہیں ہوگا بلوچ قوم ایک غلام مستقبل کے بجائے ایک آزاد مستقبل کو اپنی وقار اور شناخت سمجھتے ہیں آج ہماری شناخت ایک غلام قوم کی سی ہے آزادی کے بغیر اگر بلوچ قوم کو دنیا کے تمام نعمتیں بھی دی جائے تو بھی بلوچ قوم اپنی آزادی سے دستبردار نہیں ہوگا ریاست بلوچ قومی جدوجہد کو کمزور کرنے کے لئے کاؤنٹر حربہ استعمال کررہے ہیں بلوچستان کے ہر گدان اور دھمگ کو نشانہ بنایا جارہاہے بلوچ آزادی کے جدوجہد کو توڑنے کے لئے جو روڈ میپ اور منصوبہ بنائی گئی ہے اس میں بلوچ قوم کی نسل کشی کی جارہی ہے دنیا کو دکھایا جارہاہے کہ یہان جمہوریت ہے یہاں بلوچوں کے اپنے نمائندے بیٹھے ہیں لیکن دنیا کے ہر طاقت ور اور یہی حربہ اور اوزار استعمال کرتاہے دنیا میں جہاں بھی کٹھ پتلیاں بنائی جاتی ہے انہیں وہان کے مقامی اقوام کا نمائندہ کہہ کر عالمی برادری کو دھوکہ دیا جاتاہے بلوچ قوم کو چاہیے کہ وہ اپنے خارجہ پالیسی میں شدت لائیں کیونکہ خارجہ پالیسی ہی کے زریعہ ریاست کے ان حربوں کا پردہ چاک کیا جاسکتا ہے