|

وقتِ اشاعت :   February 6 – 2015

کوئٹہ( این این آئی)بلوچستان میں سینٹ کے انتخابات کیلئے مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان رابطوں کا سلسلہ جمعہ کے روز سردی ہو نے کے باوجود جاری رہا ۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان سے اس سال مارچ میں11 سینیٹر ریٹائر ہوئے ہیں اور ان کے جگہ نئے سینیٹر 6 سال کیلئے منتخب ہو نگے۔ سینٹ کیلئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی،نیشنل پارٹی، مسلم لیگ ن ، مسلم لیگ ق، جمعیت علماء اسلام، بلوچستان نیشنل پارٹی، اور بی این پی عوامی سینٹ کے انتخابات میں حصہ لینے کی تیاری کر رہے ہیں۔ بلوچستان صوبائی اسمبلی کے ٹوٹل ممبران کی تعداد65 ہے ۔ بلوچستان صوبائی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد سب سے زیادہ جو 22 ارکان پر مشتمل ہے جبکہ پشتونخواملی عوامی پارٹی دوسرے نمبر ہے ان کی تعداد14 ہے نیشنل پارٹی تیسرے نمبر پر ہے جبکہ ان کی تعداد10 ہے، جمعیت علماء اسلام کے ارکان کی تعداد 8 ، مسلم لیگ ق5 ، بلوچستان نیشنل پارٹی اخترمینگل2 ، بی این پی عوامی 1، وحدت المسلمین 1 ،عوامی نیشنل پارٹی1 ،اور 1آزاد رکن شامل ہے۔بلوچستان صوبائی اسمبلی کے65 ارکان میں سے51 ارکان کو براہ راست عوام نے منتخب کیا ہے جبکہ خواتین کی11نشستوں پر انہیں ارکان اسمبلی نے منتخب کیاجبکہ 3 اقلیتی ارکان کو بھی اسمبلی کے ارکان نے منتخب کیا ہے۔ بلوچستان میں اس وقت مخلوط حکومت قائم ہے اس میں مسلم لیگ ن ، پشتونخواملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی ،مسلم لیگ ق شامل ہے۔ جبکہ اپوزیشن میں جمعیت علماء اسلام ، بی این پی عوامی، اے این پی اور بلوچستان نیشنل پارٹی شامل ہے سینٹ کے انتخابات کیلئے مختلف سیاسی جماعتوں نے اپنے پارٹی کے پارلیمانی بورڈ تشکیل دے دیئے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے34 امیدواروں نے گزشتہ روز اسلام آباد میں مرکزی پارلیمانی بورڈ کے سامنے پیش ہو کر اپنے انٹرویو ریکارڈ کرائے تھے نیشنل پارٹی نے بھی پارلیما نی بورڈ بنانے کا اعلان کر دیا جبکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے ابھی تک پارلیمانی بورڈ کا اعلان نہیں کیا۔ جمعیت علماء اسلام نے بھی کسی پارلیمانی بورڈ کا اعلان نہیں کیا۔ مسلم لیگ ن جو اس وقت بلوچستان کے مخلوط حکومت میں شامل ہیں۔ اس کے اس وقت نیشنل پارٹی کیساتھ بعض امور پر اختلافات پائے جا تے ہیں۔ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزراء کا فی عرصے سے نہ تو صوبائی کا بینہ اور نہ ہی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔جس کی وجہ سے بعض سر کاری امورکو نپٹانے کیلئے مخلوط حکومت کے سر براہ اور نیشنل پارٹی کے رہنماء ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔ جس کی واضح مثال یہ ہے کہ ابھی تک ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو ریٹائرڈ ہوئے 2 ماہ سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے ابھی تک نیا ایڈیشنل چیف سیکرٹری تعینات نہیں کیا گیا ہے جس پر کہی صوبائی وزراء ارکان اسمبلی نے وزیراعلیٰ سے شکایت بھی کئی ہے کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری نہ ہو نے کی وجہ سے ہمارے تر قیاتی فنڈز ریلیز نہیں ہو رہے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب بہت سے سر کاری فائلین جو وزیراعلیٰ کو بروقت جا نے چاہئے نہیں جا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سینٹ کے کاغذات نا مزدگی جو12 فروری اور13 فروری کو ہونگی اس سے پہلے صوبائی کا بینہ کا اجلاس ہو سکتا ہے۔اور ناراض مسلم لیگ ن کے صوبائی وزراء مشیر شاید اس میں شرکت کر سکتے ہیں تا ہم حتمی فیصلہ مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر پا رلیمانی لیڈر سینئر صوبائی وزیر نواب ثناء اللہ خان زہری کرینگے۔ بلوچستان صوبائی اسمبلی کے ارکان صوبائی وزراء جوان دونوں زیادہ تر اسلام آباد کراچی، لا ہور، گئے ہوئے ہیں جن میں سپیکر ، ڈپٹی سپیکر بھی شامل ہے۔10 فروری تک کوئٹہ پہنچ جائینگے۔ جس کے بعد بلوچستان میں سینٹ کے انتخابات کیلئے جوڑ توڑرابطوں کا سلسلہ اور چمک دھمک شروع ہو جائیگی۔ اس دفعہ سینٹ کے انتخابات کیلئے ہر امیدوار کو کروڑوں روپے خرچ کر نا ہو گا۔