|

وقتِ اشاعت :   February 28 – 2015

جنوبی وزیرستان: وفاق کے زیر انتطام قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف کیے گئے پاک فوج کے آپریشن ‘راہ نجات’ کے متاثرین کی واپسی کا اعلان کردیا گیا ہے۔ اسسٹنٹ پولیٹکل آفیسر نواب صافی نے متاثرین آپریشن کی واپسی 16 مارچ سے شروع کرنے کا اعلان کیا۔ نواب صافی نے بتایا کہ متاثرین کی واپسی کے لیے رجسٹریشن 8 سے 11 مارچ کے درمیان پولیٹکل کمپاؤنڈ ٹانک میں ہوگی۔ اسسٹنٹ پولیٹکل آفیسرکے مطابق پہلے مرحلے میں جنوبی وزیرستان کے 8 ہزار سے زائد متاثرہ خاندانوں کی واپسی متوقع ہے۔ انھوں نے متاثرین کو ٹرانسپورٹ اور 25 ہزار نقد امداد دینے کا بھی اعلان کیا۔ یاد رہے کہ وفاق کے زیرِ انتظام پاک افغان سرحد پر واقع شمالی وزیرستان،جنوبی وزیرستان اور خیبر ایجنسی سمیت سات ایجنسیوں کو عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا ہے اور یہاں دہشت گردوں اور سیکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپ کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ 2003 کے فوجی آپریشن سے قبل جنوبی وزیرستان ایک پرسکون علاقہ ہوا کرتا تھا، تا ہم فوجی آپریشن اور تواتر سے ہونے وانے ڈرون حملوں کے باعث یہاں امن و امان کی صورتحال نہایت مخدوش رہی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان نے اسی علاقے میں جنم لیا جبکہ پاکستان کی اکثر کالعدم تنظیموں کا مرکز بھی یہ علاقہ رہا ہے۔ 2009 میں پاک فوج نے وزیرستان میں کمانڈر بیت اللہ محسود کے گروپ کے خلاف فوجی کاروائی کا آغاز کیا اور سے ‘آپریشن راہ نجات’ کا نام دیا گیا۔ اس آپریشن کا باقاعدہ آغازپاک فوج کے جنرل ہیڈکواٹرز پر شدت پسندوں کے حملے کے بعد ہوا۔ آپریشن کے اعلان کے بعد ایجنسی کے دور دراز علاقوں سے لوگوں نے بڑے پیمانے پر نقل مکانی شروع کی اور وانا، ٹانک، لکی مروت، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل میں پناہ گزین ہوئے۔ تاہم اب ان متاثرین کی واپسی کا اعلان کردیا گیا ہے۔