|

وقتِ اشاعت :   March 5 – 2015

کراچی: سنیٹ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے تحت خیبر پختونخوا اور پنجاب اسمبلی میں پولنگ کا عمل روک دیا گیا۔ خیبر پختونخوا سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور جمیعت علمائے اسلام (ف) کے اراکین نے صوبے کی حکمران جماعت پر بیلٹ پیپرز کو اسمبلی ہال سے باہر لے جانے کا الزام لگایا۔ پی پی پی کے سیکریٹری جنرل راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین خیبر پختونخوا کو بیلٹ پیپرز وزیراعلیٰ ہاؤس لے جانے کی اجازت دے دی گئی تاکہ وہ اپنی مرضی سے نشان لگا سکیں۔ سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اس سلسلے میں انھوں نے چیف الیکشن کمشنر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان کا رابطہ نہ ہوسکا۔election دوسری جانب پارلیمنٹ ہاؤس میں ریٹرننگ افسر نے فاٹا کی نشستوں پر الیکشن ملتوی کرنے کی درخواست کردی ہے۔

پولنگ کا آغاز

پارلیمنٹ کے ایوان بالا سے گیارہ مارچ کو ریٹائر ہونے والے اراکین کی جگہ 48 نئے سینیٹرز کےانتخاب کے لیے پولنگ صبح نو بجے شروع ہوئی۔ جمعرات کو مسلم لیگ (ن) کے خلیل طاہر سندھو نے پنجاب اسمبلی جبکہ مسلم لیگ فنکشنل کے خدا بخش راجڑ نے سندھ اسمبلی میں پہلا ووٹ کاسٹ کیا۔ صوبائی اسمبلیوں کو ان کے صوبوں کے لیے پولنگ اسٹیشنز جبکہ قومی اسمبلی کو فاٹا اور اسلام آباد کی نشستوں کے لیے پولنگ اسٹیشنز قرار دیا گیا ۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صوبائی و قومی اسمبلی کے اراکین پر سینیٹ انتخابات میں الیکشن بوتھ کے اندر موبائل فون سمیت کسی بھی قسم کی ایسی الیکٹرونک ڈیوائس ساتھ لے جانے پر پابندی عائد کردی تھی، جس کی مدد سے تصویر لی جاسکے۔ آج سینیٹ کی 48 نشستوں کے لیے 132 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا جبکہ سندھ سے چار امیدوار پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق 84 امیدوار صوبوں، فاٹا اور وفاقی دارالحکومت کی 33 جنرل نشستوں کے لیے مقابلہ کریں گے، بائیس امیدوار صوبوں اور دارالحکومت سے خواتین کے لیے مختص آٹھ نشستوں جبکہ اٹھارہ افراد ٹیکنوکریٹس کی آٹھ نشستوں کے لیے مدمقابل ہیں۔ آٹھ امیدوار اقلیتوں کے لیے مختص دو نشستوں کے لیے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، جن میں سے ایک خیبرپختونخوا اور ایک بلوچستان کی ہے۔ فاٹا سے چار نشستوں کے لیے 36 امیدواروں کے درمیان مقابلہ جاری ہے۔
بیلٹ پیپر ملنے کے بعد ووٹر پولنگ بوتھ میں جاکر اپنا ووٹ ایک، دو، تین یا چار امیدواروں کے ناموں پر اپنی ترجیحات کے مطابق انگلی رکھ کر ریکارڈ کروا رہے ہیں۔ جس کے بعد ریٹرننگ افسران ووٹر کی شناخت کی تصدیق ان کے شناختی کارڈ کی مدد سے کر رہے ہیں۔ ووٹرز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ووٹر لسٹ میں اپنے نام کے سامنے صحیح کا نشان (ٹک مارک) لگا دے اور بیلٹ پیپر کی کاپی پر اپنا نام درج کردے، جبکہ اسے اپنی ترجیحات اردو یا انگلش ہندسوں میں درج کرنے کا مشورہ بھی دیا گیا ہے۔ اگر ہندسہ ترجیحات کے کالم میں درج نہ ہوا یا دو امیدواروں کے ناموں کے سامنے ہوا یا اس طرح لکھا گیا ہو کہ اس سے سمجھنا مشکل ہوجائے کہ یہ کس امیدوار کے لیے ہے، تو اس سے ووٹ مسترد ہوجائے گا۔
جنرل نشستوں کے لیے بیلٹ پیپرز سفید، خواتین کی نشستوں کے لیے گلابی، ٹیکنو کریٹس نشستوں کے لیے سبز اور اقلیتی سیٹوں کے لیے زرد رنگ کے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے پنجاب میں کلین سوئپ کی توقع ہے کہ جبکہ پاکستان تحریک انصاف پہلی بار سینیٹ میں نمائندگی حاصل کرکے تاریخ رقم کرے گی۔ توقع کی جارہی ہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو سینیٹ میں یکساں نمائندگی حاصل ہوجائے گی۔

میڈیا کوریج پر پابندی

ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
 اسکرین گریب—۔
سینیٹ انتخابات کے دوران خیبرپختونخوا اسمبلی میں میڈیا کے داخلے پرپابندی عائد کردی گئی اور سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) سمیت تمام میڈیا کواسمبلی بلڈنگ کے اندرجانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ صحافیوں نے کوریج کی اجازت نہ دیئے جانے پر شدید احتجاج کیا۔ بعد ازاں قومی اسمبلی میں بھی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کرتے ہوئے صحافیوں کو اسمبلی میں کیمرے لے جانے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔ نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں سیکیورٹی کے لیے لگائے گئے سی سی ٹی وی کیمرے بھی بند کردیئے گئے ہیں۔

رکن اسمبلی کی طبیعت خراب

  پنجاب اسمبلی کی لابی میں ووٹ ڈالنے کے لیے آنے والی مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والی خاتون ایم پی اے ثوبیہ انور ستی کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی. جنھیں ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے ایمبولینس کے ذریعے فوراً ہسپتال منتقل کیا۔ انتخابات کے طریقہ کارپر صدارتی آرڈیننس کیخلاف عدالت میں درخواست فاٹا اراکین نے سینیٹ انتخابات کے طریقہ کارپر صدارتی آرڈیننس کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ صدارتی آرڈیننس کے تحت سینیٹ انتخاب کا طریقہ کار کالعدم قرار دیا جائے اور فاٹا کے سینیٹ انتخابات پرانے طریقہ کار کے مطابق کرائے جائیں۔ واضح رہے کہ حکومت نے سینیٹ الیکشن سے چند گھنٹوں پہلے بدھ اورجمعرات کی درمیانی شب فاٹا کے لیے پولنگ سے متعلق نیا صدارتی آرڈیننس جاری کیا تھا، جس کے تحت فاٹا کے اراکین صرف ایک ووٹ کاسٹ سکتے ہیں جبکہ اس کے برعکس الیکشن کمیشن کی جانب سے دیئے گئے طریقہ کار کے مطابق اراکین کو چار ووٹ کاسٹ کرنے کا اہل قرار دیا گیا تھا۔ تاہم صدارتی آرڈیننس جاری ہونے کے باوجود الیکشن کمیشن نے ووٹ کا حق تبدیل نہیں کیا، جس کے باعث تضاد پیدا ہوا۔