|

وقتِ اشاعت :   March 28 – 2015

کوئٹہ: بزرگ بلوچ قوم پرست رہنماء نواب محمد اکبر بگٹی کے صاحبزادے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلوں پر اثرانداز ہونے اور شہید نواب محمد اکبر خان بگٹی کے مقدمہ قتل میں رکاوٹیں حائل کرنے کیلئے مختلف سازشیں کی جارہی ہیں ہمارے وکیل سہیل راجپوت کے دفتر پر ہونے والا حملہ درحقیقت حکومت کی نیت واضح کررہا ہے انہوں نے کہا کہ سہیل راجپوٹ ایڈووکیٹ نواب محمداکبر خان بگٹی کے مقدمہ قتل میں ہمارے وکیل ہیں اور پہلے دن سے لیکر اب تک اس مقدمہ کو لیکر چل رہے ہیں گزشتہ دنوں سہیل راجپوت کے دفتر پر چند لوگوں نے حملہ کیا جس سے یہ واضح اشارے ملتے ہیں کہ سرکار سہیل راجپوت ایڈووکیٹ کو شہید نواب اکبر خان بگٹی مقدمہ قتل سے دستبردار کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے جو انتہائی افسوسناک عمل ہے سہیل راجپوت کی جانب سے اس واقعہ کے بعد ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی جس میں دوملزمان گرفتار ہیں جبکہ ایک ملزم کی تاحال کو تاحال یقینی نہیں بنایا گیا اور جن ملزمان کو پولیس نے بظاہر پابند سلاسل کیا ہے وہ پولیس تھانے میں قیدی کی نہیں بلکہ کسی مالک کی طرح رہ رہے ہیں جو اس بات کی دلیل ہے کہ اس طرح کے عوامل سرکار کے آشرباد سے ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ نواب محمد اکبر خان بگٹی مقدمہ قتل میں پرویزمشرف مسلسل اپنی عدالت سے غیرحاضریوں کے جواز بنا رہے ہیں اور اب تک پرویز مشرف طبی معائنے کیلئے جانیوالے میڈیکل بورڈ کے سامنے بھی پیش نہیں ہوئے ایک جانب تو ان کے وکیل یہاں ان کے علیل ہونے کو جواز بناکر ہر پیشی میں عدالت سے استثنیٰ حاصل کرتے ہیں جبکہ دوسری جانب پرویز مشرف سعودی عرب جانے کو بے قرار ہورہے ہیں تاکہ اپنے پرانے آقا کی فاتحہ خوانی کرکے نئے آقا کی دست بوسی کرسکیں یہاں وزیراعلیٰ ‘ گورنر سب موجود ہیں اور شہر میں گھومتے ہیں پرنہ جانے پرویز مشرف کو کون سے سیکورٹی خدشات لاحق ہیں ہم نے پہلے بھی کہا تھا اور اب بھی کہتے ہیں کہ ہمیں انصاف کی توقع نہیں مگر ہم اس اس الزام کی نفی کرنے کیلئے عدالتوں میں انصاف کے دروازے کھٹکھٹا رہے ہیں کہ بعد میں یہ نہ کہا جائے کہ ہم انصاف دینے کو تیار تھے مگر کوئی انصاف لینے نہیں آیا انہوں نے کہا کہ پہلے تو پرویز مشرف کی جانب سے ہر پیشی میں استثنیٰ کی درخواست دی جاتی تھی مگر اب تو ان کے وکیل کی جانب سے دائر درخواست میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پرویزمشرف کو اس مقدمے میں مکمل استثنیٰ دے دی جائے انہوں نے کہا کہ جو لوگ انتخابات سے قبل شہید نواب محمد اکبر خان بگٹی کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے دعوے کرتے تھے اقتدار نے ان کی زبانیں بند کر دی ہیں ہمیں مرکزی اورصوبائی حکومتوں سے نہ تو پہلے کوئی توقعات تھیں اور نہ اب ہم ان سے کوئی امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں کیونکہ اگر یہ حکمران اتنے سنجیدہ ہوتے تو اب تک شہید نواب محمد اکبر خان بگٹی کے قتل میں نامزد ملزمان اس طرح آزادانہ طورپر نہ گھوم رہے ہوتے عدالتوں کا کام احکامات جاری کرنا ہے اس پر عملدرآمد حکومت کی ذمہ داری ہے مگر حکومت اپنی ذمہ داریوں سے چشم پوشی اختیار کررہی ہے ہمیں عدالتوں سے بھی یہ توقع نہیں تھی کہ وہ پرویز مشرف کو اس طرح استثنیٰ دیتی رہیں گی مگر جس طرح پرویز مشرف سمیت دیگر نامزد ملزمان کو سزا دینے سے متعلق روش اختیار کی جارہی ہے اس سے تحفظات پیدا ہورہے ہیں