|

وقتِ اشاعت :   April 9 – 2015

حاکمیت اور اقتدار کے نمائش بہت ضرروی ہے خصوصاًاس کااظہار شان و شوکت سے ہو اس میں دو رائے نہیں کہ حکمران اور اقتدار لوگ پورے پاکستان میں یکساں طرز عمل کے حامی ہیں اور اس پر عمل در آمد کرتے ہیں اکثر معاملات سے معلوم ہوجاتا ہے کہ کس شخص کا تعلق پسماندہ علاقے سے ہے یا آسودہ یا ترقی یافتہ علاقے سے ہے مگر اقتدار ا ور حاکمیت کی صورت میں یہ فرق مٹ جاتا ہے حاکم و حکمران اور صاحب اقتدار بلوچستان میں ایسے ہی طرز عمل اپناتا ہے جو میاں نواز شریف یا اس کا کوئی مرکزی وزیر یا مشیر کا ہوتا ہے گاڑیاں گھر تنخواہیں نوکر چاکر (Praks and privilages ) بھی بلوچستان کے وزراء کودی ہیں جو ترقی یافتہ صوبوں سندھ اور پنجاب کے ہیں ان کے رہن سن اور بودباش ایک جیسا ہے مگر بلوچستان ایک بہت ہی وسیع صوبہ ہے اور فاصلے بہت زیادہ طویل ہے بلوچستان آدھا پاکستان ہے یہ ظلم کی بات ہے کہ وزراء سے یہ کہا جائے کہ وہ سڑکوں یا گاڑیوں پر سفر کریں لہذا صوبائی حکومت تنخواہوں اورالاؤنس اور دوسرے مراعات کے قانون میں فوری ترمیم لائے تاکہ بلوچستان اسمبلی اس قانون کو منٹوں اور سیکنڈوں میں پاس کرے کہ ہر وزیر کو ایک ہیلی کاپٹر دیا جائے ہیلی کاپٹرز کے تمام اخراجات حکومت بلوچستان پورے کرے ویسے بھی بلوچستان کی آمدنی میں اضافہ یا این ایف سی ایوارڈ میں اضافی وسائل ملنے کا فائدہ عوام الناس کو نہیں ملا 80فیصد رقم اب بھی غیر ترقیاتی اخراجات یا انتظامی معاملات پر خرچ ہورہی ہے اس لئے اس بات میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ تمام وزراء کو ہیلی کاپٹردیا جائے اگلے فیز میں انہیں چھوٹے جیٹ طیارے دیئے جائیں کیونکہ بلوچستان جیسا پسماندہ علاقے کے وزیر ہیں ان کے عوام تو احساس محرومی کے شکار ہیں کم سے کم احساس محرومی ان کے منتخب وزراء کو نہیں ہونی چاہئے مصدقہ اطلاعات ہیں کہ وزراء صاحبان کے جی لگژری گاڑیوں سے بھر گئی ہیں اور اب ان کو بولٹ پروف گاڑیوں کی ضرورت ہے حکومت بلوچستان ہر وزیر کیلئے کروڑوں مالیت کی بولٹ پروف گاڑیاں فراہم کرنے والی ہے اس سلسلے میں افسروں کا ایک اجلاس ہوا جس میں فیصلہ ہوا کہ وزراء کو اب بولٹ پر وف گاڑیاں دی جائیں گی جس میں ہر ایک کی مالیت کروڑوں روپے ہے ویسے مجھے یہ یاد نہیں ہے کہ پاکستان کے کسی بھی وزیر کو شہادت کا درجہ ملا ہے 50سالو ں سے میں اخبار نویس ہوں اور مجھے نہیں معلوم کہ بلوچستان کو چھوڑیں سندھ پنجاب میں کوئی وزیر مارا گیا اقلیتی بھائی اور کے پی کے وزیر بلور صاحب کو چھوڑ کر ، مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ بلوچستان کے کسی وزیر کو جان کا خطرہ ہے اور اس کو بولٹ پروف گاڑی کی ضرورت ہے البتہ یہ آجکل اعلیٰ شان کا ایک مظہر ضرور ہے کہ پجارولینڈ کروزرا ور دو سری آرام دہ گاڑیوں سے ان کا جی بھر گیا ہے اور اب انہوں نے بولٹ پروف گاڑیوں کا مطالبہ کیا ہے کہ پوری دنیا بچت اور کفایت شعاری کررہی ہے بلوچستان واحد پسماندہ ترین صوبہ ہے جہاں حکمران اور اہل اقتدار دولت اور وسائل کے ضیاں کے درپے ہیں قومی دولت لٹانا چاہتے ہیں اس لئے ان کی تشفی کیلئے پہلے مرحلے میں ہیلی کاپٹرز دیئے جائیں اوردوسرے مرحلے پر ان کو چھوٹے جیٹ طیارے دیئے جائیں جو عرب شیوخ کے پاس ہیں اوروہ اپنی مرضی سے سفر کرتے ہیں ویسے بھی وزراء حضرات دفاتر میں کم پائے جاتے ہیں غیر ضروری دورے کرتے ہیں اور اپنا ٹی اے اور ڈی اے حاصل کرتے ہیں جو ان کی تنخواہوں سے کئی گنازیادہ ہوتا ہے ۔