|

وقتِ اشاعت :   April 27 – 2015

کوئٹہ :جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ نوابزادہ طلال اکبربگٹی نے کہا ہے کہ ناراض بلوچ رہنماؤں کو حکومت پر اعتماد نہیں کیونکہ ماضی میں نواب نوروز و دیگر رہنماؤں سے ہونیوالے معاہدوں کیخلاف ورزی کی گئی ضرورت اس بات کی ہے کہ جو بات کی جائے یا معاہدے کئے جائیں اْن پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنایا جائے مری معاہدے سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ موجودہ مخلوط صوبائی حکومت میں شامل قوم پرست جماعتوں کی شاید یہ کوشش ہو گی کہ اس معاہدے پر عمل نہ ہو اور حکومت یونہی چلتی رہے انہوں نے کہا کہ نواب ثناء اللہ زہری کے وزیر اعلی بننے سے بہتری کی توقع ہے یہ بات اتوار کے روزانہوں نے اپنی رہائشگاہ پر صحافیوں کے اعزاز میں دئیے گئے ظہرانے کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جمہوریت کو جتنا نقصان عمران خان اور طاہر القادری نے پہنچایا اتنا کسی نے نہیں پہنچایا ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات کیلئے ماحول کو ساز گار بنایا اور قومی جرگہ تشکیل دیا جائے وزیر اعظم بعض معاملات میں بے بس نظر آتے ہیں انہوں نے میڈیا کے کردار اور خاص طور پر بلوچستان میں خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے بغیر نہ تو جمہوریت چل سکتی ہے اور نہ ہی مستحکم ہو سکتی ہے میڈیا حکومتوں کا احتساب کرتی ہے اور مسائل کی نشاندہی کرتی ہے جنہیں حکومتیں حل کرتی ہیں بلوچستان میں مشکل حالات کے باوجود میڈیا کا کردار قابل ستائش ہے میڈیا نے اسی طرح اپناموثر کردار ادا نہ کیا تو پاکستان کے حالات عراق شام مصر اور لیبیا سے بھی خراب ہو سکتے ہیں سیاسی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف اپنے دورہ کوئٹہ کے دوران بگٹی ہاؤس آئے تھے اس موقع پر اْن سے ملک و صوبے کی سیاسی صورتحال اور بگٹی آئی ڈی پیز کی اْن کے گھروں میں آباد کاری کے حوالے سے بات چیت ہوئی تا ہم مجھے بگٹی آئی ڈی پیز کی اْن کے گھروں میں آباد کاری کے حوالے سے رکاؤٹیں محسوس ہو رہی ہیں جو لوگ رکاؤٹیں کھڑی کر رہے ہیں وہ اس بات کا احساس کریں کہ ہمارے حالات اس وقت مشرقی پاکستان جیسے ہیں اگر خدا نخواستہ اب ملک کو نقصان پہنچا تو ملک کا متحد رہنا مشکل ہو گا اور اس کا سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو ہو گا جس کے پاس نہ تو کوئی بندرگاہ ہے اور نہ ہی قدرتی وسائل ہیں بہتر ہو گا کہ پنجاب بڑا اور ہم چھوٹے بھائی رہیں اور پنجاب کو بڑے بھائی کا کردار ادا کرنا بھی چاہئے صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت عوام کے مفاد میں کام کرنیکی بجائے ذاتی مفادات کے حصول میں مصروف ہے گوادر پورٹ اہم منصوبہ ہے جس میں کئی ممالک کی دلچسپی ہے مگر صوبائی حکومت نے گوادر کاشغر روٹ سیندک اور ریکوڈک کے حوالے سے کوئی سٹینڈ نہیں لیا چین سے حال ہی میں ہونیوالے معاہدوں کو چین اور پنجاب کے درمیان معاہدے قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں میں باقی تین صوبوں کیلئے کچھ نہیں غیرملکی دوروں اور معاہدوں میں صرف وزیر اعلی پنجاب شامل ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے لا پتہ افراد کی بازیابی بگٹی مہاجرین کی آباد کاری کے حوالے سے طویل جدوجہد کی مگر حکومت کی جانب سے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی اعلانات کے مطابق نہ تو بگٹی آئی ڈی پیز کو اْن کے گھروں میں آباد کیا گیا اور نہ ہی ان کے شناختی کارڈ جاری اور نہ ہی نام انتخابی فہرستوں میں شامل کئے گئے ڈیرہ بگٹی کے حالات بدستور ماضی جیسے ہیں اور وہاں جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی وزیر اعظم سے ملاقات میں انہوں نے اس سلسلے میں پیشرفت کا اگر چہ یقین دلایا مگر میں محسوس کر رہا ہوں کہ اس حوالے سے رکاؤٹیں ہیں بعض معاملات میں وزیر اعظم بے بس نظر آ تے ہیں اہم پالیسیاں کہیں اور بن رہی ہیں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ سے کوئی ناراض بلوچ رہنماء مذاکرات نہیں کریگا بات چیت سے پہلے ماحول کو ساز گار بنانا ہوگا ساحل و وسائل پر اختیارات تسلیم لا پتہ افراد کو بازیاب مسخ شدہ لاشوں کامسئلہ حل اور بگٹی مہاجرین کی آباد کاری کیلئے اقدامات کرنا ہونگے ناراض بلوچ رہنماء مذاکرات کیلئے عالمی ضمانت مانگتے ہیں حکومت کو اعتماد کی فضاء بحال کرنے کے ساتھ ناراض بلوچ رہنماؤ ں سے مذاکرات کیلئے قومی جرگہ تشکیل دینا چاہئے جس میں ممتاز بھٹو عاصمہ جہانگیر سیدہ عابدہ حسین اور جنرل قادر بلوچ جیسے لوگوں کو شامل کیا جائے اور اس جرگے کو مکمل مینڈیٹ دیا جائے جب ان سے دریافت کیا گیا کہ کیا وہ ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات کیلئے جائیں گے تو انہوں نے کہا کہ وہ اس کیلئے تیار ہیں تا ہم اس کیلئے لا پتہ افراد مسخ شدہ لاشوں اور ساحل و وسائل پر اختیارات کا مسئلہ حل کیا جائے انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو جتنا نقصان عمران خان اور طاہر القادری نے اپنے دھرنوں سے پہنچایا اتنا کسی نے نہیں پہنچایا ملک میں جمہوریت کو مستحکم ہونے کا کوئی موقع نہیں دیا جا رہا۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ کو کمزور اور بے اختیار وزیر اعلیٰ قرار دیااور عسکری قیادت پر شدید نقطہ چینی کی ۔