|

وقتِ اشاعت :   April 27 – 2015

کوئٹہ:جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ اور نواب اکبر بگٹی کے صاحبزادے طلال بگٹی تریسٹھ برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔طلال اکبر بگٹی پھیپڑوں کے مرض میں مبتلا تھے۔ اتوار کی شب اچانک طبیعت خراب ہونے پر فاطمہ جناح روڈ پر واقع رہائشگاہ سے کوئٹہ کے سی ایم ایچ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث ان کا انتقال ہوگیا۔طلال بگٹی نے سوگواران میں تین بیٹے شاہ زین بگٹی ، گہرام بگٹی اور چاکر بگٹی چھوڑے ہیں۔ اطلاع ملنے پر وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، چیف سیکریٹری سیف اللہ چٹھہ ، صوبائی وزراء اور سیاسی رہنماء سی ایم ایچ اسپتال پہنچے جہاں انہوں نے طلال بگٹی کا آخری دیدار کیا۔ وفات کی اطلاع پر سیاسی و سماجی شخصیات اور شہریوں کی بڑی تعداد فاطمہ جناح روڈ پر واقع بگٹی ہاؤس پہنچے۔ جمہوری وطن پارٹی نے پارٹی سربراہ کی وفات پر سات روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی ترجمان کے مطابق طلال بگٹی کی تدفین کوئٹہ یا ڈیرہ بگٹی میں کرنے سے متعلق فیصلہ ان کے بڑے صاحبزادے شاہ زین بگٹی کریں گے جو اسلام آباد سے بذریعہ سڑک کوئٹہ پہنچ رہے ہیں۔ طلال اکبر بگٹی 17مارچ 1952کو بلوچستان کے سابق گورنر اور وزیراعلی ٰ نواب اکبر بگٹی کے گھر پیدا ہوئے۔ طلال بگٹی نواب اکبر بگٹی کے بچوں میں چوتھے نمبر پرتھے۔ طلال بگٹی نے 1957 میں ڈیرہ بگٹی کے ایک مقامی اسکول سے ابتدائی تعلیم کا آغاز کیا، 1958 میں کوئٹہ گرامر اسکول میں داخلہ لیا۔ جبکہ 1959 سے وہ ایچی سن کالج لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ کالج کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد طلال اکبر بگٹی نے پنجاب یونیورسٹی سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔نواب اکبر بگٹی کے بیٹے کی حیثیت سے طلال بگٹی کو قبائل میں خاص اہمیت حاصل تھی طلال بگٹی باقاعدہ سیاست 2006 میں اپنے والد کی موت کے بعد سیاسی منظر نامے پر آئے اور جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ مقرر ہوئے۔2008 میں آل پارٹیز ڈیموکریٹک الائنس کی دیگر جماعتوں کے فیصلہ کا ساتھ دیتے ہوئے عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔ دو ہزار تیرہ کے الیکشن میں حصہ لیا تاہم آخری وقت میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے بائیکاٹ کردیا۔ طلال اکبر بگٹی کے وزیراعظم میاں نواز شریف سے قریبی مراسم تھے اور ان کی دعوت پر پنجاب کے کئی بار دورے بھی کئے۔ طلال بگٹی نے ڈیرہ بگٹی سے بے گھر ہونے والے بگٹیوں کی آباد کاری کیلئے ہر سطح پر آواز اٹھائی اورمقتدر قوتوں پر تنقید کرنے والے رہنما کی حیثیت سے جانے گئے۔ انہوں نے ہمیشہ بلوچستان کے مسئلے کو مذاکرات کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔ وفات سے ایک روز قبل بھی صحافیوں کے اعزاز میں ظہرانے کے موقع پر گفتگو میں طلال بگٹی نے مطالبہ کیا تھا کہ ناراض بلوچوں سے مذاکرات کیلئے قومی جرگہ تشکیل دیا جائے۔ طلال بگٹی سابق صدر پرویز مشرف کو اپنے والد نواب اکبر بگٹی کے قتل میں ملوث سمجھے تھے۔ انہوں نے پرویز مشرف کے سر کی قیمت ایک ارب روپے بھی مقرر کر رکھی تھی۔