|

وقتِ اشاعت :   May 9 – 2015

کوئٹہ: بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے ترجمان نے اپنے جاری ایک بیان میں 28مئی کویوم مذمت کے طور پر منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 28 مئی کو بلوچ عوام مکمل یوم سیاہ کے طور پر منائیںآج سے 17سال قبل ریاست نے چاغی میں جوہری تجربات کے زریعہ ماحول کو ہلاکت خیز اور جان لیوا بنادیا تھاتمام تر بین الاقوامی دباؤ کے باوجود بلوچ سرزمین کا ٹیسٹ زون کے طور پر انتخاب کرکے راسکو ہ کے مقام پر ایٹمی بم پھوڑ کر بلوچستان کے صحت مند فضاء میں تابکار ی زہر بھردی ایک دہائی سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود تابکاری اثرات کا وہی شدت ہے جو 28مئی کو تھے ترجمان نے کہاکہ بلوچستان جہاں ایٹمی تجربے کئے گئے وہان نہ کوئی انسان آبادی کرسکتا ہے نہ ہی وہاں کوئی زراعت یا فصل اگا یا جاسکتا ہے جبکہ چاغی اور اس سے ملحقہ علاقوں میں درجہ حرارت پہلے کی نسبت بہت زیادہ ہے آب و ہوا کا توازن بگڑ گیا ہے جبکہ کینسراپائج بچوں کی پیدائش جلدی امراض اور سانس کے امراض سمیت کئی دیگر جان لیوا بیماریاں عام ہیں ایٹمی تابکاری اثرات کی وجہ سے چاغی راسکوہ اور ملحقہ علاقوں میں انسانی زندگی ناممکن ہے مختلف غیر سرکاری تنظیموں کے رپورٹس اور سروے یہ ثبوت فراہم کرتے ہیں کہ راسکوہ جہان نے ایٹمی ہتھیاروں کی رونمائی کی گئی ان علاقوں میں نہ صرف بڑے پیمانے پر انسانی اموات کے واقعات سامنے آئے بلکہ لوگوں کی مال مویشی اور دیگر پالتو جانوربھی ان ہتھیاروں کے تباہ کن اثرات کا شکار ہوکر مرگئے اور علاقہ اور گرد ونواح میں طویل خشک سالی اور قحط سالی کی وجہ سے پہلے سے زبوں حال معیشت پر منفی اثرات پڑے لوگوں کا معاشی دارومدار اور گزر بسرکاواحد سہارا یہی مال مویشی تھے جنہیں موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا اور چراگاہوں کوبارودکانذر کیا گیا آج ان علاقون میں سبزہ کا نام نشان نہیں یہ ہیرو شیماء اور ناگاساکی کی تباہ کاریوں سے مختلف نہیں ترجمان نے کہاکہ پاکستان کو ایٹمی ہتھیاروں کے تجربہ اور رونمائی سے امریکہ برطانیہ اور یورپی یونیں اور مہذب دنیا اور انسان دوست وماحول دوست تنظیمیوں نے سختی سے منع کیئے تھے لیکن ریاست تمام تر عالمی و علاقائی قوانیں کے خلاف ورزی کرتے ہوئے نہ صرف اپنی جنونی شوق پوراکرنے کے لئے انسانیت دشمن ایٹمی دوڑ میں شامل ہوکر بلوچ سرزمین کوبطور تجربہ گاہ استعمال کرتے ہوئے اپنے ایٹمی و کیمیائی ہتھیاروں کے رونمائی دن کویوم تکبیر کے نام دیکر اسے مجرمانہ نظریاتی جواز دینے کی کوشش کی گئی یہ دن اصل میں بلوچ نسل کشی کا سیاہ باب ہے بلوچ قوم اس سیاہ ترین دن کو ہمیشہ اپنی تاریخ میں یوم آسروخ اور یوم مذمت کے طور پر مناکر یہ ثابت کریں گے کہ بلوچ ایٹمی ہتھیارون سے پاک انسانی سماج کا خواہاں ہے اور انسانیت دشمن اور ماحول دشمن ہتھیاروں کے ہمیشہ مذمت کرتے رہی گی ترجمان نے کہاکہ بحیثیت انسان دوست بلوچ قوم انسانی زندگی کی قدر کرتے ہوئے ایٹمی ہتھیاروں کی تباہ کن اور مہلک اور غیر معمولی نقصانات کا اندازہ کرتے ہوئے ایٹمی ہتھیاروں کی پھیلاؤ اور رونمائی کو انسانیت کا دشمن سمجھتے ہوئے اسے روکنے اور تلف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی دنیا کو گوش و گزار کرنا چاہتے ہیں کہ بلوچ مزاج سوچ اور وژن کو سمجھیں بلوچ قوم کا دشمن انسانیت کادشمن ہے ساری دنیا کو چاہیے کہ وہ بلوچ جدوجہد آزادی کے حمایت کریں بلوچ قومی آزادی کے بغیر اس خطے میں پائیدارامن کا تصور یوٹو پیائی خواب ہے عالمی دنیا کو ریاست کی سفارتی چالبازیوں پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے بلوچ قوم کی سفارتی سیاسی اور اخلاقی مدد کریں ۔