|

وقتِ اشاعت :   May 25 – 2015

کوئٹہ :  بلوچستان کے 5اضلاع میں 51یونین کونسل کو پولیووائرس کیلئے ہائی رسک قراردے دیاگیاہے جس کے بعد پولیوکے خاتمے کے لئے مزید موثر حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے‘ان خیالات کا اظہار صوبے میں پولیومہم موثر بنانے کیلئے قائم کیے گئے ایمرجنسی آپریشن سینٹر ای اوسی بلوچستان کے کوآرڈنیٹرڈاکٹرسید سیف الرحمن اور یونیسئیف کی سی فار ڈی کمیونیکیشن اسپیشلسٹ ڈاکٹر جواہرحبیب نے اتوار کے روز خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا‘ انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر کے 95فیصد پولیو کیسزپاکستان میں ہیں اور بلوچستان میں51یونین کونسل کو ہائی رسک قرار دیا گیا ہے جہاں پرانسدادپولیومہم مزید موثربنانے کی ضرورت ہے ‘ڈاکٹرسیدسیف الرحمن کاکہنا ہے کہ کوئٹہ اور قلعہ عبداللہ کے حال ہی میں ماحولیات میں پولیووائرس کی تصدیق ہوئیں ہیں جس کوبہت سنجیدگی سے لیا گیا ہے اور انسداد پولیومہم کوکامیاب بنانے کیلئے مزید بہتر حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے ‘ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جلد کمیونٹی ہیلتھ ولنٹریزمتعارف کیا جار ہا ہے جس کے تحت اس بات کی یقین دہانئی کرائی جائے گی کہ صوبے میں خصوصاتمام ہائی رسک یونین کونسل میں ہربچہ جس کی عمر پانچ سال سے کم ہے کو انسدادپولیوکے قطرے پلائے جائیںیہ حکمت عملی سود مند ثاب ہوگی ‘ ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے مزید کہا کہ یہ ایک اہم اور خطرناک مسئلہ ہے اسلئے نہ صرف حکومت بلکہ پولیوجیسی بیماری کے خاتمے کیلئے ہرپاکستانی شہری کو اپناکردار ادا کرنا ہوگا ‘ ڈاکٹر جواہر حبیب کا کہناہے کہ ہرمہم میں تقریبا21ہزار کے قریب بچے بلوچستان میں پولیوکے قطرے پلانے سے رہ جاتے ہیں جو ایک تشویشناک ہے تاہم اس کے سدباب کیلئے بھی ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کیے جارہے ہیں‘ انہوں نے کہا کہ رواں سال بلوچستان میں تین پولیو وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں جوکوئٹہ‘ لورالائی اور قلعہ عبداللہ میں پائے گئے ہیں ‘ ڈاکٹرجواہرحبیب کاکہنا ہے کہ پولیو کے خاتمے کیلئے تما م افرادکوبہترین کارکردگی دکھانی ہوگی انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے بعد پولیو پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور ہمارے بچوں کا مستقبل اس وقت خطرے میں ہے۔