|

وقتِ اشاعت :   May 26 – 2015

کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے پیر کے روز صوبائی دارلحکومت میں رونما ہونے والے ناخوشگوار واقعات کے فوری بعد امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا جس میں صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی، صوبائی وزیر اطلاعات ، قانون و پارلیمانی امور عبدالرحیم زیارتوال، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی، آئی جی پولیس عملش خان، کمشنر کوئٹہ قمبر دشتی سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی، اجلاس میں کوئٹہ میں رونما ہونے والے ناخوشگوار واقعات کی تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کوئٹہ شہر کے مختلف واقعات میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ، جو حکومتی اقدامات ، پولیس و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی محنت، لگن اور قربانیوں کا نتیجہ ہے، لیکن کوئٹہ کے حالیہ واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ دہشت گرد ،امن دشمن وسازشی عناصر دوبارہ شہر میں خوف و دہشت کی فضاء قائم کر کے عوام کو یرغمال بنانے کی منصوبہ سازی پر عمل پیرا ہو کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ امن و امان کی صورتحال کو کسی بھی گروہ کی جانب سے سبوتاژ کرنے کی کسی بھی کوشش کو نہ صرف ناکام بنایا جائیگا بلکہ امن کے دشمنوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے سختی سے ہدایت کی کہ شہر میں خون خرابہ اور دہشت کی فضاء پھیلانے والے عناصر کو ہر صورت میں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گذشتہ دو روز میں ہونے والے ناخوشگوار واقعات کے اصل ملزمان کو گرفتار کر کے حکومتی رٹ یقینی بنائی جائے، انہوں نے کہا کہ امن پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا، وزیر اعلیٰ نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ کوئٹہ کے امن کو تہہ و بالا کرنے کی سازشوں میں ملوث عناصر کے عزائم کو ناکام بنانے کے لیے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھرپور تعاون کریں۔