|

وقتِ اشاعت :   May 26 – 2015

کوئٹہ:  بلوچستان اسمبلی نے مجوزہ وفاقی بجٹ 2015-16 میں تعلیم کے لئے 4 فیصد بجٹ مختص کرنے سے متعلق قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی ۔ قرار داد نواب ایاز خان جوگیزئی ، عبدالرحیم زیارتوال ، ڈاکٹر حامد اچکزئی ، سردار مصطفی ٰترین ، سردار رضا محمد بڑیچ ، منظور احمد کاکڑ ، نصراللہ زیرے ، عبدالمجید اچکزئی ، ولیم برکت ، عارفہ صدیق ، سپوزمئی اچکزئی اور معصومہ حیات کی جانب سے آغا لیاقت نے پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے تمام اقوام وممالک سائنس وٹیکنالوجی اور علم کے بل بوتے سے ہی ترقی و کامرانی معراج کو پہنچ چکی ہے مگر اب تک ہمارے ملک میں تعلیم اور علم پر کوئی خاطر خواہ توجہ نہیں دی جارہی اور ملک کے مجموعی بجٹ کا صرف 2 فیصد ہی تعلیم کے لئے مختص ہے جو کہ موجودہ دور کے تقاضوں اور تعلیمی ضروریات کی تناسب سے انتہائی کم ہے اور تعلیم ضروریات کو پورا نہیں کرسکتی ۔ وفاقی حکومت مجوزہ وفاقی بجٹ 2015-16 میں کم از کم 4 فیصد بجٹ تعلیم کے لئے مختص کیا جائے ۔ قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے آغا لیاقت نے کہا کہ جن اقوام نے سائنس و تعلیم میں ترقی کی آج وہ دنیا پر حکمرانی کررہے ہیں ہم نے کوئی توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے پیچھے رہ گئے اور ہر چیز کے لئے یورپ کے محتاج ہو کر رہ گئے مسل ممالک میں جدید اور ریسرچ کرنے والی یونیورسٹیاں نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ پاکستان میں گزشتہ 60 سال سے تعلیم پر کوئی توجہ نہیں دی گئی فوجی حکمرانوں کے دور میں بھی جو بجٹ بنائے گئے اس میں صرف 2 فیصد تعلیم کے لئے رکھا گیا جس کی وجہ سے ہمارے ضروریات پورے نہیں ہوسکے ۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت نے 24 فیصد تعلیم کے لئے مختص کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے اور ملک کی ترقی کے لئے تعلیمی بجٹ میں اضافہ ضروری ہے ۔ نصراللہ زیرے نے کہا کہ شعور وآگاہی کے لئے تعلیم بنیادی ضرورت ہے اس وقت ہمارے معاشرے پر جو دہشت گردی اور فرقہ واریت مسلط کی گئی ہے اس کا بنیادی وجہ تعلیم کا نہ ہونا ہے ہم تعلیم پر کم جبکہ دفاع پر زیادہ بجٹ خرچ کررہے ہیں اگر ہم تعلیم پر زیادہ توجہ دیں تو بجٹ پر زیادہ خرج کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی اس وقت ہائیر ایجوکیشن اسکالرشپ کے لئے بھیجنے والے طلباء پر 80 سے 90 لاکھ روپے سالانہ خرچ کرتے ہیں اگر اسی رقم کو ہم اپنے ملک میں تعلیم کی ترقی پر خرچ کریں تو حالات بہتر اور تبدیل ہوجائیں گے ۔ شاہدہ رؤف نے کہاکہ مجھے سمجھ یہ نہیں آتی کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو تعلیم کی ترقی کے لئے اختیارات مل گئے ہیں تو پھر ہم مرکز سے کیوں مطالبہ کررہے ہیں ۔ ثمینہ خان نے کہا کہ اب تک ہم ہائیر ایجوکیشن نہیں بنا سکے ہمیں صوبائی سطح پر ہائیر ایجوکیشن بنانے کی ضرورت ہے یونیورسٹی کے تحت چلنے والی لاء کالج کو مالی بحران کا سامنا ہے حکومت ان کا فنڈ بنائے ۔ ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے کہا کہ حکومت نے اغبرگ اور علمدار روڈ پر یونیورسٹی کیمپس بنانے کا اعلان کیا تھا اغبرگ کے لئے تو زمین اور فنڈز مختص کردی گئی لیکن علمدار روڈ کیمپس کسی کو معلوم نہیں ۔ مفتی گلاب نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کی ترقی کے لئے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کئے جائیں تاکہ معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے ۔ صوبائی وزیر اطلاعات قانون وپارلیمانی امور عبدالرحیم زیارتوال نے کہاکہ اس وقت قومی آمدنی کا 2 فیصد تعلیم کے لئے مختلف کیا جاتا ہے اس قرار داد کے ذریعے ہم وفاق سے یہ مطالبہ کررہے ہیں قومی آمدنی کا 4 فیصد تعلیم کے لئے مختص کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی سطح پر ایچ ای سی موجود ہے ہم صوبے میں بھی ایچ ای سی بنانا چاہتے ہیں ۔ صوبائی حکومت پہلے ہی اپنے بجٹ کا 24 فیصد تعلیم کے لئے مختص کرچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کا راز ان کی تعلیم اور ٹیکنالوجی پر عبور حاصل کرنا ہے ۔ جاپان کی آبادی بمشکل چار پانچ کروڑ ہوگی مگر وہاں 5 ہزار یونیورسٹیاں ہیں جبکہ مسلمان ممالک کی آبادی ایک ارب سے زائد مگر بمشکل 2 ہزار یونیورسٹیاں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں ریسرچ کا کام نہ ہونے کے برابر ہے ریسرچ کے لئے اتنی زیادہ فنڈز کی ضرورت ہوتی ہے کیپیسٹی بلڈنگ کے لئے تعلیم کا فروغ ضروری ہوتا ہے ہمارے ہاں 25 لاکھ بچے اسکولوں میں ہیں2 2 لاکھ اسکولوں سے باہر ہیں اندرون صوبہ بچیوں کی تعلیم کے فروغ کے سلسلے میں مشکلات کا سامنا ہے مگر صوبائی حکومت تمام صورتحال کو دیکھ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ قرار داد منظور کرکے وفاق کو بھیجی جائے چیئرمین سینٹ اور اسپیکر کو بھی صورتحال سے آگاہ کیا جائے ۔ صوبائی حکومت بھی اس سلسلے میں وفاق سے بات کرے گی ۔ وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ جی ڈی پی ملک کی قومی آمدنی ہوتی ہے جو اس وقت 23 سو بلین ہے اور اس میں سے صرف 2 فیصد تعلیم کے لئے مختص ہے صوبائی حکومت بجٹ کا 24 فیصد تعلیم کے لئے مختص کرچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس قرار داد کی منظوری سے ہم وفاق سے کہیں گے کہ وہ اعلیٰ تعلیم کے لئے فنڈز میں اضافہ کرے ۔ وفاقی پی ایس ڈی پی سے ملنے والی رقم سے ہماری یونیورسٹیوں کو فنڈز ملیں گے ۔صوبائی مشیر تعلیم سردار رضا محمد بڑیچ نے کہاکہ بلوچستان جس طرح ملک کے دوسرے صوبوں کے مقابلے میں تعلیمی حوالے سے پسماندہ ہے اسی طرح پاکستان خطے کے ممالک سے تعلیمی حوالے سے بہت پیچھے ہیں تعلیم پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے شر ح خواندگی کم اور پسماندگی بڑھ گئی ہے تعلیم کا فروغ ہماری ترجیحات میں شامل ہے اور ہمیں ہائیر ایجوکیشن پر خصوصی توجہ دینا ہوگی اور اس کے لئے جی ڈی پی کا 4 فیصد تعلیم کے لئے مختص کرنا ہوگا بعد ازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی ۔ اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی ارکان کی پنجاب کے مختلف شہروں میں پشتون قوم سے تعلق رکھنے والے تاجروں ، طلباء ودیگر کو پنجاب پولیس کی جانب سے تنگ کرنے اور تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف تحریک التواء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے معصومہ حیات نے کہا کہ میں نے اس مسئلے پر کچھ عرصہ قبل بھی بات کی تھی اور وزیراعلیٰ نے مجھے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ لاہور میں پشتونوں کو تنگ کئے جانے کے مسئلے پر پنجاب حکومت سے بات کریں گے مگر یہ سلسلہ بدستور اپنی جگہ موجود ہے پنجاب میں پشتونوں کے شناختی کارڈ چیک کرکے ان کے پاکستانی ہونے کی تصدیق کرنے کے نام پر انہیں تنگ کرنا قابل مذمت ہے ۔