|

وقتِ اشاعت :   May 26 – 2015

کوئٹہ: آٹھ گھنٹوں میں فائرنگ کے تین واقعات میں چار افراد کو قتل اور دو خواتین سمیت 9افراد کو زخمی ہوگئے۔ واقعات کے بعد شہر میں حالات کشیدہ ہوگئے ،مشتعل افراد نے ہوائی فائرنگ کرکے شہر کے وسطی علاقوں میں بازار، مارکیٹیں اور دکانیں بند کرادیں جبکہ کبیر بلڈنگ کے قریب مسجد پر فائرنگ کے خلاف بھی شہریوں نے جناح روڈ پر احتجاج کیا، شہر میں پولیس اور ایف سی کی نفری بڑھادی گئی۔ بلوچستان شیعہ کانفرنس نے آج شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کردیا۔پولیس کے مطابق فائرنگ کا پہلا واقعہ قندھاری بازاری میں فاطمہ جناح روڈ کارنر پر پیش آیا جہاں نامعلوم افراد نے چائے کی دکان ’’مرحبا ٹی اسٹور‘‘ پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں پچپن سالہ دکاندار محمد انور ولد غلام علی ہزارہ سکنہ نو آباد علمدار روڈ موقع پر ہی جاں بحق جبکہ دکان کے باہر بیٹھا قاری محمد اعظم ولد محمد مرادیوسفزئی سکنہ کلی شابو بھی فائرنگ کی زد میں آکر زخمی ہوگیا۔ لاش اور زخمی کو سول اسپتال پہنچایاگیا ۔ ڈاکٹر کے مطابق مقتول محمد انور کو سینے، پیٹ اور بازو میں آٹھ گولیاں ماری گئیں جبکہ محمد اعظم کو ایک گولی پیٹ میں لگی ہے ۔ لاش کو ضروری کارروائی کے بعد سی ایم ایچ منتقل کیا گیا۔ واقعہ کے بعد شہر میں کشیدگی پھیل گئی۔ مشتعل افراد نے قندھاری بازار، جناح روڈ سمیت مختلف علاقوں میں ہوائی فائرنگ کرکے دکانیں بند کرادیں۔ دوسرا واقعہ جناح روڈ سے ملحقہ پٹیل باغ میں پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح افراد نے سلیم کمپلیکس کے عقب میں ڈاکٹر کے انتظار میں بیٹھے پانچ افراد پر فائرنگ کردی ۔ فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد پچاس سالہ محمد ہاشم ہزارہ اور پچیس سالہ عبدالحکیم ہزارہ موقع پر ہی جاں بحق جبکہ پانچ افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں پینتیس سالہ داؤد ہزارہ ولد غلام نبی سکنہ بروری ،ان کی دو رشتہ دار خواتین تیس سالہ بی بی فاطمہ ہزارہ ، پچیس سالہ بی بی قمر ہزارہ ، تیس سالہ نصر اللہ خان، اٹھائیس سالہ محمد نواز ولد سارنگ خان سمالانی سکنہ مستونگ شامل ہیں۔ لاشوں اور تین زخمیوں کو فوری طور پر سی ایم ایچ اسپتال منتقل کیاگیا جبکہ دو زخمیو ں داؤد ہزارہ اور محمد نواز کو سول اسپتال پہنچایا گیا۔ سیکورٹی خدشات کے باعث زخمی داؤد ہزارہ کو بھی سی ایم ایچ منتقل کیا گیا۔ زخمیوں میں چار کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔سول اسپتال میں زخمی محمد نواز نے بتایا کہ وہ مریض کی عیادت کیلئے سلیم کمپلیکس جارہے تھے جیسے ہی گاڑی سے اتارا تو اچانک فائرنگ شروع ہوگئی اس دوران ایک گولی میرے پاؤں میں آلگی ۔ واقعہ کے بعد شہر کی صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔ دریں اثناء جناح روڈ پر ہی کبیر بلڈنگ کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے زہری مسجد کے باہر عصر کی نماز پڑھ کر باہر آنے والے افراد پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں شالدرہ کا رہائشی عباس ولد اعظم علی قریشی جاں بحق جبکہ تین افراد بیس سالہ محمد ایاز ولد محمد اعجاز بوٹا سکنہ مظفر گڑھ ، اٹھائیس سالہ باقر ولد حاجی صاحب جان خلجی سکنہ خدائیداد روڈ کوئٹہ اور محمد بخش ولد شفیع محمد بادینی سکنہ مٹھا خان اسٹریٹ بروری روڈ زخمی ہوگئے۔ تینوں زخمیوں کو سول اسپتال پہنچایا گیا۔ اسپتال ذرائع کے مطابق ایاز اور باقر کو سر پر گولی چھو کر گزری جبکہ محمد بخش کو کمر میں گولی لگی تاہم تینوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ فائرنگ کے واقعات کے بعد ملزمان با آسانی فرار ہوگئے۔ پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری کی موجودگی کے باعث مسلح افراد شہر میں دندناتے پھرتے رہے۔ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے بعد شہر کی صورتحال کشیدہ ہوگئی۔ مشتعل افراد نے لیاقت بازار، جناح روڈ، فاطمہ جناح روڈ، مسجد روڈ اور دیگر شاہراہوں پر دکانیں بند کرادیں۔ شہری بھی خوف کے باعث گھروں تک محصور ہوگئے۔ صورتحال بگڑنے پر پولیس اور ایف سی کی اضافی نفری طلب کی گئی ۔ پولیس اور ایف سی کے مسلح دستوں نے شہر کے حساس علاقوں میں گشت بھی شروع کیا ۔ ادھر بلوچستان شیعہ کانفرنس اورمجلس وحدت المسلمین نے قندھاری بازار میں فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے محمد انور کی میت کے ہمراہ آئی جی چوک پردھرنادیا۔ مظاہرین کاکہناتھاکہ جب تک صورتحال کوکنٹرول نہیں کیاجاتااس وقت تک احتجاج جاری رہے گا۔ شہر میں آئے روز بے گناہ افراد کو مارا جارہا ہے اور قاتل با آسانی فرار ہوجتے ہیں۔ مجلس وحدت المسلمین کے رہنماء رکن صوبائی اسمبلی سیدرضاآغابلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدرداؤد آغا،ہزارہ قبیلے کے سربراہ وسابق صوبائی وزیرسعادت علی ہزارہ نے کہاکہ حکومت جان بوجھ کرحالات خراب کرنے کی کوشش کررہاہے ۔آئی جی بلوچستان ہمارے لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ پرکیوں خاموش ہے اوردن دیہاڑے لوگوں کوٹارگٹ دہشت گردی نہیں تواورکیاہے کالعدم تنظیموں کے زیراہتمام سرعام سڑکوں پردھرنے اورمظاہرے کئے جاتے ہیں جبکہ ہمارے لوگوں کے ساتھ لائسنس یافتہ اسلحہ ہونے کے باوجود گرفتارکرکے تشددکانشانہ بناتے ہیں اس طرح کی صورتحال پرخاموش نہیں رہیں گے ہزارہ قوم نہ دہشت گرد ہے اورنہ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے مجلس وحدت المسلمین کے مرکزی جنرل سیکرٹری راجہ ناصرعباس نے دھرنے کے شرکاء سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ واقعہ قابل مذمت ہے اورشیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے لوگوں کوٹارگٹ کیاجارہاہے جوقابل مذمت ہے انہوں نے کہاکہ ہمیں مجبورنہ کیاجائے کہ ہم بھی احتجاج کرنے پرمجبورہو۔انہوں نے کہاکہ ضرب عضب آپریشن کے بعدتوقع تھی کہ دہشت گردوں کیخلاف بھرپورکاروائی ہوگی مگراس کے باوجودکچھ نہیں ہوااورآئے روزکوئٹہ سمیت بلوچستان بھرمیں ہمارے لوگوں کوٹارگٹ کیاجارہاہے ۔سی سی پی او عبدالرزا ق چیمہ موقع پر پہنچے تو مظاہرین نے مذاکرات سے انکار کردیا اور کہا کہ آئی جی پولیس سے مذاکرات کے بعد دھرنا ختم نہیں کیا جائے گا۔ بعد ازاں آئی جی پولیس محمدعملش سے کامیاب مذاکرات کے بعددھرناختم کردیا۔ مذاکرات کے ودوران آئی جی بلوچستان محمدعملش نے کہاکہ کوئٹہ شہرمیں واقعات کی مذمت کرتے ہیں اورپولیس دہشت گردوں کیخلاف بھرپورکاروائی کررہی ہے آج امن وامان کے حوالے ایک اجلاس منعقد ہوگاجس میں تمام ترصورتحال کاجائزہ لیں گے ۔ علا ہ وازیں کبیربلڈنگ میں مسجد پرفائرنگ کے واقعہ کے بعدلوگوں نے احتجاجاََجناح روڈکوبلاک کرکے مظاہرہ کیااورمطالبہ کیاکہ مسجد پرفائرنگ کرنے والوں کیخلاف بھرپورکاروائی کی جائے بصورت دیگرہم سخت احتجاج کرنے پرمجبورہونگے ۔ قندھاری بازاراورسلیم کمپلیکس میں ٹارگٹ کلنگ کیخلاف ہزارہ کمیونٹی نے احتجاجاََمغربی بائی پاس پر کوئٹہ چمن شاہراہ کوبلاک کیااورمطالبہ کیاکہ واقعہ میں ملوث ملزمان کوفوری طورگرفتارکیاجائے اوربعدمیں مغربی بائی پاس کوٹریفک کیلئے کھول دیاگیا۔بلوچستان شیعہ کانفرنس نے آج کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ یاد رہے کہ کوئٹہ میں 24گھنٹے کے دوران فائرنگ کے مختلف واقعات میں جاں بحق افراد کی تعدادپانچ اور زخمیوں کی تعداد دس ہوگئی۔