|

وقتِ اشاعت :   June 10 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان کی مخلوط حکومت کے درمیان مری معاہدہ کے قریب آنے کے ساتھ ہی مسلم لیگ (ن) اورنیشنل پارٹی کے درمیان خوشگوار تعلقات پیدا ہونا شروع ہوگئے مری معاہدہ کے تحت نیشنل پارٹی کے پاس وزارت اعلیٰ کا عہدہ صرف چھ ماہ کیلئے باقی رہ گیا ہے اس دوران مسلم لیگ(ن) اور خاص طور پر نیشنل پارٹی سے تعلقات بہتری کی طرف شروع ہوگئے ہیں کافی عرصے کے بعد مسلم لیگ(ن) کے صوبائی صدر و چیف آف جھالاوان سینئر صوبائی وزیر نواب ثناء اللہ خان زہری کی مسلم لیگ (ق) اور مسلم لیگ(ن ) کے صوبائی وزراء اورارکان اسمبلی کے ہمراہ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے منگل کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کی۔ قابل اعتماد ذرائع نے ’’این این آئی‘‘ کو بتایا کہ ملاقات خوشگوار اوردوستانہ ماحول میں ہوئی جس کے دوران مالی سال2015-16ء کے بجٹ اور بلوچستان اسمبلی میں اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے ناموں پرغور کیا گیا اور مسلم لیگ (ن) اور (ق) لیگ کے صوبائی وزراء اورارکان اسمبلی کی اسکیموں کے بارے میں وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا۔اس موقع پر خاص طور پر مسلم لیگ(ن) اور (ق) لیگ سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے گلہ کیا کہ انکو کئی میٹنگوں میں نہ تو بلایا جاتا ہے اور نہ ہی بلوچستان کے بارے میں ہونے والے اہم فیصلوں میں اعتمادمیں لیاجاتا ہے ۔ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ اورسینئر صوبائی وزیر نواب ثناء اللہ خان زہری ارکان اسمبلی کے تحفظات اور گلے شکوں کے دوران زیر لب مسکراتے رہے۔ ملاقات کے دوران مسلم لیگ(ن) اور (ق) لیگ کے صوبائی زراء اور ارکان اسمبلی بھی موجود تھے جن میں صوبائی وزیر لیبر اینڈ پاور سردار سرفراز حمد ڈومکی ، صوبائی وزیرریونیو شیخ جعفرخان مندوخیل ،صوبائی وزیر خوراک میراظہار حسین کھوسہ ،وزیراعلیٰ کے مشیر برائے فشریز حاجی میراکبر آسکانی ، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے حج و زکواۃ میر محمد خان لہڑی،قائم مقام اسپیکر بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو ،ارکان صوبائی اسمبلی میر عامر رند،سردار در محمد ناصر،سید آغا رضا،میرامان اللہ نوتیزئی ،طاہر محمود خان ، کشور جتک ، ثمینہ خان ،ڈاکٹر رقیہ ہاشمی ،غلام دستگیر بادینی شامل ہیں اس موقع پر صوبائی وزیر زراعت سرداراسلم بزنجو ، صوبائی وزیر ایس اینڈ جی اے ڈی نواب محمدخان شاہوانی بھی موجود تھے۔