|

وقتِ اشاعت :   July 1 – 2015

کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اب شاید خواب میں حکومتی معاملات چلانے لگے ہے بلوچستان کے عوام کا حافظ اتنا کمزور نہیں ہے کہ ان کو چند مہینے قبل کی باتیں نہیں ہے ریکوڈک کے حوالے سے وزیراعلیٰ کے بیرون ملک پراسرار دورے اور اب یہ کہنا کہ ثمرمند مبارک کی مدد سے سابق حکومت کا جاری کردہ پروجیکٹ بند کردیا ہے یہ پروجیکٹ تھتیان کمپنی کی خواہش پر بند کیاگیا ہے نہ کہ عوام کے مفاد میں کیونکہ کمپنی یہ شرط عائد کردی تھی ۔یہ بات انہوں نے گزشتہ روز اپنے اعزاز دی جانے والی افطار پارٹی کے شرکاء سے بات چیت کرتے ہوئے کہی‘انہوں نے کہا کہ ہماری سابق حکومت بلوچستان کے عوام کی ہمدرد حکومت تھی ریکوڈک کے حوالے سے ہم نے بڑا واضح موقف رکھا جس میں حکومت میں شامل جماعتوں نے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تھتیان کمپنی کے ساتھ معاہدہ ختم کرنے کا مینڈیٹ اس وقت کے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم خان رئیسانی کو دیدیاتھا جس نے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام اندرونی و بیرونی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے معاہدہ ختم کردیاتھا جس کے پیچھے ہماری حکومت کی صوبے سے وابستہ محبت تھی اس دوران ہماری حکومت کو ہر طرح کی مراعات کے بدلے اپنے فیصلے واپس لینے کا کہا گیا لیکن ہم اپنے موقف سے کسی بھی صورت دستبردار نہیں ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم نے صوبے کی بہتر مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے ملک کے نامور سائنسدان ڈاکٹر ثمرمند مبارک کی مدد سے ایک پروجیکٹ بنا کر اس پر کام شروع کردیا تھا جس کا بنیادی مقصد اس منصوبے سے صوبے کی عوام کو براہ راست فائدہ پہنچانا جاتھا جس کے اثرات رونما ہونا شروع ہوگئے تھے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے یہ منصوبہ ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا جس کے پیچھے بنیادی طور پر سابق کمپنی کارفرما تھی جنہوں نے موجودہ حکومت کومجبور کیا کہ اگر حکومت ان سے بارگینگ کرنا چاہتی ہے تو سب سے پہلے اس پروجیکٹ کو ختم کریں جس پر کثیر رقم بھی خرچ کرکے بنایاگیا تھا اب وزیراعلیٰ کہتے ہیں کہ انہوں نے پروجیکٹ اپنی مرضی سے ختم کردیا ہے اس میں کوئی بھی حقیقت نہیں ہے کہ یہ پروجیکٹ وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنے مرضی سے ختم کیا دراصل تھیتیان کمپنی نے یہ شرط رکھی تھی کہ پہلے اس کو ختم کیا جائے جس پر عملدرآمد موجودہ حکومت کے ذریعے کرایاگیا انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے چور دروازے سے ملک کے اس اہم منصوبے کو فروخت کرنے کا پلان بنایاتھا لیکن اپوزیشن جماعتوں سمیت میڈیا کے بعض دوستوں نے حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس پر بھرپور آواز اٹھائی جس کے بعد موجودہ حکومت کو اپنے ارادے موخر کرنے پڑیں انہوں نے کہاکہ پہلے بھی حکومت پر واضح کرچکے ہیں کہ اس منصوبے کی جنگ لڑتے لڑتے ہم نے اپنی حکومت تک قربانی کردی ہے مخصوص اس طرح کے اخباری بیانات کو ہم صرف اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے سے تشبیح دیتے ہیں جب تک وطن دوست قوتیں موجود ہیں ڈاکٹر مالک بلوچ سمیت کسی کو یہ اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ ملکی مفادات کے برعکس اس کا سودا کریں۔