|

وقتِ اشاعت :   July 5 – 2015

کوئٹہ: پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان کے ترجمان نے پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ سے جاری کردہ بیان میں اس بات کی وضاحت کی ہے کہ رئیسانی کوپی پی پی اوراسکی قیادت نے وزیراعلیٰ کے منصب پر فائز کیا تھا اپنے عروج کے زمانے میں انہوں نے کہا تھا کہ مجھے پی پی پی کی ضرورت نہیں ہے وہ خود وزیراعلیٰ بننے میں کامیاب ہوئے ہیں وہ اپنی سیاسی حیثیت بھول گئے تھے انکا بلوچستان میں کوئی انتخابی حلقہ موجود نہیں ہے پانچ سالہ وزرات اعلیٰ کے دور حکومت کے بعد وہ اپنے انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے میں ناکامیاب رہے انہوں نے اپنے دور حکومت میں پی پی پی کو مکمل طور پر نظر انداز کیا تھا اور پارٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچایاوہ آج کس منہ سے کہتے ہیں کہ انکا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے انکی کسی بات کو سنجیدہ لینا دانشمندی نہیں ہوسکتی بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ نواب رئیسانی کی پارٹی کی بنیادی رکنیت 2012ء میں اقربا پروری ،کرپشن ،تنظیم ڈسپلن ،پارٹی کے دستور کی خلاف ورزی کی بنیاد پر ختم کردی گئی تھی جس کی توثیق پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے اس وقت کردی تھی اس دن سے ابتک انکا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں رہا نہ ہی پارٹی کی کسی سرگرمیوں میں رہے جب انکی بنیادی رکنیت ختم کی گئی تھی انہیں اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کے ساتھ ساتھ پارٹی دستور کے مطابق30روز کے اندراندر اپیل کرنے کا حق تھا انہوں نے اپیل نہیں کی تھی کس طرح رئیسانی نے دور حکومت میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے دروازے پیپلز پارٹی کے کارکنوں کیلئے بند کردیئے تھے آج انکے لئے پیپلزپارٹی کے دروازے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بندہوگئے ہیں اور بلوچستان کے اندرانکی سیاست ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دفن ہوچکی ہے انکا پیپلزپارٹی سے کوئی تعلق نہیں آج وہ اپنے آپ کو دوبارہ پیپلز پارٹی سے وابستہ سمجھتے ہیں وہ ایک منافقانہ سیاسی چال چل رہے ہیں جس کو ہم اور ہماری قیادت اچھی طرح سمجھتی ہے نواب رئیسانی نے چار،پانچ مرتبہ پارٹی کے کو چیئرمین سے ملنے کی خواہش کی لیکن ہماری قیادت نے ان سے ملنے سے انکار کردیا تھابلوچستان میں سابق دور حکومت میں مالی بدعنوانیاں انتہائی عروج پر رہیں رئیسانی اورانکے قریبی ٹولے نے 30ارب روپے سے زائد کی مالی کرپشن کی ہے۔ترجمان نے کہا کہ زیارت کے زلزلہ متاثرین کیلئے بین الاقوامی طور پر ملنے والی رقم بھی انہوں نے اپنے اکاؤنٹ میں جمع کرائی غریبوں اور زیارت کے تباہ زلزلہ متاثرین کی کوئی مالی مدد نہیں کی تھی اور سعودی اور دیگر بیرون ممالک سے ملنے والی رقم خوردبرد کی اہل بلوچستان اچھی طرح جانتے ہیں کہ حکومت میں شمولیت سے پہلے انکی مالی حالت کیا تھی وہ ہماری زبان مت کھولیں انگریزوں کے درباری نوابوں کا دور انکاسیاسی کردار ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم ہوچکا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ’’دی وے آف کا ورلڈ‘‘ میں واضح لکھا گیا ہے کہ رئیسانی تین بین الاقوامی ایجنسیوں کے پرول پر ہیں کل کے سامراجی قوتوں کے ایجنٹ تھے آج بھی انکی سوچ اور فکروہی ہے کہ وہ ذاتی مفادات کیلئے سب کچھ کرنے کیلئے تیارہیں۔بلوچستان کے عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ حکومت میں آنے سے پہلے انکی مالی حالت کیا تھی ۔