|

وقتِ اشاعت :   July 7 – 2015

گزشتہ دنوں رینجرز نے کے ڈی اے کے ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو گرفتار کیا ۔افسر سے متعلق قانون نافذ کرنے والے ادارے نے بڑے بڑے انکشافات کیے اور یہ تسلیم کیا کہ وہ کراچی میں بڑے لینڈ مافیا کارکن ہے ۔اس نے اپنی تعیناتی کے دوران ایم کیو ایم کو 17ارب روپے فراہم کیے جو مختلف ذرائع سے لندن روانہ کیے گئے۔ ملزم کا نام عاطف بتایا گیا ہے اور وہ ایم کیو ایم کا ایک مستعداورخاص رکن ہے ۔ ان انکشافات کے بعد رینجرز نے اس کو عدالت میں پیش کیا اور عدالت نے اس کو نوے دن کی تحویل میں دے دیا۔ ان سے تفصیل سے پوچھ گچھ کی جائے گی کہ کہاں کہاں اس نے سرکاری زمین پر قبضے کروائے اور فروخت کی ۔ ان میں کون لوگ شامل تھے ۔ رقم کی وصولی کس طرح ہوئی اور کس کے ذریعے ہوئی ۔ اس نے رقم کس کو دی اور کس طرح یہ رقم تسلسل کے ساتھ لندن بھیج دی گئی ۔ کس کا حکم تھا کہ رقم لندن بھیجی جائے ۔ کس اکاؤنٹ میں جمع کرائی یا لندن میں کس نے وصول کی ۔ کس نے تصدیق کی کہ رقم تسلسل کے ساتھ ملتی رہی ہے ۔ ان تمام باتوں کی تفصیل کے ساتھ تحقیقات ہوگی اور مزید معلومات سامنے آئیں گی۔ عاطف پورے سندھ یا کراچی کی کائنات میں ایک ادنیٰ سا افسر تھا اور اس نے شہر سے 17ارب روپے لوٹ لیے اور یہ لوٹی ہوئی رقم ایم کیو ایم کو دی۔ یہ سندھ کے عوام کی دولت پر زبردستی ڈاکہ ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا کہ سرکاری افسر کو نوکری صرف اس لئے دلائی گئی کہ کراچی میں لوٹ مار کی جائے، سرکاری زمینوں پر قبضہ کرایا جائے اور اس کو لینڈ مافیا کے ہاتھوں فروخت کیا جائے۔ ضرور یہ کوڑیوں کے دام فروخت ہوا ہوگا ورنہ اس کی قیمت کہیں زیادہ ہوسکتی تھی ۔ ایم کیو ایم پاکستانی ریاستی اداروں کا اہم حصہ رہا ہے اس کی پشت پناہی اس لئے کی گئی کہ فوجی حکمران بے نظیر بھٹو اور پی پی پی سے خوفزدہ تھے اس لئے ایم کیو ایم کو پی پی پی کے خلاف استعمال کیا گیا بلکہ اس کو کھلی چھٹی دی گئی تھی خصوصاً پرویزمشرف کے دس سالوں میں جب وہ حکمران کل تھے ۔کوئی ان کے ساتھ اقتدار میں شریک نہیں تھا پرویزمشرف نے ساڑھے آٹھ ہزار مقدمات ایم کیو ایم کے خلاف واپس لیے ۔ ان میں 37افراد کے قتل کے مقدمات الطاف حسین کے خلاف تھے جو مقتولین کے ورثاء نے الطاف حسین کے خلاف درج کرائے تھے۔ یہاں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہزاروں کی تعداد افسران اور سرکاری ملازمین کا ایم کیو ایم سے قریبی تعلق تھا ۔ شہر کے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر ان کی مرضی پر تعینات کیے گئے تھے اور دہائیوں تک یہ سلسلہ چلتا رہا اور ان سب نے ایم کیو ایم کی کتنی خدمت گزاری کی اس کا اندازہ لگانا نا ممکن ہے ۔ سندھ کے عوام کو ایم کیو ایم سے بہت سی امیدیں وابستہ تھیں مگر وہ ان توقعات پر پوری نہیں اتری اور اس نے سیاسی پارٹی کے بجائے ایک مافیہ کے طورپر کام کیا بالکل تامل ٹائیگرز کی طرز پر اور یہ عین ممکن ہے کہ ان کا بھی حشر تامل ٹائیگر زجیسا ہو ۔