|

وقتِ اشاعت :   July 12 – 2015

کوئٹہ : جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ بلوچستان میں موجودگی میں عوام اور صوبے کے مسائل سمجھنے اور حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام وزیراعلیٰ بلوچستان کا لندن سے یوم آبادی کے موقع پر پیغام اس بات کی دلیل ہے کہ وہ صرف اخباری حد تک سب کچھ حل پر یقین رکھتے ہیں قوم پرستوں کے دور حکومت میں بلوچستان کے حقوق کو جس طرح سلب کیا گیا انکی نظر ماضی میں نہیں ملتی گوادر کاشغر شاہراہ کی روٹ کی تبدیلی اور پر اس کی فنڈنگ روکنا دراصل صوبائی حکومت کے منشاء کہ بغیر ممکن نہیں عوام کو ریلیف دینے کے بجائے سیلپ کردیا گیا ہے یہ بات انہوں نے گزشتہ روز اپنے اعزاز میں افطار پارٹی کے شرکاء سے بات چیت کرتے ہوئے کہی‘انہوں نے کہاکہ آج بیبس صوبائی حکومت کبھی شہیدوں کی سیاست شروع کرتا ہے توکبھی وطن قوتوں کو بلیک میل کرنے کے لیے ایک بار پر پنجاب کو مسائل کا ذمہ دار قرار دینے لگی ہے جس کا مقصد صرف اور صرف اقتدار کی کرسی سے خود کو باندھ کر رکھنا ہے بلوچستان کے عوام نے اب انکی حقائق کو پہچان لیا ہے کہ نہ ہی انکو ساحل وسائل کی حفاظت کی پڑی ہے اور نہ صوبے کی عوام کی دراصل یہ قوم پرستی کے ساتھ کے لبادے میں پیٹ پرستی کی ساتھ کررہے ہیں جن کا مقصد صرف اپنی جیبیں بھرنے کے سوا کچھ نہیں ہے انہوں نے کہاکہ وہ بلوچستان کی عوام کے سامنے حکومت سے متعدد بار برملا پوچھ چکے ہیں کہ وہ بتائیں کہ ڈھائی سال کی حکومت میں وہ ایسا کونسا منصوبہ شروع کرچکے ہیں کہ جس کے مستقبل میں بلوچستان کی عوام کو پیدا حاصل ہو قوم پرست جماعتوں نے اقتدار سنبھالنے سے پہلے جس طرح کہ بلند بانگ دعوے کیں کہ وہ یہاں پر دودھ و شہد کی نہریں بہانے جارہے ہیں شہد و دودھ تو دور کی بات صوبے کی عوام کو نان شب کا محتاج کردیا ہے آج غریب بلوچستانی عوام کی زندگی کا معیار آج سے تین سال قبل سے کافی خراب ہوچکا ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے مسائل کی حل کو بلوچستان کی عوام آج وزیراعلیٰ کے بیان سے دیکھ لے کہ وہ خود لندن میں بیٹھ کر یوم آبادی کے بارے میں بیان دے رہے ہیں لیکن شاید وزیراعلیٰ کو یہ معلوم نہیں کہ بلوچستان کہ اس کی کل آبادی کتنی ہے اور اس میں شرح خواندگی اور بیروزگاری کیا ہے اگر یوں کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ اس بیان کا مقصد شاید عوام کو یہ تاثر دینے کی کوشش ہے کہ وزیراعلیٰ اب تک صوبے کہ چیف ایگزیکٹو ہے اور وہ لندن میں ہونے کے باوجود اس غریب صوبے کی عوام سے دور نہیں ہے