|

وقتِ اشاعت :   August 30 – 2015

کوئٹہ : بلوچستان میں مری معاہدے کے تحت حکومت کی تبدیلی کا وقت قریب آتے ہی نئے سیاسی اتحاد کیلئے صف بندیاں شروع ہوگئیں نئے وزیراعلیٰ کی منصب کیلئے نواب ثناء اللہ زہری کے علاوہ( ن) لیگ کے بعض ارکان بھی اس دوڑ میں شامل ہوگئے ہیں تاہم مسلم لیگ(ن)کے بعض سینئر ارکان کا کہنا ہے کہ وزارت اعلیٰ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر نواب ثناء اللہ خان زہری کو ہی ملنی چاہئے بلوچستان میں نئے سیاسی اتحاد بننے کیلئے قومی سیاسی اور قوم پرست جماعتوں کے درمیان بھی رابطے تیز ہوگئے ہیں بی این پی (مینگل )،بی این پی (عوامی) حکمران جماعت نیشنل پارٹی کے خلاف اتحاد کو مزید مستحکم کرنے کیلئے کوشاں دکھائی دے رہی ہیں گزشتہ روزبی این پی کے سربراہ سردار اخترجان مینگل اور سابق گورنر نواب ذوالفقار علی مگسی کی کراچی میں ہونے والی ملاقات بھی نئے سیاسی اتحاد کی کڑی بتائی جاتی ہے جبکہ نئے سیاسی اتحاد میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے بھی شامل ہونے کا امکانات ہیں بلوچستان میں مسلم لیگ( ن) اورمسلم ( ق) لیگ کے اپنی مرکزی قیادت سے ناراض ارکان نے بھی صوبائی سطح پر بننے والے اتحاد میں شامل ہونے کا عندیہ دیا ہے دوسری جانب سابق اسپیکر جان محمد جمالی سمیت دیگر مسلم لیگی ناراض اراکین بھی صوبائی سطح پربننے والے اتحاد میں شامل ہوسکتے ہیں مری معاہدے کے تحت دسمبر میں نئے وزیراعلیٰ کی نامزدگی کیلئے بھی صف بندیاں ہورہی ہیں جبکہ بعض سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ آئندہ ڈھائی سال کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان رہیں گے صوبائی سطح پر بننے والے اس اتحاد میں بی این پی مینگل اور بی این پی( عوامی)، مسلم لیگ (ن)کے بعض اراکین سمیت عوامی نیشنل پارٹی بھی اس اتحاد کا حصہ ہو سکتی ہیں جو بظاہر وفاق میں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ شامل پشتونخوامیپ ، مسلم لیگ (ن) اور نیشنل پارٹی کیخلاف ایک مضبوط اتحاد بن کر سامنے آسکتا ہے۔