|

وقتِ اشاعت :   September 2 – 2015

مبصرین کئی ہفتوں سے اس بات کی توقع کررہے تھے کہ حالیہ حکومتی کارروائیوں کے خلاف پی پی کے رہنماء اور سابق صدر اپنی ناراضگی اور نفرت کا ضرور اظہار کریں گے۔ آخر کار انہوں نے حکومت پر حملے شروع کر دئیے اورمفاہمتی سیاست کے خاتمے کا اعلان کردیا۔وجہ یہ ہے کہ وفاقی ادارے مسلسل سندھ حکومت ‘ سندھ کی انتظامیہ اور بیورو کریسی کے خلاف زبردست اقدامات کررہی ہے ۔ قاسم ضیاء کے بعد ڈاکٹر عاصم حسین کو گرفتار کر لیا گیا ہے، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور مخدوم امین فہیم کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں ۔ مقتدرہ سے قربت رکھنے والے صحافی مزید گرفتاریوں کے اشارے دے رہے ہیں بلکہ ان کے نام تک اپنے پروگرام میں بتا رہے ہیں ۔ بعض مبصرین کا خیال ہے کہ وفاقی ادارے یہ ساری کارروائیاں کررہے ہیں ۔ وفاقی وزراء ان کا دفاع بھی نہیں کررہے ۔ وفاقی وزیراطلاعات نے پریس کانفرنس میں اس الزام کو رد کردیا کہ حکومت بغض و عناد کی سیاست کررہی ہے بلکہ انہوں نے یہ اشارہ بھی دیا کہ حکومت یہ تمام کارروائیاں بند کرنے کے احکامات دینے والی ہے۔ ان کا اشارہ ڈاکٹر عاصم حسین کی طرف تھا جس کے متعلق وزیراعظم نے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔ پی پی پی کی حکومت کو سپریم کورٹ نے کارروائیاں کرکے ناکام بنایا ۔ موجودہ حکومت کو اس کے اپنے وفاقی ادارے کارروائیاں کرکے ناکام بنانا چاہتے ہیں ۔ خصوصاً سندھ میں یہ شک اب یقین میں بدل چکا ہے جس پر وزیراعلیٰ چیخ اٹھے ہیں کہ وفاقی اداروں نے سندھ کی حکومت پر حملہ کردیا ہے ۔ ان تمام اقدامات کو دیکھ کر یہ محسوس ہوتا ہے کہ ملک ایک زبردست دلدل میں پھنس چکا ہے اور اس کو اس سے نکالنے کی کسی کو کوئی فکر نہیں، تاجر سیاست دان اب بھی اپنے منافع کا فکر کیے ہوئے ہیں کہ اس میں زیادہ تیزی سے اضافہ نہیں ہورہا ہے ۔ ان کو ملک اور عوام کی کوئی فکر نہیں ۔ سندھ میں جتنی بھی کارروائیاں ہوئی ہیں ہمارے تاجر حکمران ان سے لا تعلق ہیں بلکہ ان کو اس بات کی فرصت ہی نہیں کہ ان پر لب کشائی کریں ۔ انہوں نے یہ ذمہ داری اپنے ایک قابل اعتبار وزیر کے سپرد کردیا ہے جنہوں نے صرف بعض اقدامات کی تردید کی ہے اور اس کے علاوہ عوام کو اعتماد میں نہیں لیا ہے کہ ان کے ملک میں کیا ہورہا ہے ۔ ایک خلفشار ہے ہر گروہ یا پارٹی حکومت سے دست بہ گریباں ہے ۔ کے پی کے اور فاٹا میں طالبان کی شورش ‘ بلوچستان میں گزشتہ نو سالوں سے نیم فوجی دستوں کی کارروائی ‘ پنجاب میں کپتان کی ہنگامہ آرائی ‘ اب سندھ میں صوبائی حکومت کے خلاف وفاقی اداروں کے حملے جاری ہیں ۔ ادھر افغان حکومت پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم میں مصروف ہے ۔ بھارت کی جانب سے سرحدی علاقوں پر گولہ باری اور فائرنگ روز کا معمول بن گیا ہے ۔ ملک کے اندر مہنگائی ‘ بیروزگاری اور معاشی بحران جاری ہے ۔ حکومت متحدہ سے سندھ میں ‘ بی این پی اور دوسری قوم پرست پارٹیوں سے بلوچستان میں لڑ رہی ہے ۔ جنوبی پنجاب میں کارروائی کی تیاریاں جاری ہیں اس طرح سے تاجروں کی حکومت نے ملک کو ایک بہت بڑے بحران میں دھکیل دیا ہے جس سے نکلنا ایک مشکل ترین مرحلہ ہوگا ۔ غریب عوام کو اپنا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے ۔ حکمران صرف اپنے ذاتی اور گروہی مفادات سے آگے نہیں سوچتے ۔ سیاست کو تجارت بنا دیا گیا ہے ۔ پنجاب میں اسمبلی کے رکن کے معنی یہ ہیں کہ وہ ان کو ارب پتی بننے کا لائسنس مل گیا اور بلوچستان میں اراکین اسمبلی کو کروڑ پتی ۔