|

وقتِ اشاعت :   September 4 – 2015

کوئٹہ: وفاقی وزیرمملکت برائے پانی وبجلی عابدشیرعلی نے کہاہے کہ حکومت کی کوشش رہی ہے کہ وہ توانائی کے شعبہ میں مزیدبہتری لاکر صارفین کوبہترسے بہترین سہولیات فراہم کرے جوکہ وفاقی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ان خیالات کااظہارانھوں نے کیسکوہیڈکوارٹرزمیں افسران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرپاکستان الیکٹرک پاورکمپنی(PEPCO) کے منیجنگ ڈائریکٹرعمررسول، چیف ایگزیکٹوآفیسرکیسکوانجینئررحمت اللہ بلوچ ، پیپکو ، نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (NTDC)اورکیسکوکے اعلیٰ افسران بھی موجودتھے۔اس موقع پر وزیرمملکت برائے پانی وبجلی عابد شیرعلی نے کہاکہ اس وقت کیسکوکے صارفین کے ذمہ واجب الادارقم دیگرکمپنیوں کی نسبت زیادہ ہے جس میں سب سے زیادہ واجب الادارقم زرعی صارفین کے ذمہ ہے انھوں نے کہاکہ اس وقت صوبے میں بجلی کی کل طلب کا75فیصد سے زائد حصہ زرعی صارفین استعمال کررہے ہیں جبکہ اُن کی طر ف سے ریکوری انتہائی مایوس کن ہے ۔ چوہدری عابد شیرعلی نے کہاکہ اب زرعی کنکشنز پر جہاں میٹروں کی تنصیب نہیں ہورہی ہے اُن کے کنکشنز منقطع کرکے ٹرانسفارمر ضبط کرلئے جائیں گے اوراس سلسلے میں وزیراعلیٰ بلوچستان سے خصوصی طورپر درخواست کرکے صوبائی وضلعی سطح پر انتظامیہ کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔انھوں نے صوبہ میں بجلی کے اوقات کارمیں اضافہ کوریکوری سے مشروط کرتے ہوئے کہاکہ اس سلسلے میں صارفین کی جانب سے مثبت پیش رفت آنے کی صورت میں بجلی کی فراہمی کے اوقات کارمیں اضافہ کیاجاسکتاہے۔ وزیرمملکت برائے پانی وبجلی نے کیسکوافسران کو سختی سے ہدایات کیں کہ وہ اپنی کارکردگی کوبہترکرنے کیلئے اپنی پوری صلاحیت کامظاہرہ کرتے ہوئے ریکوری کے اہداف حاصل کرنے کویقینی بنائیں۔ انھوں نے کہاکہ عملی کارکردگی کامظاہرہ نہ کرنے والے کرپٹ افسران اوراہلکاروں کیخلاف سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔انھوں نے مزیدکہاکہ کیسکومیں کرپٹ اہلکاروں کے خلاف چارج شیٹ تیارکرکے انھیں ایف آئی اے اورنیب کے حوالے کردیاجائے گا تاکہ کمپنی سے کالی بھیڑوں کاخاتمہ کرکے شفافیت کے عمل کو ممکن بنائی جاسکے۔اس موقع پر پاکستان الیکٹرک پاورکمپنی(PEPCO) کے منیجنگ ڈائریکٹر عمررسول نے بھی افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کمپنی میں پرانی روش کوتبدیل کرتے ہوئے کارکردگی کی بنیادپرکمپنی کو بہترسے بہتربنانے کیلئے کوششیں کی جائیں۔انھوں نے کہاکہ وزارت پانی وبجلی کی جانب سے دیئے گئے احکامات پرعمل کرکے ریکوری کے اہداف اوربقایاجات کی وصولیابی کوممکن بنایاجاسکتاہے بصورت دیگر ان اہداف کے حصول کے لئے آوٹ سورس ذرائع استعمال کئے جاسکتے ہیں ۔ قبل ازیں چیف ایگزیکٹوآفیسرکیسکوانجینئررحمت اللہ بلوچ نے صوبہ میں بجلی کی موجودہ صورتحال ، لوڈشیڈنگ ، بلوں کی وصولی، بجلی چوری، لائن لاسزاورواجب الادارقم کے بارے میں وزیرمملکت برائے پانی وبجلی کو تفصیلی بریفنگ دی۔ دریں اثناء وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ جو شخص بجلی استعمال کرے گا اسے بل ادا کرنا ہوگا، بلوچستان کے ترقیاتی فنڈسے 28ہزار سے زائد زرعی ٹیوب ویلوں کو سبسڈی دے رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان میں کیسکو کی کارکردگی سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی، ایم ڈی پیپکو عمر رسول، چیئرمین بی او ڈی میر عبدالخالق بلوچ، چیف ایگزیکٹو آفیسر کیسکو رحمت اللہ بلوچ و دیگر اعلیٰ صوبائی حکام نے بھی شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہم بلوچستان میں مفت خوری کے خلاف ہیں، زرعی اور گھریلو صارفین جتنی بجلی استعمال کرتے ہیں انہیں اتنا ہی بل ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں کیسکو کو ترقیاتی اسکیمات کی مد میں کروڑوں روپے کی ادائیگی کی جا چکی ہے، لیکن مذکورہ ترقیاتی اسکیمات پر بروقت کام کا آغاز نہیں کیا جاتا اور بعد ازاں صوبائی حکومت کو بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ اسکیمات کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے اور مزید فنڈز کی فراہمی کا مطالبہ کیا جاتا ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے دور دراز علاقوں اورماڑہ، آواران، واشک، جیونی، نوکنڈی، دریجی وغیرہ سے متعلق طے پایا تھا کہ صوبے میں قائم 9پاور ہاؤسز میں سے 4کو وفاقی حکومت ایندھن فراہم کرے گی، لیکن اس فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث مذکورہ علاقے کے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے، جبکہ مذکورہ علاقوں میں بلوں کی ادائیگی 100فیصد ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں کیسکو کے ہنر مند ، غیر ہنر مند اور سیکورٹی اسٹاف کی آسامیاں خالی ہیں، ان خالی آسامیوں پر مقامی افراد کو تعینات کیا جائے تاکہ بلوچستان میں بے روزگاری کے خاتمہ میں مدد مل سکے، اس موقع پر وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہاکہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف بلوچستان کی تعمیر و ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود سے متعلق خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں، وزیر اعظم کی سربراہی میں بلوچستان کے زرعی صارفین کی سبسڈی اور بلوں کی ادائیگی سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس میں ہونے والے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہو رہا، وزیر مملکت نے کہا کہ طے پایا تھا کہ زرعی صارفین 30ہارس پاور کی موٹر استعمال کریں گے، لیکن بعض علاقوں میں زرعی صارفین 60ہارس پاور کی موٹر استعمال کر رہے ہیں، وزیر مملکت نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کو یقین دلایا کہ صوبے کے 5 پاور ہاؤسز کو ایندھن کی فراہمی ،سامان کی ترسیل اور کیسکو ترقیاتی اسکیمات کو بروقت مکمل کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ کیسکو میں بلوچستان کی خالی آسامیوں پر مقامی افراد کو ہی تعینات کیا جائے گا، اجلاس میں کیسکو اور زمینداروں کی شکایات کا جائزہ لینے کے لیے سیکریٹری انرجی، سیکریٹری زراعت، ڈویژنل کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز ، زمیندار کا نمائندہ، متعلقہ چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل اور کیسکو کا نمائندہ پر مشتمل کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا، مذکورہ کمیٹیاں فیلڈ میں جا کر بلوں کی ادائیگی ، زرعی موٹرز کے ہارس پاورز سمیت دیگر شکایات اور معاملات کا جائزہ لے کر 15دن کے اندر اپنی رپورٹ سٹیرنگ کمیٹی کو پیش کریں گے، اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان کی سربراہی میں سٹیرنگ کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ، کمیٹی میں صوبائی سیکریٹری انرجی، صوبائی سیکرٹری زراعت، صوبائی سیکریٹری خزانہ ، ایم ڈی پیپکو و دیگر اعلیٰ حکام شامل ہونگے، مذکورہ کمیٹی ڈویژنل و ضلعی کمیٹیوں کی کارکردگی کو مانیٹر کریگی۔