|

وقتِ اشاعت :   November 25 – 2015

راولپنڈی: کرنسی اسمگلنگ کیس میں ماڈل ایان علی کی پاسپورٹ حوالگی کے حوالے سے دائر درخواست منظور کرلی گئی۔ راولپنڈی کی کسٹم عدالت میں ماڈل ایان علی کے خلاف کرنسی اسمگلنگ کیس میں پاسپورٹ حوالگی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی تو کسٹم حکام نے اپنا جواب جمع کرایا۔ کسٹم حکام نےعدالت کے جج رانا آفتاب احمد کے روبرو ایان علی کو پاسپورٹ واپس کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ پاسپورٹ مقدمے کی اہم شہادتی دستاویز ہے، پاسپورٹ ملنے کے بعد ایان علی بیرون ملک چلی جائیں گی اور اس کے بعد ان کی وطن واپسی شاید ممکن نہ ہو، مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور پاسپورٹ کی واپسی سے اس پر اثر پڑے گا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سُننے کے بعد ملزمہ کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں 10، 10 لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔
ایان علی کو اپنی ذاتی جائیداد بھی ضمانت کے طور پر رکھوانے کا حکم دیا گیا ہے جو ان کے وطن واپس نہ آنے کی صورت میں ضبط کرلی جائے گی۔
اس کے علاوہ ملزمہ سے ایک شخصی ضمانت بھی طلب کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران ایان علی پر کرنسی اسمگلنگ کیس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ فاضل جج نے کئی ماہ کی سماعت کے بعد ماڈل پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے 8 دسمبر کو ملزمہ کے خلاف شہادتیں طلب کی تھی۔
ملزمہ کی جانب سے پاسپورٹ کے حصول کے لیے درخواست 2 ہفتے قبل دائر کی گئی تھی۔
عدالت نے پاسپورٹ کے حصول کے لیے دائر درخواست پر کسٹم حکام سے آئندہ پیشی پر جواب طلب کیا تھا۔ یاد رہے کہ ماڈل ایان علی کو رواں برس 14 مارچ کو اسلام آباد کے بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے دبئی جاتے ہوئے اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب دورانِ چیکنگ ان کے سامان میں سے 5 لاکھ امریکی ڈالر برآمد ہوئے تھے۔ ملزمہ کی گرفتاری کے وقت ان کے 3 پاسپورٹ بھی ضبط کیے گئے تھے جن میں سے ایک کارآمد جبکہ دو منسوخ شدہ ہیں جن پر ویزے لگے ہوئے ہیں۔
ایان علی کے خلاف کرنسی اسمگلنگ کا مقدمہ درج ہونے کے بعد انھیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا جس کے بعد ان کے خلاف کسٹم کی عدالت میں سماعت شروع ہوئی اور کسٹم کے عبوری چالان میں انہیں قصوروار ٹھہرایا گیا۔
بعد ازاں ایان علی نے راولپنڈی کی کسٹم عدالت اور لاہور ہائی کورٹ میں اپنی ضمانت کی درخواست دائر کی جسے مسترد کردیا گیا۔ لاہور ہائی کورٹ میں ضمانت کی دوسری درخواست کا فیصلہ ماڈل کے حق میں آیا جس کے بعد انہیں عدالت کے حکم پر جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔